شمال مشرقی دہلی کو ملک کا پہلا ’ہندو راشٹر ضلع‘ بنانے کا مطالبہ کرنے والوں پر ایف آئی آر درج، بغیر اجازت کیا تھا پروگرام

’یونائٹیڈ ہندو فرنٹ‘ کے بین الاقوامی کارگزار صدر جئے بھگوان گویل کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ انھوں نے پروگرام کے لیے 10 دن پہلے ہی پولیس کو خط بھیج کر جانکاری دے دی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>جئے بھگوان گویل، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

جئے بھگوان گویل، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

ہندوستان میں فرقہ پرستی کے بڑھتے واقعات کے درمیان دہلی کے ایک خاص علاقہ کو ملک کا پہلا ’ہندو راشٹر ضلع‘ بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دہلی فساد کے تین سال بعد اتوار کے روز ’ہندو راشٹر پنچایت‘ کے لیڈروں نے شمال مشرقی دہلی کو ملک کا پہلا ’ہندو راشٹر ضلع‘ بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔ تنظیم کے لیڈروں کا بیان سامنے آنے کے بعد دہلی بی جے پی نے خود کو اس سے الگ کر لیا تھا۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اب پولیس نے دہلی میں ہندو راشٹر پنچایت کا انعقاد کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے۔

دہلی پولیس کی طرف سے جاری ایک نوٹس کے مطابق ہندو راشٹر پنچایت کے کنوینرس پر بغیر اجازت پروگرام منعقد کرنے کا الزام لگا ہے۔ دہلی پولیس کے ایک سینئر پولیس افسر نے کہا کہ پنچایت کے کنوینرس کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 188 کے تحت کیس درج کیا گیا ہے۔ دراصل پروگرام کے دوران ہندو راشٹر پنچایت کے لیڈروں نے شمال مشرقی دہلی کو ملک کا پہلا ہندو راشٹر ضلع بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔ اتنا ہی نہیں، اکثریتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے مقامی لوگوں سے یہ اپیل بھی کی گئی تھی کہ وہ اقلیتوں کو اپنی ملکیت فروخت نہ کریں، یا انھیں کرایہ پر نہ دیں۔


ہندی نیوز پورٹل ’اے بی پی لائیو‘ پر شائع ایک خبر میں اس پورے معاملے پر ’یونائٹیڈ ہندو فرنٹ‘ کے بین الاقوامی کارگزار صدر جئے بھگوان گویل کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ انھوں نے پروگرام کے لیے 10 دن پہلے ہی پولیس کو خط بھیج کر جانکاری دے دی تھی۔ واضح رہے کہ بی جے پی لیڈر جئے بھگوان گویل نے 2020 میں دہلی فسادات کی زد میں آئے شمال مشرقی دہلی علاقہ کو ملک کا پہلا ’ہندو راشٹر ضلع‘ بنانے کی اپیل کی تھی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اتوار کو ’ہندو راشٹر پنچایت‘ میں شامل لوگوں میں سے کچھ کو بھگوان شیو کا لباس اور اسلحہ بھی دیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔