متھرا کی شاہی عیدگاہ میں بغیر لاؤڈاسپیکر ہوئی نمازِ جمعہ، مسجد انتظامیہ نے خود لیا فیصلہ

شاہی عیدگاہ مسجد انتظامیہ کمیٹی کے سکریٹری تنویر احمد کا کہنا ہے کہ مسجد میں تین لاؤڈاسپیکر کو پوری طرح سے ہٹا دیا گیا ہے اور کم آواز کے ساتھ صرف ایک لاؤڈاسپیکر کا استعمال یقینی بنایا گیا ہے۔

متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد / تصویر آئی اے این ایس
متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد / تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

ہندوستان میں لاؤڈاسپیکر تنازعہ زوروں پر ہے۔ اس درمیان کئی مساجد میں لاؤڈاسپیکر کی آواز کو یا تو انتہائی کم کر دیا گیا ہے یا پھر استعمال کو ہی بہت محدود کر دیا گیا ہے۔ اتر پردیش واقع متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد میں بھی 22 اپریل کے روز نمازِ جمعہ کے دوران کچھ ایسا ہی نظارہ دیکھنے کو ملا۔ شاہی عیدگاہ مسجد کے امام نے بغیر مائک کے ہی جمعہ کی نماز پڑھائی اور نمازیوں کو اس سے کوئی دقت بھی نہیں ہوئی۔ بتایا جا رہا ہے کہ عیدگا میں لاؤڈاسپیکر کے استعمال کو بند کرنے کا فیصلہ مسجد انتظامیہ نے اپنی مرضی سے لیا ہے۔

دراصل وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ذریعہ سبھی مذہبی مقامات پر لاؤڈاسپیکر کی آواز اتنی ہی رکھنے کو کہا گیا ہے کہ احاطہ سے باہر کے لوگ متاثر نہ ہوں۔ اس اپیل کے مدنظر متھرا میں شری کرشن جنم استھان پر لاؤڈاسپیکر کی آواز کم کر دی گئی ہے۔ اس سے ملحق متھرا شاہی مسجد عیدگاہ نے بھی خیر سگالی کو فروغ دیتے ہوئے لاؤڈاسپیکر کا استعمال محدود کرنے کا قدم اٹھایا۔


اس تعلق سے شاہی عیدگاہ مسجد انتظامیہ کمیٹی کے سکریٹری تنویر احمد کا کہنا ہے کہ مسجد میں تین لاؤڈاسپیکر کو پوری طرح سے ہٹا دیا گیا ہے اور کم آواز کے ساتھ صرف ایک لاؤڈاسپیکر کا استعمال یقینی بنایا گیا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ہم یقینی بنا رہے ہیں کہ مسجد میں لگے لاؤڈاسپیکر کی آواز مسجد احاطہ کے باہر نہ جائے۔‘‘ تنویر احمد نے اسے مذہبی خیر سگالی کو فروغ دینے والا قدم بتایا۔

اس درمیان شری کرشن جنم استھان سیوا سنستھان کے سکریٹری کپل شرما نے بتایا کہ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی اپیل پر ہم نے لاؤڈاسپیکر کی آواز کم کر دی تھی۔ وزیر اعلیٰ نے اپیل کی تھی کہ مذہبی مقامات پر بجنے والے لاؤڈاسپیکر کی آواز احاطہ کے باہر نہ پہنچے۔ اسی کو دیکھتے ہوئے ہم نے بھاگوت بھون مندر کے لاؤڈاسپیکر کی پچ اتنی کم کر دی ہے کہ اب اس کی آواز چہار دیواری کے باہر نہیں جاتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔