مدھیہ پردیش کے 7 اضلاع میں سیلاب سے بھاری تباہی، دتیا سے گوالیار کا رابطہ منقطع

سیلاب زدہ علاقوں میں ایس ڈی آر ایف کی 29 اور این ڈی آر ایف کی 3 ٹیمیں راحت اور بچاؤ کے کاموں میں مصروف ہیں۔ گوالیار، دتیا، شیوپوری اور شیوپور زیادہ متاثر ہیں۔

مدھیہ پردیش میں آئے سیلاب کا منظر / تصویر ٹوئٹر / @IAF_MCC
مدھیہ پردیش میں آئے سیلاب کا منظر / تصویر ٹوئٹر / @IAF_MCC
user

قومی آوازبیورو

بھوپال: مدھیہ پردیش میں سیلاب کی صورت حال خوفناک بنی ہوئی ہے اور سات اضلاع کے ہزار سے زیادہ گاؤوں کا برا حال ہے۔ ریاست کی شیوپوری، دتیا، شیوپور، بھینڈ، گوالیار، گونا اور مرینہ ضلع کے 1225 گاؤوں میں تباہی کے منظر نظر آ رہے ہے۔ ان اضلاع میں اب تک 5800 لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا ہے، جبکہ تقریباً 1400 افراد سیلاب میں پھنسے ہوئے ہیں۔

سیلاب زدہ علاقوں میں ایس ڈی آر ایف کی 29 اور این ڈی آر ایف کی 3 ٹیمیں راحت اور بچاؤ کے کاموں میں مصروف ہیں۔ گوالیار، دتیا، شیوپوری اور شیوپور حد سے زیادہ متاثر ہیں اور فوج کی 4 نفریاں بھی لوگوں کی حفاظت کے لئے کوشاں ہیں۔ ہندوستانی فضائیہ کے ہیلی کاپٹروں کو بھی ریسکیو آپریشن پر مامور کیا گیا ہے۔


دتیا ضلع میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران دریائے سندھ اپھان پر ہے، جس کے سبب تین پُل بہہ گئے ہیں۔ اس کی وجہ سے دتیا کا گوالیار سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ جو نو تعمیر شدہ پل سیلاب کی وجہ سے بہہ گیا ہے وہ سیوڑا علاقہ میں موجود تھا۔ دوسرے پل میں دراڑ آ گئی ہے جس کی وجہ سے قومی شاہراہ-3 پر نقل و حمل بند ہو گئی ہے۔

ادھر، ریاست کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے بتایا ہے کہ اب تک 240 گاؤوں سے 5950 لوگوں کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے، جبکہ 1950 سے زیادہ افراد کو بچانے کے لئے کوششیں جاری ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ ایس ڈی آر ایف کی 70 ٹیمیں این ڈی آر ایف، فوج اور بی ایس ایف کی ٹیموں کے ساتھ راحتی امور میں مصروف ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ شیو پوری اور گوالیار میں صورت حال بہتر ہو رہی ہے۔


پاروتی ندی کی آبی سطح میں گراوٹ کے باوجود مرینہ اور بھینڈ ضلع کی حالت تشویش ناک ہے کیونکہ کوٹا بیراج سے پانی چھوڑے جانے کے سبب چمبل ندی اپھان پر ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا، ’’چمبل ندی کے پاس ذیلی علاقوں میں آبادی کو مرینہ اور بھنڈ ضلع میں محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔‘‘ وہیں شیوپور ضلع میں ٹیلی مواصلات کا ڈھانچہ پوری طرح تباہ ہو گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔