اندرون ملک میں جھوٹ بک جاتا ہے،کجریوال صاحب خارجہ معاملات میں دخل نہ دیں

ذمہ دارلوگوں کو یہ سمجھنا چاہئے کہ ان کے غیر ذمہ دارانہ تبصرے سے طویل مدتی اسٹریٹجک شراکت داری کے تعلقات مجروح ہوسکتے ہیں۔

وزیر اعلی کیجریوال تصویر آئی اے این ایس
وزیر اعلی کیجریوال تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کو اپنے غیر ذمہ دارانہ بیان پر آج متنبہ کیا جس سے سنگاپور جیسے ملک کے ساتھ ہندوستان کی دیرینہ اسٹریٹجک شراکت داری کو چوٹ پہنچتی ہے۔

کیجریوال کے ذریعہ منگل کے روز ٹوئیٹ کرکے کووڈ-19 کی نئی اسٹرین کو سنگاپور اسٹرین بتائے جانے اور مرکزی حکومت سے سنگاپور کی پروازیں بند کرنے کا مطالبہ کئے جانے پر وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے ٹویٹر پر کہا ہے کہ "ذمہ دارلوگوں کو یہ سمجھنا چاہئے کہ ان کے غیر ذمہ دارانہ تبصرے سے طویل مدتی اسٹریٹجک شراکت داری کے تعلقات مجروح ہوسکتے ہیں"۔


وزیر خارجہ نے یہ بھی واضح کیا کہ دہلی کے وزیر اعلی کا بیان ہندوستان کے سرکاری موقف کی نمائندگی نہیں کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ-19 کے خلاف جنگ میں ہندوستان اور سنگاپور مضبوط شراکت دار ہیں۔ انہوں نے ہندوستان کو بروقت آکسیجن کی فراہمی کے لئے سنگاپور کے ذریعہ ایئر فورس کا طیارہ بھیجنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہندوستان اور سنگاپور کے تعلقات کتنے اہم ہیں۔

شہری ہوا بازی کے مرکزی وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے بھی ٹوئیٹ کرکے مسٹر کیجریوال کو یاد دلایا کہ ہندوستان میں بین الاقوامی پروازیں مارچ 2020 سے ہی بند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "کیجریوال جی، بین الاقوامی پروازیں مارچ 2020 سے ہی بند ہیں۔ ہمارے ہاں سنگاپور سے 'ایئر ببل' کا بندوبست بھی نہیں ہے۔ وندے بھارت مشن کے تحت صرف چند پروازیں وہاں پھنسے ہوئے ہندوستانیوں کو لانے کے لئے روانہ کی گئی تھیں"۔


مسٹر کیجریوال نے منگل کے روز ایک ٹویٹ میں کہا تھاکہ "سنگاپور میں کورونا وائرس کی ایک نئی شکل کا پتہ چلا ہے جو بچوں کے لئے بہت خطرناک بتائي جارہی ہے، یہ ہندوستان میں تیسری لہر کے طور پر آسکتی ہے"۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ سنگاپور کے ساتھ ہوائی خدمات کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے اور بچوں کے لئے ویکسین کے آپشن پر ترجیحی بنیادوں پر کام کیا جائے۔

اس سے قبل سنگاپور کے وزیر خارجہ ویویئن بالاکرشنن نے مسٹر کیجریوال کے ٹویٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ "کووڈ-19 کا کوئی سنگاپور ویریئنٹ نہیں ہے۔ سیاستدانوں کو حقائق پر مبنی ہونا چاہئے"۔ بعدازاں مسٹر بالاکرشنن نے ایک دوسری ٹویٹ میں ڈاکٹر جےشنکر کا اس وضاحت کے لئے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ "آئیے اپنے ممالک میں موجودہ صورتحال کو ٹھیک کرنے اور ایک دوسرے کی مدد کرنے پر توجہ دیں۔ جب تک ہر شخص محفوظ نہیں ہے، تب تک کوئی بھی محفوظ نہیں ہے"۔
اس سے پہلے آج دن میں مسٹر کیجریوال کی ٹویٹ سے ناراض ہوکر سنگاپور حکومت نے ہندوستان کے ہائی کمشنر پی کمارن کو طلب کرکے دہلی کے وزیر اعلی کے بیان پر سخت اعتراض درج کیا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے یہ اطلاع یہاں ٹویٹر پر دی۔ مسٹر باگچی نے کہا کہ ہائی کمشنر نے سنگاپور حکومت کو بتایا ہے کہ دہلی کے وزیر اعلی کووڈ-19 کی مختلف حالتوں اور شہری ہوا بازی کی پالیسی کے بارے میں ہندوستان کے رسمی موقف کی نمائندگی نہیں کرتے ہيں۔


سنگاپور کی وزارت خارجہ نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ فیس بک اور ٹویٹر پر دہلی کے وزیر اعلی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ سنگاپور میں کورونا کی اسٹرین کا پتہ لگا ہے، جو بچوں کے لئے مہلک ہے اور وہ ہندوستان میں تیسری لہر کا باعث بن سکتا ہے، جو بے بنیاد ہے۔ سنگاپور کی وزارت خارجہ نے اس پر مایوسی کا اظہار کیا کہ ایک ممتاز سیاسی شخصیت ایسے دعوے کرنے سے قبل حقائق کی چھان بین کرنے میں ناکام رہی۔

سنگاپور کی وزارت صحت نے یہ بھی کہا ہے کہ کورونا وائرس کے سنگاپور ویرینٹ نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ سنگاپور میں حالیہ دنوں میں کورونا وائرس کے جوبھی معاملے سامنے آئے ہیں ان میں وائرس کا B1.617.2 ویریئنٹ ملا ہے جو سب سے پہلے ہندوستان میں پایا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔