منی پور میں خوراک کی سپلائی بند، ہائی وے بلاک، انٹرنیٹ معطل

منی پور میں فی الحال انسانی بحران کا سامنا ہے اور ضروری اشیاء فراہم کرنے کے لیے مرکز کی طرف سے اب تک کوئی مداخلت نہیں کی گئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>منی پور میں خوراک کی سپلائی بند، ہائی وے بلاک، انٹرنیٹ معطل، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

منی پور میں خوراک کی سپلائی بند، ہائی وے بلاک، انٹرنیٹ معطل، تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

امپھال: منی پور میں 3 مئی کو ہونے والے تشدد کے بعد خوراک کی سپلائی بند ہونے سے لوگ تقریباً فاقہ کشی کے دہانے پر ہیں۔ امپھال کے تقریباً تمام تاجروں اور سپلائروں نے کہا کہ اناج، دال، خوردنی تیل، آلو وغیرہ کا کوئی ذخیرہ نہیں ہے۔ منی پور حکومت پچھلے چند دنوں سے خوراک اور پٹرولیم مصنوعات کے ٹرک لانے کی کوشش کر رہی ہے۔ تاہم کانگ پوکپی ضلع میں زیادہ تر ٹرک لوٹ لیے گئے اور گاڑیاں جلا دی گئیں اور اس وجہ سے تمام ٹرک والے ضلع میں واپس آگئے۔

منی پور میں فی الحال انسانی بحران کا سامنا ہے اور ضروری اشیاء فراہم کرنے کے لیے مرکز کی طرف سے اب تک کوئی مداخلت نہیں کی گئی ہے۔ امپھال سے ماوسٹ ہائی وے کو کچھ نسلی گروپوں کے لوگوں نے بند کر رکھا ہے، منی پور کے لوگوں نے سیکورٹی فورس سے ہائی وے کو کھولنے کا مطالبہ کیا۔ ادویات خریدنے کے لیے قطار میں کھڑے لوگوں نے بتایا کہ تین مہینے پہلے بھی منی پور کو بار بار ناکہ بندی کا سامنا کرنا پڑا تھا، لیکن اس بار ضروری اشیاء اور ادویات کے اچانک غائب ہونے سے لوگ سخت متاثر ہوئے ہیں۔


سول سپلائیز کے وزیر سوسیندرو نے کہا کہ سرکاری گوداموں میں چاول کی کوئی کمی نہیں ہے اور اسے لوگوں کو فروخت کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے دس اضلاع میں ہر خاندان کو دس کلو چاول فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ منی پور میں اتوار کے روز کچھ اے ٹی ایم خصوصی انتظامات کے تحت کھلے تھے۔ حالانکہ اے ٹی ایم کے سامنے قطار نظر آئی۔

ایک بزرگ شہری نے بتایا کہ وہ کئی گھنٹوں سے لائن میں کھڑا ہے لیکن جب اس کی باری آئی تو پیسے نہیں تھے۔ تقریباً 20 آئل ڈپو نے چند گھنٹوں کے لیے پٹرول اور ڈیزل فروخت کیا۔3  مئی سے انٹرنیٹ بند ہونے سے میڈیا ہاؤسز سمیت طلبہ کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انٹرنیٹ بند ہونے کے باعث تعلیمی سرگرمیاں، داخلہ کا عمل نہ ہوسکا۔ حکومت نے انٹرنیٹ پر پابندی میں ہر پانچویں دن توسیع کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔