’والد پالیسی بنا رہے اور بیٹا اس سے پیسے کما رہا‘، ایتھنول پر کانگریس نے نتن گڈکری کو بنایا ہدف تنقید
پون کھیڑا کے مطابق ’’ملک کو بتایا گیا کہ ایتھنول سے کسانوں کو فائدہ ہوگا، لیکن اصل میں ان کو کوئی فائدہ نہیں مل رہا، بلکہ فائدہ گڈکری کے بیٹے جیسے لوگ اٹھا رہے ہیں۔‘‘

کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے مرکزی وزیر نتن گڈکری کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ’’ایک طرف والد نتن گڈکری پالیسی بنا رہے ہیں، دوسری جانب ان کے بیٹے اس سے پیسے کما رہے ہیں۔‘‘ کانگریس لیڈر نے یہ حملہ ایتھنول معاملے پر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سال 2018 میں نتن گڈکری نے وعدہ کیا تھا کہ 5 ایتھنول پروڈکشن سنٹر قائم کیے جائیں گے، لیکن یہ سنٹر تیار نہیں ہو پائے۔ جو ایتھنول بنا بھی رہے ہیں وہ گنّے اور اناج سے بنائے جا رہے ہیں، جس کی وجہ سے گاڑیاں خراب ہو رہی ہیں، پٹرول بھی سستا نہیں ہوا ہے۔
پون کھیڑا کے مطابق ایک لیٹر ایتھنول بنانے میں 3000 لیٹر پانی خرچ ہوتا ہے۔ گڈکری جی کے 2 بیٹے ہیں، والد پالیسیاں بنا رہے ہیں اور بیٹے ان پالیسیوں کی بنیاد پر پیسہ بنا رہے ہیں۔ نکھل گڈکری کا 18 کروڑ کا ریونیو ایک سال میں 523 کروڑ ہو گیا ہے۔ ایتھنول کی وجہ سے گاڑیوں کے انجن خراب ہو رہے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کسانوں کو اس کا کوئی فائدہ نہیں مل رہا ہے، بلکہ ایتھنول بنانے کے لیے ان سے سستے داموں میں گنا اور اناج لیا جا رہا ہے۔ ایتھنول تیار کرنے میں ماحولیات کو بھی بہت زیادہ نقصان پہنچتا ہے۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ نکھل گڈکری اور سارنگ گڈکری دونوں مودی حکومت میں وزیر نتن گڈکری کے بیٹے ہیں۔ دونوں بیٹوں کی کمپنیاں ’سیان ایگرو انڈسٹریز اینڈ انفراسٹرکچر لمیٹڈ‘ اور ’مانس ایگرو انڈسٹریز اینڈ انفراسٹرکچر لمیٹڈ‘ ایتھنول تیار کرتی ہیں۔ یعنی حکومت میں بیٹھے والد پالیسی بنا رہے ہیں اور بیٹے پیسے بنا رہے ہیں۔ نکھل گڈکری کی کمپنی سیان ایگرو کا جون 2024 میں ریونیو 18 کروڑ تھا، جو کہ جون 2025 میں بڑھ کر 723 کروڑ ہو گیا۔ اس کمپنی کے شیئر کی قیمت جنوری 2025 میں 37 روپے تھی، جو اب بڑھ کر 638 روپے ہو گئی ہے، یعنی ان قیمتوں میں 2184 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ گزشتہ 11 سال کی تاریخ میں کوئی بھی منصوبہ وقت پر مکمل نہیں ہوا، لیکن 2025 کی مقرر کردہ وقت سے قبل ہی ملک نے 20 فیصد ایتھنول مرکب حاصل کر لیا۔
پون کھیڑا نے روس کے خام تیل کو لے کر بھی مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو بتایا گیا کہ روس سے خام تیل آ رہا ہے، لیکن جب روس سے سستا کچا تیل آیا تو وہاں سے مودی جی کے دوست کی ریفائنری میں گیا۔ پھر مودی جی کے بھتیجوں کی کمپنی میں گیا، جہاں ایتھنول ملایا گیا۔ اس کے بعد دہلی میں بیٹھے نریندر مودی اس تیل پر ٹیکس لگا دیتے ہیں۔ ملک کو کہا گیا کہ ایتھنول سے مائلیج اچھا ہوگا، انجن کی دیکھ بھال کی پریشانی کم ہوگی، لیکن نیتی آیوگ نے کہا کہ مائلیج میں 6 فیصد کی کمی آئی ہے۔ 2023 سے قبل جتنے بھی انجن بنے ہیں، ان میں ایتھنول کا استعمال نہیں ہو سکتا ہے۔ اس کی وجہ سے انجن خراب ہو رہے ہیں، لوگوں کی کمائی برباد ہو رہی ہے۔
پون کھیڑا نے آگے کہا کہ ملک کے عوام کی پریشانی کو درکنار کرتے ہوئے حکومت اب ’ای30‘ کی بات کر رہی ہے۔ لوگ پریشان ہیں کہ انجن خراب ہو رہے ہیں تو نتن گڈکری کہتے ہیں کہ پٹرولیم لابی لوگوں کو ڈرا رہی ہے۔ ملک کو بتایا گیا کہ ایتھنول سے کسانوں کو فائدہ ہوگا، لیکن اصل میں ان کو کوئی فائدہ نہیں مل رہا، بلکہ فائدہ گڈکری کے بیٹے جیسے لوگ اٹھا رہے ہیں۔ ملک میں جتنی بھی ایتھنول ڈسٹلریز ہیں، وہ سب ریڈ کیٹگری میں آتی ہیں، یعنی ماحولیات کو بھی بہت زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے۔ ایسے میں سوال ہے کہ ’’ایتھنول سے ملک کے کس طبقہ کو فائدہ مل رہا ہے؟‘‘
علاوہ ازیں ووٹ چوری کی بات کرتے ہوئے پون کھیڑا نے کہا کہ 7 اگست سے اب تک ایک نعرہ پورے ملک میں بلند ہو گیا ہے ’ووٹ چور، گدی چھوڑ‘۔ لیکن اس کے پیچھے کیا ہو رہا ہے۔ ووٹ چوری تو ایک شروعات ہے۔ ووٹ چوری تو جھانکی ہے، ابھی جیب کاٹنی باقی ہے۔ چرائی ہوئی کرسی میں بیٹھ کر وزیر اعظم مودی، ان کے وزراء اور ان کے خاندان والے کیا کر رہے ہیں۔ بھتیجوں کی پوری فوج دکھائی دے رہی ہے۔ ووٹ چوری کے بعد اب پٹرول چوری بھی شروع ہو گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔