پرشانت کشور کے دو شناختی کارڈ پر ہنگامہ، آر جے ڈی نے بہار ایس آئی آر پراٹھائے سوال
راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے ترجمان مرتیونجے تیواری نے کہاکہ ’’یہ پورا معاملہ ثابت کرتا ہے کہ بہار میں ایس آئی آر محض ایک دھکاوا تھا۔‘‘

جن سوراج پارٹی کے سربراہ پرشانت کشور کو منگل یعنی 28 اکتوبر کو ان کا نام بہار اور مغربی بنگال دونوں کی ووٹر لسٹوں میں درج ہونے کے حوالے سے نوٹس جاری کیا گیا۔ تاہم، پرشانت کشور نے الیکشن کمیشن پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ کمیشن کو بہار میں اسپیشل انٹینسیو ریویژن(ایس آئی آر)مہم کے تحت ان کے نام میں مناسب ترمیم کرنی چاہیے تھی۔
بہار کے روہتاس ضلع کے کارگاہ اسمبلی حلقہ میں بطور ووٹر رجسٹرڈ کشور سے ضلع الیکشن آفس نے تین دن کے اندر جواب دینے کو کہا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، پرشانت کشور کا نام مغربی بنگال کے بھوانی پور اسمبلی حلقہ کے لیے ووٹر لسٹ میں بھی درج ہے۔ کشور کا رجسٹرڈ پتہ 121، کالی گھاٹ روڈ، کولکاتہ کے طور پر درج ہے، جو ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی)کے ہیڈکوارٹر کا پتہ بھی ہے۔
مغربی بنگال کے چیف الیکٹورل آفیسر منوج اگروال نے کولکتہ میں نامہ نگاروں کو بتایا، "کمیشن نے ابھی تک ہم سے اس سلسلے میں کچھ نہیں پوچھا ہے۔ بہار کے چیف الیکٹورل آفیسر نے ای پی آئی سی نمبر مانگا تھا، جسے ہم نے شیئر کیا ہے۔"
کشور 2021 کے مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کے دوران ترنمول کانگریس کے سیاسی مشیر تھے۔ پتہ کی تبدیلی کی صورت میں، ووٹر کو فارم 8 پُر کرنا ہوتا ہے اور نئے مقام پر اپنا نام رجسٹر کرنے اور پرانے پتے سے ہٹانے کے لیے رضامندی دینی ہوتی ہے۔ روہتاس کے ضلع ہیڈکوارٹر ساسارام سے جاری کردہ نوٹس میں ایک انگریزی روزنامہ کی ایک رپورٹ کا نوٹس لیا گیا جس میں کشور کے معاملے میں تضاد کو اجاگر کیا گیا تھا۔نوٹس میں عوامی نمائندگی ایکٹ کے سیکشن 31 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایک سے زیادہ جگہوں پر کسی کا نام درج کروانا قابل سزا جرم ہے، جس کی سزا ایک سال تک قید، جرمانہ یا دونوں ہو سکتی ہے۔
کشور نے ارریہ میں اپنی انتخابی مہم کے دوران نامہ نگاروں سے کہا، "میں 2019 سے کارگاہر میں ووٹر ہوں، کولکتہ میں اپنے دو سال کے قیام کے دوران، میں وہاں بھی ووٹر بنا۔ بہار میں ایس آئی آر کے دوران کمیشن نے ووٹر لسٹ کو صاف کرنے کا دعویٰ کیا، پھر میرا نام ایک جگہ سے کیوں نہیں ہٹایا گیا؟" بی جے پی نے اسے سنگین جرم قرار دیتے ہوئے فوری اور مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کشور ان لوگوں میں شامل ہے جو اقتدار کی بھوک میں جمہوریت کو روندتے ہیں۔
راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے ترجمان مرتیونجے تیواری نے کہا، "یہ پورا معاملہ ثابت کرتا ہے کہ بہار میں ایس آئی آر محض ایک دھکاوا تھا۔ این ڈی اے لیڈروں کے نام ایک سے زیادہ جگہوں پر درج ہونے کے متعدد معاملے بھی سامنے آئے ہیں۔ اب پرشانت کشور بھی اس فہرست میں شامل ہو گئے ہیں۔"انہوں نے مزید کہا کہ "ہمیں جن لوگوں پر پردے کے پیچھے بی جے پی کے لیے کام کرنے کا شبہ ہے اس لئے کشور کو سامنے آ کر خود وضاحت کرنی چاہیے۔"