سابق آئی اے ایس افسر کنن گوپی ناتھن کانگریس میں شامل، پارٹی سے ملی ہر ذمہ داری ایمانداری سے نبھانے کا عزم
کنن گوپی ناتھن نے کہا کہ جب 2019 میں انھوں نے استعفیٰ دیا تو یہ اچھی طرح سمجھ گئے تھے کہ حکومت جس سمت میں ملک کو لے کر جانا چاہتی ہے، وہ سمت غلط ہے۔

ملک میں جمہوری قدروں اور اظہارِ رائے کی آزادی کے مضبوط علمبردار کے طور پر پہچانے جانے والے سابق آئی اے ایس افسر کنّن گوپی ناتھن پیر کے روز کانگریس میں شامل ہو گئے۔ نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کے دوران پارٹی کے تنظیمی جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے انہیں پٹکا پہنا کر باضابطہ طور پر پارٹی میں شامل کیا۔ اس موقع پر میڈیا و تشہیر شعبہ کے چیئرمین پون کھیڑا، این ایس یو آئی کے انچارج کنہیا کمار، کانگریس رکنِ پارلیمان ششی کانت سینتھل اور رکن اسمبلی جگنیش میوانی بھی موجود تھے۔
گوپی ناتھن کا پارٹی میں خیر مقدم کرتے ہوئے کے سی وینوگوپال نے کہا کہ ان کا کانگریس میں شامل ہونا واضح پیغام دیتا ہے کہ یہ واحد پارٹی ہے جو انصاف کے لیے لڑ رہی ہے۔ وینوگوپال نے بتایا کہ گوپی ناتھن نے 2019 میں استعفیٰ دیا تھا، لیکن ان کا استعفیٰ ابھی تک منظور نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انصاف کے طالب اور حاشیہ پر رکھے گئے لوگوں کے لیے لڑنے والے افسران کو مودی حکومت کی طرف سے سزا دی جا رہی ہے۔ یہ رجحان ہریانہ اور مدھیہ پردیش دونوں ریاستوں میں صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ یہاں تک کہ ہندوستان کے چیف جسٹس بھی ان حملوں سے محفوظ نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس تفریق پھیلانے والے ایجنڈے کے خلاف لڑنے کا یہ صحیح وقت ہے۔
اس پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پون کھیڑا نے بتایا کہ گوپی ناتھن 2012 بیچ کے آئی اے ایس افسر تھے۔ ملک میں جب بولنا تقریباً ناممکن ہو گیا تھا، تب انہوں نے آواز اٹھائی۔ گوپی ناتھن نے جموں و کشمیر کو ریاست سے مرکز کے زیرِ انتظام خطہ بنانے اور متعلقہ فریقوں سے مشورہ کیے بغیر فیصلہ لینے کے خلاف اپنی آواز بلند کی تھی اور ملازمت چھوڑ دی تھی۔ ان کے کچھ آئی اے ایس ساتھی استعفیٰ دینے کے بعد ڈر کر واپس نوکری میں چلے گئے، لیکن گوپی ناتھن نے ہمت کا مظاہرہ کر اپنے فیصلے پر قائم رہے۔ کھیڑا نے وی وی پی اے ٹی اور سی اے اے-این آر سی معاملوں پر بھی گوپی ناتھن کی بے خوفی سے بات کرنے کی تعریف کی اور کہا کہ انہوں نے کئی ایف آئی آر اور کارروائیوں کا سامنا کیا، لیکن کبھی نہیں ڈرے۔
اس موقع پر کنن گوپی ناتھن نے بھی صحافیوں سے خطاب کیا۔ انھوں نے بتایا کہ جب انہوں نے 2019 میں استعفیٰ دیا تو، انہیں صاف معلوم تھا کہ حکومت جس سمت میں ملک کو لے جانا چاہتی ہے، وہ غلط ہے۔ انہیں یہ بھی علم تھا کہ انہیں اس کے خلاف لڑنا ہے، لیکن صحیح متبادل کے بارے میں وضاحت ضروری تھی۔ اسی مقصد سے انہوں نے 80 سے 90 اضلاع کا سفر کیا، لوگوں سے بات کی اور متعدد رہنماؤں سے ملاقات کی۔ اس عمل کے دوران انہیں یہ سمجھ میں آیا کہ صرف کانگریس پارٹی ہی وہ طاقت ہے جو ہندوستان کو صحیح سمت میں لے جا سکتی ہے۔
مودی حکومت کو ہدف بناتے ہوئے گوپی ناتھن نے کہا کہ حکومت کی تنقید کو ملک کی تنقید کے برابر سمجھا جا رہا ہے اور سوال پوچھنے والوں کو غدارِ وطن قرار دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کانگریس پارٹی سے جڑنے پر خوشی کا اظہار بھی کیا اور کہا کہ پارٹی کی طرف سے دی گئی ہر ذمہ داری کو وہ پوری ایمانداری سے نبھائیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔