ٹریکٹر پریڈ: تشدد کے بعد کانگریس نے مودی حکومت سے پوچھے 4 سوال

کانگریس کا کہنا ہے کہ ’’مظاہرہ کرنے والی کسان تنظیموں کے ذریعہ خود کو اس ناقابل قبول واقعہ سے الگ کر لینے کا واضح بیان ایک صحیح سمت میں اٹھایا گیا قدم ہے۔ مظاہرین کو اپنے مقاصد کی طرف توجہ دینی ہوگی‘‘

رندیپ سنگھ سرجے والا، تصویر یو این آئی
رندیپ سنگھ سرجے والا، تصویر یو این آئی
user

تنویر

زرعی قوانین کے خلاف کسانوں نے آج دہلی میں بڑے پیمانے پر ’ٹریکٹر پریڈ‘ نکالی، لیکن اس درمیان کچھ مقامات پر تشدد اور توڑ پھوڑ کے واقعات سے کسانوں کی تحریک میں بدنما داغ بھی لگ گیا۔ اس درمیان ایک طرف کسان لیڈران نے تشدد کے واقعات کو سازش ٹھہرایا ہے، تو وہیں دوسری طرف کسانوں کے ذریعہ اس طرح کے واقعات سے خود کو الگ کیے جانے کے بعد کانگریس نے ایک بیان جاری کر کسانوں کی تعریف کی ہے۔ کانگریس کے قومی ترجمان اور جنرل سکریٹری رندیپ سنگھ سرجے والا نے جاری بیان میں کہا ہے کہ ’’آج دہلی میں ہوئے تشدد اور توڑ پھوڑ کے واقعات سے کانگریس پارٹی اور پورا ملک مایوس ہے۔ جمہوریت میں اس طرح کے واقعات کے لیے کوئی جگہ نہیں۔‘‘

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’مظاہرہ کرنے والی کسان تنظیموں کے ذریعہ خود کو اس ناقابل قبول واقعہ سے الگ کر لینے کا واضح بیان ایک صحیح سمت میں اٹھایا گیا قدم ہے۔ مظاہرین کو اپنے مقاصد کی طرف توجہ دینی ہوگی۔ عدم تشدد اور ستیہ گرہ ہی اس کسان-مزدور تحریک کی سب سے بڑی کامیابی رہی ہے۔ ہمیں پوری امید ہے کہ کسان-مزدور-غریب کا یہ اتحاد پرامن و تشدد سے پاک تحریک کے راستے پر چل کر تینوں زراعت مخالف سیاہ قوانین کی واپسی کے لیے پرعزم رہے گا۔‘‘


رندیپ سرجے والا آگے کہتے ہیں کہ ’’کانگریس پارٹی کا صاف ماننا ہے کہ ’گن‘ (عوام) اور ’تنتر‘ (نظام) کے درمیان گزشتہ 61 دنوں سے جاری تصادم کی صورت حال جمہوریت کے لیے قطعی درست نہیں ہے۔ پیغام صاف ہے کہ ملک کے عوام، نظام حکومت سے مایوس ہیں۔ ایسے میں مودی حکومت کو بھی تکبر چھوڑ کر کسان اور مزدور کے انصاف کی اپیل سننی پڑے گی۔‘‘

رندیپ سرجے والا نے جاری بیان میں متنازعہ زرعی قوانین اور کسانوں کے مطالبات کو مدنظر رکھتے ہوئے مودی حکومت سے چار اہم سوال بھی کیے ہیں جو اس طرح ہیں:

  1. وزیر اعظم اور بی جے پی حکومت کو یہ سوچنا پڑے گا کہ 61 دن سے بات چیت کا مکھوٹا پہن کر کسانوں کو دس بار میٹنگ کے لیے مدعو کرنا، لیکن اس دوران نہ مطالبہ پورا کرنا اور نہ ہی مناسب ترکیب پیش کرنا، کیا یہ ٹھیک ہے؟

  2. کیا ملک کو ورغلانا اور کسان کو پریشان کرنا مناسب ہے؟

  3. کیا 175 کسانوں کی موت کے باوجود خود وزیر اعظم کے ذریعہ بھی ہمدردی کا مرہم تک نہ لگانا ٹھیک ہے؟

  4. کیا مودی حکومت کے ذریعہ کسانوں کے تئیں ’تھکاؤ اور بھگاؤ‘ کی پالیسی اختیار کرنا ملک کے مفاد میں ہے؟


بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’وزیر اعظم، نریندر مودی کو حاکمانہ ضد چھوڑ کر عوامی حکومت کے راستے پر چلنا ہوگا۔ یہی 72ویں یوم جمہوریہ کا صحیح پیغام ہے۔ بغیر کسی تاخیر تینوں زراعت مخالف سیاہ قوانین واپس لینے ہوں گے۔ یہی ملک کے 62 کروڑ اَن داتاؤں کی آواز ہے اور للکار بھی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔