کسان تحریک: 26 مئی کو مودی حکومت کے خلاف ’یوم سیاہ‘ منائیں گے کسان

کسان تنظیموں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مودی حکومت درحقیقت وبا کے عرصہ کا استعمال قوانین کی منظوری کے لئے کررہی ہے۔ یہ قوانین کارپوریٹس کے مفاد میں ہیں چاہے وہ زرعی قوانین ہوں یا چار لیبر کوڈس۔

کسان تحریک / UNI
کسان تحریک / UNI
user

قومی آوازبیورو

متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کئی مہینوں سے دہلی بارڈرس پر جاری کسان تحریک سخت سردی، گرمی، آندھی، طوفان اور بارش کے باوجود ختم نہیں ہوا ہے۔ کئی طرح کے مسائل کا سامنا کرتے ہوئے اب بھی سینکڑوں کسان دہلی کے مختلف بارڈرس پر اپنا مظاہرہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ کئی کسان لیڈران مختلف ریاستوں کا دورہ بھی کر رہے ہیں تاکہ کسان تحریک کمزور نہ ہو۔ اس درمیان سنیوکت کسان مورچہ نے آئندہ 26 مئی کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے بھی واضح لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ جب تک مرکزی حکومت کسانوں کے مطالبات نہیں مان لیتی، اس وقت تک یہ مظاہرہ جاری رہے گا۔ انھوں نے کہا کہ ’’جب تک حکومت ایم ایس پی پر قانون نہیں بناتی اور کسانوں کے سبھی مسائل پر بات چیت نہیں کرتی، اس وقت تک کسان یہاں سے نہیں جائے گا، وہ یہاں پر ڈٹا رہے گا۔ کورونا کا راستہ اسپتال جاتا ہے اور کسان کا راستہ پارلیمنٹ جاتا ہے، دونوں کے راستے الگ ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ کورونا وبا کے درمیان کئی بار کسان مظاہرین کو دہلی بارڈرس اور کچھ دیگر ریاستوں میں اکٹھا ہوئے کسانوں کو ہٹانے کی کوشش انتظامیہ کے ذریعہ کی گئی، لیکن اس میں کامیابی نہیں ملی۔ سنیوکت کسان مورچہ کے بینر تلے سبھی کسان تنظیمیں اور ادارے متحد ہیں اور مرکز کی مودی حکومت کے خلاف وقتاً فوقتاً ملک گیر مظاہرے ہوتے رہے ہیں۔ اب سنیوکت کسان مورچہ نے 26 مئی کو ہندوستانی جمہوریت کے لیے یوم سیاہ کے طور پر منانے کی اپیل سبھی کسانوں سے کی ہے۔


دراصل 26 مئی کو ہی مودی کی قیادت میں این ڈی اے حکومت نے 2014میں ملک کی حکومت سنبھالی تھی اور سال 2019میں 30مئی کو ایک مرتبہ پھر حکمراں ہوئی تھی۔26مئی کو ’چلو دہلی‘ کسان احتجاج کے بھی 6ماہ مکمل ہورہے ہیں۔ساتھ ہی یہ وہی دن ہے جب غریب خاندانوں کے لئے نقدی کی منتقلی، تمام ضرورت مندوں کے لئے مفت راشن،منریگا کی توسیع،شہری علاقوں کے لئے روزگار کی نئی اسکیم،پی ایس یوز،سرکاری محکمہ جات کی نجی کار کے خلاف،این ایس پی کی منسوخی اور وظیفہ کی پرانی اسکیم کی بحالی کے مطالبہ پر سنٹرل ٹریڈ یونینوں نے ملک گیر ہڑتال کی تھی۔

بہر حال، آئی این ٹی یو سی،اے آئی ٹی یو سی،ایچ ایم ایس،سی آئی ٹی یو،اے آئی یو ٹی یو سی،ٹی یو سی سی،سیوا،اے آئی سی سی ٹی یو، ایل پی ایف، یو ٹی یو سی اور دیگر آزاد شعبہ جات کے فیڈریشنس اور تنظیموں پر مشتمل سی ٹی یوز نے کہا کہ یوم سیاہ منانے کی اپیل کی گئی ہے کیونکہ مودی حکومت، جو گزشتہ سات سال سے برسراقتدار ہے، نے اقتدار سنبھالنے سے پہلے کئے گئے بلند بانگ وعدوں کی تکمیل نہیں کی۔اس بیان میں کہا گیا کہ این ڈی اے حکومت کورونا وبا کی دوسری دہشت ناک لہر کا انتہائی غیر ذمہ داری کے ساتھ سامنا کررہی ہے۔یہ سب کام لوک سبھا میں اکثریت کی بنیاد پر کیاجارہا ہے۔ مرکز کورونا وبا سے نمٹنے کی ذمہ داری سے راہ فرار اختیار کر گئی ہے اور ریاستوں سے خواہش کی جارہی ہے کہ وہ اضطراب کی شکار آبادی کی طبی مدد کی فراہمی کے اقدامات کریں۔ٹیکوں کی کمی،آکسیجن کی کمی، اسپتالوں میں بستروں کی کمی ہے اور یہاں تک کہ آخری رسومات کے لئے سہولیات میں بھی خطرناک حد تک کمی ہے۔18تا44برس کے افراد کو ٹیکے دینے کے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اس شدید بحران کی گھڑی میں کئے جانے والے کاموں سے بالکل تاریکی میں ہے۔موذی مرض کے فرنٹ لائن وارئیرس کے تعلق سے این ڈی اے حکومت کی انتہائی لاپرواہی ہے۔


بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت درحقیقت وبا کے عرصہ کا استعمال قوانین کی منظوری کے لئے ہی کررہی ہے۔یہ قوانین کارپوریٹس کے مفاد میں رہے ہیں چاہے وہ زرعی قوانین ہوں یا چار لیبر کوڈس ہوں یا سرکاری یا عوامی شعبہ میں کسی بھی چیز کی نجی کاری ہی کیوں نہ ہو۔سی ٹی یوز نے کہا کہ 6ایرپورٹس کو نجی افراد کو بالکل کم داموں پر فروخت کردیاگیا۔ بینکس، انشورنس اور یہاں تک کہ بی پی سی ایل، ایم ٹی این ایل، اسٹیل، منرل مائنس میں بیرونی راست سرمایہ کاری کی اجازت دے دی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 20 May 2021, 10:11 PM