اتر پردیش میں سرکاری املاک پر نماز پڑھنے پر 28 کے خلاف مقدمہ درج

پولیس نے ایف آئی آر میں محمد عادل، جمن خان اور نیشا خان سمیت 25 دیگر نامعلوم افراد کو نامزد کیا ہے اور ان کے خلاف آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>نماز، فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

نماز، فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

لکھیم پور کھیری: اتر پردیش پولیس نے لکھیم پور کھیری کے کاشی رام علاقے میں ریاستی سرکاری املاک پر مبینہ طور پر لاؤڈ اسپیکر لگانے اور اجتماعی نماز ادا کرنے کے الزام میں 28 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے جن میں تین نامزد اور دیگر نا معلوم لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ یہ واقعہ اتوار کو پیش آیا۔

یہ ایف آئی آر عمارت کے احاطے میں نماز ادا کرنے والے لوگوں کی مبینہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد درج کی گئی اور دائیں بازو کے ایک مقامی کارکن رام گوپال پانڈے نے صدر کوتوالی پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی تھی۔


پولیس نے ایف آئی آر میں محمد عادل، جمن خان اور نیشا خان سمیت 25 دیگر نامعلوم افراد کو نامزد کیا ہے اور ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 447 (مجرمانہ خلاف ورزی)، 147 (فساد) اور 298 (جان بوجھ کر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تمام ملزمان فرار ہیں۔

شکایت کنندہ رام گوپال پانڈے کے مطابق کاشی رام کالونی میں بچوں کے لیے ایک پیشہ ورانہ اسکول ہے جسے ریاست نے بنایا تھا۔ اس پر ایک خاص مذہب کے کچھ لوگوں نے نماز پڑھنے کے لیے تجاوز کیا، انہوں نے ہمارے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ ہم ان کے خلاف سخت کارروائی چاہتے ہیں۔


سرکل آفیسر صدر سندیپ سنگھ نے کہا کہ ہم نے ویڈیو کلپ کو تصدیق کے لیے فرانسک لیب میں بھیج دیا ہے اور رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں۔ ملزمان کی شناخت اب تک جمع ہونے والے شواہد کی بنیاد پر کی جائے گی۔ انہیں شامل ہونے کے لئے نوٹس دیا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */