وزیر اعظم مودی کے لیے قومی سلامتی بھی ذاتی تشہیر اور اپنی تعریف کا ذریعہ بن چکی! جے رام رمیش

کانگریس نے قومی سلامتی اور چین کے ساتھ جاری سرحدی تنازعہ کے درمیان وزیر اعظم مودی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی کے تئیں مودی حکومت لاپروا ہے اور وہ اسے صرف انتخابی نقطہ نظر سے دیکھتی ہے

<div class="paragraphs"><p>جے رام رمیش / آئی اے این ایس</p></div>

جے رام رمیش / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: انڈین کانگریس کانگریس نے قومی سلامتی اور چین کے ساتھ جاری سرحدی تنازعہ کے درمیان وزیر اعظم مودی کو ہدف تنقید بنایا۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری انچارج شعبہ مواصلات جے رام رمیش کے اپنے جاری کردہ پریس بیان میں کہا کہ سرحد پار سے دہشت گردی کا خطرہ برقرار ہے، چین سرحد اسٹریٹجک طور پر اہم کئی پوائنٹ تک ہندوستانی فوجیوں کو رسائی حاصل نہیں اور چین ہمارے ہمسایہ ممالک سے تعلقات میں اضافہ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کے تئیں مودی حکومت لاپروا ہے اور وہ اسے صرف اور صرف انتخابی نقطہ نظر سے دیکھتی ہے۔‘‘

کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے کہا، ’’فوجی سربراہ جنرل منوج پانڈے نے اپنی سالانہ پریس کانفرنس سے کہا کہ ’ہماری کوشش ہے کہ 2020 کے وسط جیسی صورت حال میں واپس جانے کے لئے مذاکرات (چین کے ساتھ) جاری رکھیں۔‘ ان کا یہ تبصرہ یاد دلاتا ہے کہ دراندازی کے تقریباً چار سال بعد بھی چینی ہندوستانی فوجیوں کو لداخ میں 2 ہزار مربع کلومیٹر علاقہ میں جانے سے روک رہے ہیں۔‘‘


جے رام رمیش نے مزید کہا، ’’فوجی سربراہ نے کہا کہ راجوری پونچھ میں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے اور راجوری پونچھ سیکٹر میں دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کی حمایت سرحد پار سے جاری ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ سرحد پار سے دہشت گردی کا خطرہ بدستور موجود ہے۔ نوٹ بندی یا جموں و کشمیر کا ریاست کا درجہ ختم کر کے دہشت گردی کو ختم کرنے کے دعوے مکمل طور پر غلط ثابت ہوئے ہیں۔ جموں و کشمیر میں 5 اگست 2019 سے اب تک دہشت گردانہ حملوں میں 160 سے زیادہ فوجی جان گنوا چکے ہیں۔ ہمارے فوجیوں پر حال ہی میں 12 جنوری کو پونچھ میں حملہ کیا گیا تھا۔ لیکن خوش قسمتی سے اس بار کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا۔‘‘

انہوں نے کہا، ’’وزیر اعظم کی طرف سے 19 جون 2020 کو چین کو دی گئی کلین چٹ، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’نہ کوئی ہماری سرحد میں آیا ہے اور نہ ہی کوئی گھسا وا ہے‘، ہمارے شہید فوجیوں کی توہین تھی۔ اس کلین چٹ کی وجہ سے، 18 دور کے مذاکرات کے باوجود، 2000 مربع کلومیٹر ہندوستانی علاقے پر چینی کنٹرول برقرار ہے۔ لیہ کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کی طرف سے پیش کردہ ایک رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ہندوستان اب 65 میں سے 26 گشتی مقامات پر نہیں جا سکتا۔ یہ وہ گشتی مقامات ہیں جہاں ہندوستانی فوج کے جوان 2020 تک بغیر کسی پابندی کے گشت کرتے تھے۔ آج بھی اسٹریٹجک لحاظ سے اہم علاقے جیسے ڈیپسانگ اور ڈیمچوک ہندوستانی فوجیوں کی پہنچ سے باہر ہیں۔‘‘


اس دوران چین ہمارے پڑوس میں بھی اپنی گرفت مضبوط کر رہا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال یہ ہے کہ مالدیپ کے صدر محمد معیز ہندوستان سے پہلے چین کا دورہ کرنے والے مالدیپ کے پہلے صدر بن گئے ہیں۔ چین ہمارے قریبی اتحادیوں میں سے ایک بھوٹان میں بھی مسلسل مداخلت کر رہا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وزیر اعظم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ساحل سمندر کی سیر اور سوشل میڈیا مہم ملک کے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے حقیقی کارروائی کا متبادل ہیں۔ یہ سب کچھ اس وقت ہو رہا ہے جب چانگ چنگ لنگ اور ناصر علی شعبان اہلی جیسے افراد کو وزیر اعظم کے قریبی دوستوں کے زیر کنٹرول کلیدی بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں مشکوک کردار ادا کرنے کی اجازت دی گئی ہے، وہ بھی بغیر کسی سوال کے!‘‘

جے رام رمیش نے آخر میں کہا، ’’قومی سلامتی کے تئیں مودی سرکار کا ناروا رویہ، جسے وہ صرف انتخابی فوائد کے پرزم سے دیکھتی ہے ، سابق آرمی چیف ایم ایم نروانے کی کتاب کے انکشافات میں بھی بے نقاب ہوا۔ جس میں وہ بتاتے ہیں کہ اگنی پتھ کے منصوبے سے فوج ’حیران‘ تھی اور یہ بحریہ اور فضائیہ کے لیے بھی ایک جھٹکا تھا۔ ان تمام مثالوں سے واضح ہوتا ہے کہ وزیر اعظم کے لیے قومی سلامتی بھی ملک کی قیمت پر ذاتی تشہیر اور خود کی تسبیح کا ذریعہ بن چکی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔