نوح تشدد کے بعد مسلمانوں میں خوف! تارکین وطن کے 400 سے زیادہ خاندان آبائی مقامات کے لیے روانہ

ہریانہ کے نوح میں بھڑکی فرقہ وارانہ تشدد کی آگ گروگرام تک پھیل چکی ہے اور مسلم خاندان بالخصوص تارکین وطن خاندان خوف و ہراس میں مبتلا ہے

<div class="paragraphs"><p>نوح تشدد / آئی اے این ایس</p></div>

نوح تشدد / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

گروگرام: ہریانہ کے نوح میں بھڑکی فرقہ وارانہ تشدد کی آگ گروگرام تک پھیل چکی ہے اور مسلم خاندان بالخصوص تارکین وطن خاندان خوف و ہراس میں مبتلا ہے۔ آئی اے این ایس کی رپورٹ کے مطابق 400 سے زیادہ خوف زدہ تارکین وطن خاندان اپنے آبائی علاقوں کو روانہ ہو گئے ہیں۔

جہاں پالڑا گاؤں سے 20 خاندان واپس لوٹ گئے ہیں، وہیں تقریباً 400 خاندان سیکٹر 70 میں کچی بستیاں چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر مغربی بنگال، بہار اور جھارکھنڈ کے مہاجر مزدور ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کچھ لوگوں نے انہیں جان سے مارنے کی دھمکی دی اور خبردار کیا کہ اگر وہ نہیں گئے تو ان کی جھونپڑیوں کو آگ لگا دی جائے گی۔


تشدد کے بعد گروگرام میں نائی کی دکانیں، اسکریپ شاپ اور ہوٹل (جنہیں مسلمان چلاتے ہیں) کو بند کر دیا گیا۔ گروگرام میں مانیسر اور آس پاس کے علاقوں میں بڑی تعداد میں مہاجر خاندان رہتے تھے۔ اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے بتایا کہ ’’لوگوں کا ایک گروپ موٹر سائیکلوں پر آیا اور ہمیں دھمکی دی کہ اگر ہم نہیں نکلے تو وہ ہماری جھگی اور ہماری گاڑیوں کو آگ لگا دیں گے۔‘‘

انہوں نے کہا ’’گروگرام میں پرتشدد واقعے کے بعد پولیس کی تعیناتی بڑھا دی گئی ہے لیکن ہم ڈرے ہوئے ہیں، حالات بہتر ہونے پر ہم واپس آ جائیں گے۔‘‘ تاہم، گروگرام ضلع انتظامیہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ تارکین وطن خاندانوں کی حفاظت کی جائے گی اور پورے گروگرام، خاص طور پر حساس علاقوں میں پولیس کی حفاظت کو بڑھا دیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔