پہلے پھانسی دے دی گئی اور پھر مقدمے کا سامنا کرنا ہے، یہ عجیب و غریب حالت ہے: ادھیر رنجن چودھری

ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ میں نے ایوان میں جو کچھ کہا اس میں مجھے غلط نہیں لگتا، ہو سکتا ہے یہ حکومت آگے بھگوا ڈکشنری بنا دے اور طے کرے کہ اپوزیشن لیڈران کون کون سے الفاظ کا استعمال کریں گے۔

<div class="paragraphs"><p>ادھیر رنجن چودھری، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

ادھیر رنجن چودھری، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری لوک سبھا سے معطل کیے جانے کے بعد کافی مایوس نظر آ رہے ہیں۔ اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران بھی ان کی لوک سبھا سے معطلی پر اپنی ناراضگی لگاتار ظاہر کر رہے ہیں۔ اس درمیان ادھیر رنجن چودھری نے ہفتہ کے روز مانسون اجلاس کے اختتام پر نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر پر پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ انھوں نے مبینہ نازیبا رویہ کو لے کر لوک سبھا سے معطل کیے جانے پر کہا کہ ان کا ارادہ کسی کو ٹھیس پہنچانے کا نہیں تھا، بلکہ وہ ایوان میں اپنی دلیلیں واضح طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

ادھیر رنجن چودھری نے پریس کانفرنس میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ضرورت پڑی تو سپریم کورٹ جاؤں گا، اس معاملے میں غور و خوض ہو رہا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مجھے جب بھی پارلیمنٹ کی استحقاق کمیٹی کے پاس بلایا جائے گا، تو میں ضرور جاؤں گا کیونکہ ہم لوگ سبھی اصولوں اور روایات کو مان کر چلتے ہیں۔ ساتھ ہی ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ پہلے پھانسی دے دی گئی اور پھر مقدمے کا سامنا کرنا ہے، یہ عجیب و غریب صورت حال ہے۔


لوک سبھا میں اپنے بیان کو لے کر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ 'نیرو' کا مطلب کیا ہے؟ میں پہلے دن سے کہتا آ رہا ہوں کہ میں نے اس کا استعمال کسی کو ٹھیس پہنچانے کے لیے نہیں بلکہ خود کو نظریہ ظاہر کرنے کے لیے کیا تھا۔ چودھری نے لوک سبھا میں اپنی معطلی کا تذکرہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ یہ ایک نیا واقعہ ہے جسے ہم نے پارلیمنٹ میں اپنے کیریر میں پہلے کبھی تجربہ نہیں کیا ہے۔ یہ اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے برسراقتدار طبقہ کے ذریعہ قصداً کی گئی ایک سازش ہے۔ اس سے پارلیمانی جمہوریت کا جذبہ کمزور ہوگا۔

کانگریس لیڈر نے کہا کہ "میں نے ایوان میں جو بات کہی، اس میں مجھے غلطی نہیں لگتی۔ ہو سکتا ہے کہ یہ حکومت آگے بھگوا ڈکشنری بنا دے اور طے کرے کہ اپوزیشن کے لوگ کون کون سے الفاظ کا استعمال کریں گے۔" ادھیر کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پر بحث کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے جب دو گھنٹے تک منی پور کا تذکرہ نہیں کیا تو اپوزیشن کو ایوان سے بائیکاٹ کرنا پڑا۔ چودھری نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم مودی نے صرف 3 منٹ تک منی پور کو لے کر بات کی۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت نے اس اجلاس میں اصولوں اور پارلیمانی روایات کی دھجیاں اڑائی ہیں اور تحریک عدم اعتماد پر بحث کیے جانے کے بعد بھی کئی بل پاس کروا لیے گئے۔


واضح رہے کہ منی پور تشدد کو لے کر اپوزیشن کے ذریعہ مودی حکومت کے خلاف لائے گئے تحریک عدم اعتماد پر بحث کے دوران ادھیر رنجن چودھری نے وزیر اعظم نریندر مودی کا موازنہ بھگوڑے کاروباری 'نیرو مودی' اور دھرتراشٹر سے کی تھی۔ حالانکہ زبردست ہنگامہ کے بعد ان تبصروں کو ایوان کی کارروائی سے ہٹا دیا گیا۔ پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی کے ذریعہ لائی گئی تجویز کو لوک سبھا کے ذریعہ پاس کیے جانے کے بعد ادھیر رنجن چودھری کو معطل کر دیا گیا تھا۔ وہ تب تک معطل رہیں گے جب تک استحقاق کمیٹی اس معاملے پر اپنی رپورٹ نہیں سونپ دیتی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔