حج کمیٹی کے سابق رکن حافظ نوشاد احمد اعظمی سخت بیمار، صحت کاملہ کے لئے دعا کی اپیل

حافظ نوشاد احمد 1998 سے 2017 اللہ کے مہمانوں کو سفر حج کی بہتر سہولت دلانے کے لئے جد وجہد کرتے رہے۔

حج کمیٹی آف انڈیا کا لوگو / تصویر سوشل میڈیا
حج کمیٹی آف انڈیا کا لوگو / تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

مئو: ہندوستانی عازمین حج کے ہر دل عزیز دیرینہ خادم اور مرکزی حج کمیٹی کے سابق رکن حافظ نوشاد احمد اعظمی ان دنوں سخت بیمار ہیں اور ان کے احباب، رفقا اور چاہنے والوں نے ملت سے بلا تفریق مسالک ان کے حق میں صحت کاملہ کی دعا کے لئے اپیل کی ہے۔

ضلع مئو کی سرکرہ ومشہور شخصیت حاجی شہاب الدین انجینئر علیگ نے یو این آئی کو بتایا کہ پچھلے سال اگست میں خادم الحجاج کے جوان کنوارے بیٹے محمد فیضی (27) کی سعودی عرب میں ایک سڑک حادثہ میں موت ہوگئی تھی۔ حافظ نوشاد نے ہندوستانی سفارتخانے کی مدد سے ریاض پہنچ کر بیٹے کی تدفین میں تو شرکت کرلی، لیکن وہاں سے لوٹنے کے بعد ان کی طبیعت مسلسل خراب ہوتی چلی گئی۔ بے خوابی کا شکار ہوجانے پر ممبئی کے ایک ماہر دماغ سے رجوع کیا۔ ہر چند کہ ابھی تک علاج چل رہا ہے لیکن اب بھی نیند کا انکھوں سے معمول کا رشتہ بحال نہیں ہوا۔ شوگر دوا کھانے کے باوجود قابو میں نہیں۔ حالات یہ ہیں کہ گھر کے سامنے کی مسجد میں جاکر کسی طور کرسی کے سہارے نماز ادا کرپاتے ہیں۔


واضح رہے کہ حافظ نوشاد احمد 1998 سے 2017 اللہ کے مہمانوں کو سفر حج کی بہتر سہولت دلانے کے لئے جد وجہد کرتے رہے۔ اس رخ پر اپنی پرامن اور غیر سیاسی و غیر مسلکی تحریک انہوں نے ہمیشہ قانون کے دائرہ میں رہ کر گاؤں سے پارلیمنٹ تک چلائی۔ سپریم کورٹ تک کا بھی دروازہ کھٹکھٹایا اور بہت سے معاملات میں کامیابی حاصل کی۔

شہاب الدین نے بتایا کہ 1998 میں حاجیوں کے لیے دوران حج فی حاجی 650 سعودی ریال کے حساب سے جدہ کی ایک نجی کمپنی سے دوران حج کھانے کا ٹھیکہ، جو حاجیوں کے لیے مہنگا اور تکلیف دہ تھا، حافظ نوشاد احمد نے لکھنؤ میں ایک بڑے مظاہرے اور بعد میں لکھنؤ ہائی کورٹ میں مفادعامہ کی رٹ داخل کر کے رد کرایا تھا۔ لکھنؤسے حج اڑان کا مطالبہ بھی انہوں نے تین سال کے اندر پورا کروایا۔ پوروانچل کے حاجیوں کے لیے بنارس سے حج اڑان 2005 میں شروع کرانے میں ان کی تحریک کا عمل دخل تھا۔ 2007 میں بنارس سے پہلی عازمین حج اڑان شروع ہوئی تھی۔


بقول شہاب الدین 2002 میں حج ایکٹ بنوانے میں بھی وہ کافی سرگرم رہے۔ اس سے حج کمیٹی آف انڈیا ایک طاقت ور ادارہ بنا اور پورے ہندوستان کی صوبائی حج کمیٹیوں کی نمائندگی ملی۔ حج کمیٹی میں ممبر کی حیثیت سے انھوں نے بہت سی قرار داد پاس کرائیں اور مرکزی حکومت سے منظور کرائیں۔ حاجیوں کے دوران سفر حادثاتی بیمہ اسکیم پانچ لاکھ روپیے کی شروع کرائی جس سے کسی بھی حاجی کی حادثاتی موت ہونے پر پانچ لاکھ روپیے ان کے نامزد کو دیئے جاتے ہیں۔ صوبہ وار قرعہ کو ضلع وار کرانے میں بھی انہیں کامیابی ملی۔

حج کمیٹی آف انڈیا ایکٹ مجریہ 2002 صرف حاجیوں کے کام کے لئے ہے، مگر مفاد عامہ کو دیکھتے حافظ نوشاد احمد اعظمی نے حج کمیٹی میں غریب بچے اور بچیوں کے لیے مفت قیام و طعام، آئی.ایس، پی.سی.ایس اور ایم.بی.بی.ایس وغیرہ کی کوچنگ کا نظام 2008 سے قائم کرایا۔ حج کمیٹی کی کوچنگ سے ہر سال پانچ سے دس بچے آئی.ایس. اور پی.سی.ایس اور ایم.بی.بی. ایس. کا امتحان پاس کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ حافظ نوشاد اعظمی کو شبلی کالج اعظم گڑھ میں سرکردہ شخصیات اور علماے کرام نے رفیق الحجاج (حاجیوں کے دوست) کا خطاب دیا اسی طرز پر مئو میں بھی مسلم انٹر کالج میں مئو ضلع کے دانشور اورعازمین حج وعلمانے بھی اسی خطاب سے نوازا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔