کسان تحریک: ’ٹریکٹر پریڈ‘ کے دوران تشدد کے بعد پنجاب اور ہریانہ میں ہائی الرٹ

پنجاب کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’’کسان لیڈروں نے تشدد کے واقعات سے خود کو الگ کر لیا ہے اور ٹریکٹر ریلی ملتوی کر دی ہے۔ میں سبھی حقیقی کسانوں سے دہلی خالی کرنے اور سرحدوں پر لوٹنے کی گزارش کرتا ہوں۔‘‘

کسانوں کی ٹریکٹر پریڈ / Qaumi Awaz / Vipin
کسانوں کی ٹریکٹر پریڈ / Qaumi Awaz / Vipin
user

تنویر

دہلی میں آج کسانوں کی ’ٹریکٹر پریڈ‘ کے دوران کئی مقامات پر تشدد کے واقعات سامنے آئے جس پر دہلی پولس اور کسان تنظیمیں دونوں نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ایک طرف دہلی پولس نے کہا ہے کہ کسان تنظیموں نے طے مدت سے پہلے ٹریکٹر پریڈ نکالی اور متعدد مقامات پر تشدد و توڑ پھوڑ کی، وہیں کسان لیڈران راکیش ٹکیت، شیو کمار ککّا اور حنان ملا وغیرہ نے واضح بیان دیا ہے کہ تشدد اور توڑ پھوڑ کسانوں نے نہیں بلکہ کسان تحریک کے دشمنوں نے کی ہے۔ انھوں نے اس تشدد کے پیچھے سازش کا الزام بھی عائد کیا ہے۔

دہلی میں ہوئے پرتشدد واقعات کو دیکھتے ہوئے پنجاب اور ہریانہ حکومت نے ہائی الرٹ کا اعلان کر دیا ہے۔ پنجاب کے وزیر اعلیٰ امرندر سنگھ نے ہائی الرٹ کا حکم جاری کرتے ہوئے ڈی جی پی سے نظامِ قانون بنائے رکھنے کے لیے کہا ہے۔ انھوں نے دہلی تشدد واقعہ پر افسوس کا اظہار بھی کیا اور کسانوں سے اپیل کی کہ وہ پرامن تحریک چلائیں اور تشدد سے دور رہیں۔


پنجاب کے وزیر اعلیٰ نے ایک ٹوئٹ بھی کیا جس میں انھوں نے لکھا کہ ’’دہلی میں حیران کرنے والے واقعات۔ کچھ عناصر کے ذریعہ کیے جا رہے تشدد ناقابل قبول ہیں۔ کسانوں کے پرامن احتجاجی مظاہرہ سے جو ساکھ بنی تھی، ان واقعات سے اسے نقصان پہنچے گا۔‘‘ انھوں نے مزید لکھا کہ ’’کسان لیڈروں نے ان واقعات سے خود کو الگ کر لیا ہے اور ٹریکٹر ریلی کو ملتوی کر دیا ہے۔ میں سبھی حقیقی کسانوں سے دہلی خالی کرنے اور سرحدوں پر لوٹنے کی گزارش کرتا ہوں۔‘‘

دوسری طرف ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے دہلی میں ’ٹریکٹر پریڈ‘ کے دوران تشدد کے واقعہ کو دیکھتے ہوئے ایمرجنسی میٹنگ کی۔ بعد ازاں ہریانہ پولس نے بیان جاری کر کہا کہ دہلی میں ٹریکٹر مارچ کے دوران ہوئے تشدد کے بعد ڈی جی پی منوج یادو نے سبھی ضلع کے ایس پی کو ہائی الرٹ کا حکم دیا ہے۔ ہریانہ کے سونی پت، پلول اور جھجر ضلع میں احتیاطاً انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات 27 جنوری کی شام 5 بجے تک کے لیے بند کر دی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔