دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ظفر الاسلام کے خلاف ’ملک سے غداری‘ کا مقدمہ درج

ظفر الاسلام خان نے اپنے بیان میں کہا کہ ملک جب ایک ایمرجنسی کا سامنا کر رہا ہے تو اس وقت ان کی جانب سے کیا گیا ایک ٹوئٹ ’غلط وقت پر‘ تھا اور ’غیرحساس‘ تھا۔ میں سبھی لوگوں سے معافی طلب کرتا ہوں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ظفر الاسلام خان کے سوشل میڈیا پر مبینہ اشتعال انگیز بیان کے سلسلے میں دہلی پولس نے ان کے خلاف ملک سے غداری کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔ ظفر الاسلام خان نے یو این آئی سے سنیچر کو بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولس کی طرف سے ان کے پاس کسی طرح کی کوئی جانکاری نہیں اس لئے فی الحال اس پر رائے زنی کرنا مناسب نہیں ہے۔

انہوں نے سوشل میڈیا میں پوسٹ کی گئی اپنی ایک متنازع رائے زنی پر جمعہ کو معافی مانگ لی تھی۔ ظفر الاسلام خان نے اپنے بیان میں کہا کہ ملک جب ایک ایمرجنسی کا سامنا کر رہا ہے تو اس وقت ان کی جانب سے کیا گیا ایک ٹوئٹ ’غلط وقت پر‘ تھا اور ’غیرحساس‘ تھا۔ میں سبھی لوگوں سے معافی طلب کرتا ہوں جن کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔


ظفرالاسلام خان کے معاملے میں دہلی پولس کی سائبر سیل جانچ کر رہی ہے۔ ان کے خلاف جنوبی دہلی کے ایک شخص نے شکایت درج کروائی تھی۔ شکایت میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے اشتعال انگیز پوسٹ لکھی ہے جس سے سماج میں دراڑ پیدا ہوئی۔

واضح رہے کہ ظفرالاسلام نے 28 اپریل کے اپنے ٹوئٹ میں کویت کو ہندوستانی مسلمانوں کے ساتھ کھڑا رہنے کے سلسلے میں شکریہ ادا کیا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ میڈیا کے ایک گروپ نے ان کے ٹوئٹ کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔ انہوں نے اس معاملے میں ایک چینل کو قانونی نوٹس بھی بھیجا ہے۔


اس سے پہلے دہلی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر رام ویر سنگھ بڈھوری نے وزیراعلی اروند کیجریوال سے ریاستی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ظفرالاسلام کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔ بڈھوری نے کہا تھا کہ آئینی عہدہ پر رہ کر ملک کے خلاف بولنے والے کو ایک لمحہ بھی اپنے عہدے پر قائم رہنے کا حق نہیں اور انہیں فوری طور سے عہدہ سے ہٹا دینا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 02 May 2020, 4:40 PM