حکومت سے میٹنگ سے قبل کسانوں کا طاقت کا مظاہرہ، 13-12 فروری کو مہاپنچایت کا انعقاد

کسان تحریک کے دوسرے مرحلے کے ایک سال مکمل ہونے پر 13-12 فروری کو مہاپنچایتیں ہوں گی۔ پنجاب اور ہریانہ میں بیداری مہم جاری، حکومت سے میٹنگ سے قبل طاقت کا مظاہرہ ہوگا

<div class="paragraphs"><p>شمبھو بارڈر (فائل)/ آئی اے این ایس</p></div>

شمبھو بارڈر (فائل)/ آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

مظاہرین کسان کھنوری اور شمبھو بارڈر پر ایک بار پھر سے مہا پنچایت کرنے والے ہیں۔ تحریک کار یونینوں کسان مورچہ (کے ایم ایم) اور سنیوکت کسان یونین (ایس کے ایم-غیر سیاسی) نے بالترتیب 12 اور 13 فروری کو مہا پنچایت بلائی ہے۔ یونینوں کی طرف سے کہا گیا ہے کہ یہ مہا پنچایتیں کسان تحریک کے 2.0 کے ایک سال پورا ہونے کے موقع پر ہوں گی جو گزشتہ سال 13 فروری کو شروع ہوئی تھی۔ ان دونوں احتجاجی مقامات پر ہزاروں کسان مہا پنچایت میں حصہ لے سکتے ہیں۔ زیادہ سے زیادہ تعداد میں کسان آئیں، اس کے لیے پنجاب اور ہریانہ کے گاؤں میں دونوں مہا پنچایتوں کی طرف سے بیداری پھیلائی جا رہی ہے۔

گزشتہ سال 13 فروری سے شمبھو اور کھنوری بارڈر پر مظاہرین کسان ڈیرہ ڈالے ہوئے ہیں۔ وہ اپنی فصلوں کے لیے قانونی ایم ایس پی گارنٹی سمیت دیگر مطالبات کو لے کر آئے ہیں۔ سیکوریٹی فورسز کی طرف سے انہیں دہلی تک مارچ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایسے میں انہوں نے وہیں پر اپنے کھونٹے گاڑ دیے۔

غور طلب ہے کہ فروری کو چنڈی گڑھ میں مرکزی حکومت کے ساتھ کسانوں کی اہم میٹنگ ہونی ہے، جس سے پہلے یہ مہا پنچایتیں منعقد کی جا رہی ہیں۔ کسان رہنما کاکا سنگھ کوٹڑا نے کہا ہے کہ حکومت کے ساتھ میٹنگ سے پہلے مہا پنچایتیں کسان یونینوں کا طاقت کا مظاہرہ ہوگا۔


سنیوکت کسان مورچہ کے بینر تلے مختلف تنظیموں کے کسانوں نے 26 جنوری کو اپنے مطالبات کی حمایت میں پنجاب میں کئی مقامات پر ٹریکٹر پریڈ نکالی۔ ان میں کم سے کم حمایتی قیمت (ایم ایس پی) کی قانونی گارنٹی، کسانوں اور کھیت مزدوروں کے لیے وسیع قرض معافی منصوبہ، بجلی کی نجکاری کو بند کیا جانا، ایگریکلچر مارکیٹنگ پر نیشنل پالیسی فریم ورک کو واپس لینا اور قرض معافی سمیت دیگر مطالبات شامل ہیں۔ کسانوں کے مطالبات کو اُجاگر کرنے کے لیے ایس کے ایم کے سینئر رہنماؤں سمیت سینکڑوں کسانوں نے ٹریکٹر مارچ میں حصہ لیا۔ کچھ مقامات پر ان کے ٹریکٹروں پر سیاہ پرچم خاص طور سے لگائے گئے تھے۔

وزارت زراعت کے جوائنٹ سکریٹری پریہ رنجن کی قیادت میں مرکزی حکومت کے اعلیٰ سطحی نمائندہ وفد نے حال میں ایس کے ایم (غیر سیاسی) اور کے ایم ایم کو اپنے مطالبات پر بات چیت کے لیے 14 فروری کو چنڈی گڑھ میں ہونے والی میٹنگ کے لیے مدعو کیا تھا۔ اس کے بعد ایس کے ایم کے سینئر رہنما جگجیت سنگھ ڈلے وال نے طبی امداد لی، لیکن انہوں نے کسانوں کے مختلف مطالبات کو لے کر 26 نومبر سے شروع کی گئی اپنی بے مدت ہڑتال ختم نہیں کی۔ اس درمیان تازہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایس کے ایم کی 6 رکنی کمیٹی ایس کے ایم-کے ایم ایم کے ساتھ کارروائی کا کو آرڈینیشن کرنے کی کوشش کرے گی۔ ان منچوں کے درمیان کو آرڈینیشن میٹنگ 12 فروری کو چنڈی گڑھ میں ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔