’ڈاکٹر ظفر الاسلام خاں کے خلاف درج آیف آئی آر سے دنیا میں غلط پیغام جائے گا‘

محمد ولی خاں نے ڈاکٹر ظفر الاسلام کے خلاف درج ایف آئی آر واپس لینے کے لئے حکومت سے درخواست کی اور کہا کہ اس طرح کے اقدام سے گریز کیا جائے کیوںکہ بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کی شبیہ خراب ہو رہی ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: دہلی اقلیتی کمیشن کے چیرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خاں کے خلاف غلط طریقے سے بغاوت کے معاملے میں ایف آئی آر درج کرنے اور ان کے گھر میں پولیس کے آنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مشہور سماجی کارکن اور ماوا انجینئرنگ ورکس کے سربراہ محمد ولی خاں نے کہا کہ حکومت کی اس حرکت کی وجہ سے پوری دنیا میں غلط پیغام جائے گا۔

انہوں نے آج یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ پوری دنیا اس وقت متعدی مرض کورونا وائرس سے جنگ لڑنے میں مصروف ہے اور جسمانی دوری قائم کرنے کے لئے اپنی جیلوں کو خالی کر رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ملک کی حکومت لاک ڈاؤن کے دوران ہی کم از کم پچاس سے زائد مسلم نوجوانوں کو گرفتار کرچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے وقت حکومت کا ایک فرقہ کے خلاف اس طرح کا غیر منصفانہ قدم اٹھانا ان کی منشا کو ظاہر کرتا ہے۔


انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ظفر الاسلام خاں کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ124 A(بغاوت) اور 153A (دوفرقوں کے درمیان منافرت پھیلانا) کے تحت دہلی پولیس نے ایف کسی شہری کی شکایت پر درج کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ظفر الاسلام خاں کی ٹوئٹ میں ایسی کوئی قابل اعتراض بات نہیں کی ہے ان کے خلاف ملک سے بغاوت جیسی سنگین دفعات میں مقدمہ درج کیا جائے۔ انہوں نے حکومت پر الزام لگایا کہ تعزیرات ہند کی دفعہ124 A(بغاوت) کا قانون مسلمانوں کے خلاف خوف و دہشت پھیلانے کا ہتھیار بن گیا ہے اور اس کا بیجا استعمال ایک عام بات ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کورونا جیسے متعدی وبا سے گزررہا ہے۔ اس وقت تمام لوگوں کو ساتھ لیکر چلنے کی ضرورت ہے اور حکومت کی ساری توجہ کورونا سے جنگ لڑنے میں مبذول ہونی چاہیے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ حکومت لاک ڈاؤن اور کورونا کو ایک موقع کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اس دوران گرفتار ہونے والے مسلم نوجوانوں میں سے بیشتر پر یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا جا رہا ہے جو ٹاڈا کی یاد دلاتا ہے۔


انہوں نے ڈاکٹر ظفر الاسلام کے خلاف درج ایف آئی آر واپس لینے کے لئے حکومت سے درخواست کی اور کہا کہ اس طرح کے اقدام سے گریز کیا جائے کیوں کہ بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کی شبیہ خراب ہو رہی ہے جو ہمارے ملک عزیز کے لئے بہتر نہیں ہے۔ اسی کے ساتھ انہوں نے تمام لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس طرح کی ناانصافیوں کے خلاف آواز اٹھاکر ملک کی جمہوریت اور اظہارخیال کی آزادی کو بچائیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔