کسان تحریک: سختی کے باوجود روہیل کھنڈ سے 10 ہزار کسان پہنچے دہلی بارڈر

کسان لیڈروں کا دعویٰ ہے کہ شاہجہاں پور، پیلی بھیت، رام پور، لکھیم پور کھیری، مراد آباد اور بجنور جیسے علاقوں سے 20 ہزار سے بھی زیادہ کسان پولس کی سختی کو ٹھینگا دکھاتے ہوئے دہلی بارڈر پہنچ چکے ہیں۔

علامتی تصویر آئی اے این ایس
علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

مشاہد رفعت

یوگی حکومت کی پولس کے تمام داؤ-پیچ اور سختیوں کے باوجود روہیل کھنڈ سے کم از کم 10 ہزار کسان دہلی بارڈر پر کسان تحریک میں حصہ لینے پہنچ چکے ہیں۔ اگر لکھیم پور کھیری، مراد آباد اور بجنور جیسے علاقوں کو بھی جوڑ لیا جائے تو یہ تعداد 20 ہزار کے پار پہنچ چکی ہے۔ کسانوں کو سمجھانے کے نام پر پولس کے سینئر افسروں کے ذریعہ کی گئی چوپالیں ناکام ہوتی نظر آ رہی ہیں۔ اب سرکاری منصوبوں سے مستفید کسانوں کی تفصیل تیار کرائی جا رہی ہے تاکہ انھیں یہ سمجھایا جا سکے کہ حکومت ان کے لیے کتنا کچھ کر رہی ہے۔ اس سب کے باوجود کسان تحریک میں شریک ہونے کے لیے کسانوں کا دہلی بارڈر پہنچنا جاری ہے۔

کسان لیڈر وی ایم سنگھ کا کہنا ہے کہ پولس کی سختیوں کا روہیل کھنڈ کے کسانوں پر کوئی اثر نہیں پڑ رہا ہے۔ انھوں نے اعتراف کیا کہ بریلی میں ان کی تنظیم بہت مضبوط نہیں ہے، اس لیے یہاں سے زیادہ کسان دہلی بارڈر نہیں پہنچ سکے ہیں، لیکن رام پور اور بلاس پور سے بڑی تعداد میں کسان وہاں پہنچ چکے ہیں۔ مراد آباد سے بھی کئی گروپ تحریک میں شامل ہونے پہنچے ہیں۔ اسی طرح پیلی بھیت اور پورن پور کے گروپ بھی پہنچے ہیں۔ تقریباً 20 دن پہلے پیلی بھیت کے ایک بڑے دستہ کو پہلے رام پور اور پھر مرادآباد میں روکنے کی کوشش کی گئی، لیکن کسانوں کے عزائم کے سبب انھیں روکا نہیں جا سکا۔ حالانکہ پولس کے اعلیٰ افسران نے میڈیا سے یہی کہا تھا کہ ایسا کوئی واقعہ ہوا ہی نہیں۔ اس کے بعد سے کسانوں کا دہلی کی طرف بڑھنا جاری ہے۔


کسان لیڈر وی ایم سنگھ دعویٰ کرتے ہیں کہ شاہجہاں پور اور لکھیم پور کھیری سے سب سے زیادہ تعداد میں کسان دہلی بارڈر پہنچے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بریلی کو چھوڑ کر روہیل کھنڈ کے تمام اضلاع سے آنے والے کسانوں کو جوڑ لیں تو اب تک 10 ہزار سے زیادہ کسان پہنچ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ بجنور اور آس پاس کے علاقوں سے آئے کسانوں کی تعداد بھی جوڑ لی جائے تو یہ تعداد 20 ہزار سے بھی زیادہ ہے۔

واضح رہے کہ یوگی حکومت کسانوں کو تحریک میں شامل ہونے سے روکنے کے لیے طرح طرح کے طریقے ایجاد کر رہی ہے۔ پہلے تو پولس کے اعلیٰ افسروں کی ڈیوٹی لگائی گئی کہ وہ گاؤں گاؤں جا کر کسانوں کو تینوں زرعی قوانین کے فائدے سمجھائیں۔ اب سرکاری منصوبوں سے مستفید ہونے والے کسانوں کی تفصیلات تیار کی جا رہی ہیں تاکہ انھیں قائل کیا جا سکے کہ حکومت ان کے لیے کتنا کچھ کر رہی ہے۔ اس میں وزیر اعظم کسان سمان ندھی یوجنا کے تحت 429.76 کروڑ روپے اور فصل قرض اسکیم کے تحت 504 کروڑ روپے کی قرض معافی جیسے بڑے اعداد و شمار کے ساتھ ساتھ سولر سینچائی پمپ کے لیے 3.32 کروڑ روپے، زرعی میکانائزیشن اسکیم کے تحت دیے گئے 9.14 کروڑ روپے جیسی چھوٹی رقم بھی شمار کرانے کا منصوبہ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔