’مودی حکومت اپنے بغل میں خنجر رکھتی ہے، ہم براڑی نہیں جائیں گے‘، کسانوں کا اعلان

کسان لیڈران کی آج شام ایک اہم میٹنگ ہوئی جس کے بعد مظاہرہ کے لیے براڑی میدان جانے سے متعلق حکومتی تجویز کو ماننے سے کسان لیڈر درشن پال نے انکار کر دیا اور کہا کہ ’’ہم اپنا قدم پیچھے نہیں کھینچیں گے‘‘

زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کر رہے کسان
زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کر رہے کسان
user

آصف سلیمان

مودی حکومت کے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف گزشتہ پانچ دنوں سے دہلی کے بارڈر پر جمے مظاہرین کسانوں نے پیر کے روز بی جے پی کی قیادت والی حکومت پر فرقہ پرست، فاشسسٹ اور ظالم ہونے کا الزام عائد کیا اور احتجاجی مظاہرہ کرنے کے لیے براڑی کے سنت نرنکاری میدان میں اکٹھا ہونے کی حکومت کی تجویز کو خارج کر دیا۔ دراصل آج شام کئی کسان تنظیموں کے سرکردہ لیڈران کی میٹنگ ہوئی جس کے بعد فیصلہ لیا گیا کہ دہلی کے بارڈر پر ہی سبھی جمے رہیں گے اور نرنکاری گراؤنڈ نہیں جائیں گے۔

کرانتی کاری کسان یونین کے پنجاب ڈویژن کے سربراہ درشن پال نے سنگھو میں دہلی-ہریانہ بارڈر پر ایک باضابطہ پریس کانفرنس کیا اور میڈیا کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’مودی حکومت چہرے پر کچھ بولتی ہے، اور بعد میں کچھ کرتی ہے، وہ اپنے بغل میں خنجر رکھتی ہے۔ بی جے پی ایک فرقہ پرست، فاسسٹ اور ظالم پارٹی ہے۔‘‘ درشن پال نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ تحریک کو مضبوط کرنے کے لیے کسان لیڈران ایک اور میٹنگ کریں گے۔ انھوں نے احتجاج کے لیے براڑی میدان کی تجویز کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم اس تجویز کو مسترد کرتے ہیں۔ ہم اپنی کہانی بتانے کے لیے یہاں آئے ہیں اور ہم اپنا قدیم پیچھے نہیں کھینچیں گے۔‘‘


اس موقع پر سماجی کارکن یوگیندر یادو نے بھی نامہ نگاروں سے خطاب کیا۔ انھوں نے کسانوں کی تحریک کو ’تاریخی لمحہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسا 31 سال بعد ہو رہا ہے جب کسان پوری طرح متحد ہیں اور حکومت کو بھرپور جواب دے رہے ہیں۔ یوگیندر یادو نے کہا کہ ’’31 سال پہلے مہندر سنگھ ٹکیت کسانوں کو ساتھ لے کر آئے تھے اور اب ایک بار پھر کچھ ایسا ہی نظارہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔

یوگیندر یادو نے اس طرح کی باتوں کو پوری طرح سے جھوٹ پر مبنی ٹھہرایا کہ کسان زرعی قوانین سے ناواقف ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’آج سچائی یہ ہے کہ پنجاب اور ہریانہ کے ہر بچے کو اس سخت قانون کے بارے میں پوری طرح سے پتہ ہے۔‘‘


واضح رہے کہ حال ہی میں مودی حکومت کے ذریعہ پارلیمنٹ میں پاس کرائے گئے تین متنازعہ زرعی قوانین کو لے کر ملک کے کئی حصوں سے کسان دہلی میں جمع ہوئے ہیں۔ وہ ان قوانین کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ گزشتہ پانچ دنوں سے جاری کسانوں کی تحریک کے درمیان پی ایم مودی نے اتوار کو اپنے ریڈیو پروگرام ’من کی بات‘ کے دوران ان تینوں زرعی قوانین کو کسانوں کے لیے فائدہ مند بتایا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔