کسانوں کا مظاہرہ نامناسب اور ناپسندیدہ: بھگونت مان

بھگونت مان نے دعویٰ کیا کہ کسانوں کے ساتھ بات چیت کے لیے ان کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں لیکن کھوکھلے نعروں سے پانی کی سطح کو بچانے کے ان کے ارادوں کوتوڑا نہیں جاسکتا۔

پنجاب کے موہالی میں مظاہرہ کرتے کسان/ یو این آئی
پنجاب کے موہالی میں مظاہرہ کرتے کسان/ یو این آئی
user

یو این آئی

چنڈی گڑھ: پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان نے کسانوں کی تحریک کو نامناسب اور ناپسندیدہ قرار دیتے ہوئے کسان یونینوں سے نعرے بازی بند کرنے اور ریاستی حکومت سے ملاقات کر کے پنجاب کی کم ہوتی پانی کی سطح کو بچانے کی اپیل کی۔

وزیراعلیٰ نے منگل کی رات یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ دھان کی روپائی کے لیے قسطوں میں پروگرام سے کسانوں کے مفادات پر کوئی اثر نہیں ہوگا، بلکہ یہ ریاست میں پانی کی سطح کو بچانے میں کردار ادا کرے گا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ عظیم گروؤں کے بتائے ہوئے راستے پر چل رہے ہیں اور انہیں کوئی نہیں روک سکتا۔


انہوں نے دعویٰ کیا کہ کسانوں کے ساتھ بات چیت کے لیے ان کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں لیکن کھوکھلے نعروں سے پانی کی سطح کو بچانے کے ان کے ارادوں کوتوڑا نہیں جاسکتا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ کسان کے بیٹے ہیں اور جانتے ہیں کہ کسانوں کو کیا چاہیے اور انہیں 10 جون اور 18 جون کا فرق بھی معلوم ہے۔ بھگونت مان نے کہا کہ پانی اور ہوا پر ان کا کوئی پیٹنٹ نہیں ہے لیکن قدرتی وسائل کو بچانے کی ذمہ داری ان کی ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ کسانوں کو احتجاج کرنے کے بجائے آگے آکر ریاستی حکومت کا ساتھ دینا چاہیے کیونکہ حکومت کا مقصد پنجاب اور پنجاب کے عوام کی بہتری ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ باسمتی اور مونگ کم ازکم سہارا قیمت پر خریدنے کا اعلان کر چکے ہیں اور ریاستی حکومت براہ راست بوائی پر فائدہ بھی دے رہی ہے۔


بھگونت مان نے کسانوں سے ایک سال تک ساتھ دینے کو کہا اور کہا کہ اگر اس دوران کسانوں کو کوئی نقصان ہوا تو ریاستی حکومت اس کا پورا معاوضہ دے گی۔ انہوں نے احتجاج کرنے والی کسان یونینوں سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا وہ پانی اور ماحولیات کو بچانے کا سوچ کر کوئی غلط کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کسان یونینوں سے جاننا چاہا کہ وہ اس وقت کیوں چپ تھے جب اسکولی بچوں کی ایک بس بٹالہ میں پرالی جلانے کے سبب حادثہ کا شکار ہوئی اور آگ میں دو چھوٹے بچوں کی موت ہوگئی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اس طرح کی نخرے بازی میں الجھنے کی بجائے سب مل کر پنجاب کو بچانے کی کوشش کریں۔ انہوں نے کہا کہ وہ لوک سبھا میں کسانوں کے مسائل اٹھاتے رہے ہیں اور اب وزیر اعلیٰ کے طور پر ان کے مفادات کا تحفظ کرنا ان کی ذمہ داری ہے۔ لیکن کسانوں کو بھی صورت حال کی سنگینی کو سمجھنا چاہیے اور ریاستی حکومت کی مدد کرنی چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔