مودی کے انتخاب کو چیلنج کرنے والی بی ایس ایف کے سابق جوان کی عرضی سپریم کورٹ سے خارج

چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے، جسٹس ایس بوپنا اور جسٹس وی راما سبرمنیم کی بنچ نے یہ فیصلہ سنایا۔ سپریم کورٹ نے عرضی خارج کرتے ہوئے ہائی کورٹ کے فیصلہ کو برقرار رکھا۔

سپریم کورٹ آف انڈیا - فائل تصویر / Getty Images
سپریم کورٹ آف انڈیا - فائل تصویر / Getty Images
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کو وزیر اعظم نریندر مودی کے وارانسی میں 2019 کے انتخابات کو چیلینج کرنے والی ایک درخواست کو خارج کر دیا۔ بی ایس ایف کے سابق جوان تیج بہادر کی طرف سے دائر کی گئی عرضی کو سپریم کورٹ نے خارج کرتے ہوئے ہائی کورٹ کے فیصلہ کو برقرار رکھا۔

چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے، جسٹس ایس بوپنا اور جسٹس وی راما سبرمنیم کی بنچ نے یہ فیصلہ سنایا۔ عدالت عظمی نے گزشتہ 17 نومبر کو اس معاملے میں فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔ گزشتہ سماعت پر درخواست گزار تیج بہادر کے وکیل پردیپ یادو کی طرف سے سماعت ملتوی کرنے کے لئے کافی زور لگایا تھا لیکن عدالت عظمیٰ نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔


تیج بہادر نے الہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ تیج بہادر نہ تو وارانسی سے ووٹر ہیں اور نہ ہی وزیر اعظم مودی کے خلاف امیدوار تھے، لہذا ان کا الیکشن پٹیشن داخل کرنے کا جواز نہیں بنتا۔

جسٹس بوبڈے نے معاملہ کو ملتوی کرنے کی درخواست پر کہا تھا کہ سماعت کو بار بار ملتوی نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مقدمہ طویل عرصے سے جاری ہے اور چار بار تو وہ خود ہی اس معاملہ میں سماعت کر چکے ہیں۔ انہوں نے تیج بہادر سے کہا کہ آپ انصاف کے عمل کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔


واضح رہے کہ تیج بہادر نے عسکری فورسز کو دیئے جانے والے کھانے کی کوالٹی کی شکایت کرتے ہوئے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کر دیا تھا، جس کے بعد انہیں 2017 میں بی ایس ایف سے برخاست کر دیا گیا تھا۔

قبل ازیں، گزشتہ سال دسمبر میں وزیر اعظم مودی کی وارانسی لوک سبھا سیٹ سے انتخاب لڑنے کو لے کر داخل عرضی کو الہ آباد ہائی کورٹ نے خارج کر دیا تھا۔ عدالت نے کہا تھا کہ عرضی قابل سماعت نہیں ہے۔ جسٹس منوج کمار گپتا کی ایک جج کی بنچ نے اپنے 58 صفحات پر مشتمل فیصلہ میں کہا تھا کہ عرضی گزار نہ تو وارانسی لوک سبھا حلقہ انتخاب سے ووٹر ہیں اور نہ ہی وہ وہاں سے امیدوار ہیں لہذا انہیں انتخاب کے سلسلہ میں عرضی داخل کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */