کانپور لو جہاد : جبری تبدیلی مذہب اور بیرونی فنڈنگ کا کوئی ثبوت نہیں ملا، ایس آئی ٹی

اتر پردیش کے شہر کانپور میں 14 معاملات ایسے ہیں جن میں لڑکیوں کے اہل خانہ نے پولیس میں شکایت کی تھی کہ ان کی لڑکیوں کو بہلا پھسلا کر دھوکہ سے تبدیلی مذہب کرا کر شادی کرلی گئی ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

کانپور: لو جہاد کے نام پر اس وقت ملک بھر میں ہنگامہ برپا ہے، کہیں قانون سازی ہو رہی ہے تو کہیں بیان بازی کی جا رہی ہے۔ دریں اثنا، کانپور میں مبینہ لو جہاد کے معاملات کی تفتیش کر رہی اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) نے کہا ہے کہ اسے ان معاملات میں سازش اور منظم طریقہ سے تبدیلی مذہب کرانے کے بعد شادی کیے جانے کے کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں۔ ایس آئی ٹی کا کہنا ہے کہ ان معاملات میں کسی طرح کی بیرونی فنڈنگ بھی نہیں پائی گئی ہے۔

خیال رہے کہ اتر پردیش کے شہر کانپور میں 14 معاملات ایسے ہیں جن میں لڑکیوں کے اہل خانہ نے پولیس میں شکایت کی تھی کہ ان کی لڑکیوں کو بہلا پھسلا کر دھوکہ سے تبدیلی مذہب کرا کر شادی کر لی گئی ہے۔ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق خصوصی تفتیشی ٹیم نے اپنی جانچ کے بعد کہا کہ تین معاملوں میں بالغ لڑکیوں نے اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کیا۔ ان تینوں لڑکیوں نے شادی کے بعد اپنے نام تبدیل کر لئے ہیں۔ ان معاملوں میں کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔


اس کے علاوہ تین معاملوں میں لڑکوں نے غلط نام بتا کر شادی کی ہے۔ فتح خان نے آرین ملہوترا، اویس نے بابو اور مختار احمد نے اپنا نام راہل سنگھ رکھ لیا تھا۔ تفتیشی ٹیم کے مطابق کچھ معاملوں میں لڑکیاں نابالغ تھیں، لہذا لڑکوں کے خلاف عصمت دری کے مقدمے درج کیے گئے ہیں۔ ایس آئی ٹی کا کہنا ہے کہ ان معاملوں میں نام تبدیل کرنے اور تبدیلی مذہب میں طے شدہ قانونی طریقہ اختیار نہیں کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 24 Nov 2020, 12:11 PM