گنے کی کم قیمت اور واجبات کی عدم ادائیگی سے کسان ناراض، مظفرنگر میں عظیم الشان مظاہرہ و مہا پنچایت

نریش ٹکیت نے کہا کہ کسان 10 دن سے دھرنے پر بیٹھے ہیں لیکن انتظامیہ اور شوگر مل مالکان کے کانوں پر جوں نہیں رینگ رہی۔ جبکہ کسانوں کے کام کا وقت ہے لیکن انہیں اپنے مطالبات کے لئے احتجاج کرنا پڑ رہا ہے۔

تصویر آس محمد کیف
تصویر آس محمد کیف
user

آس محمد کیف

مظفرنگر: مودی حکومت کی طرف سے پارلیمنٹ میں کسان مخالف زرعی قوانین کی منظوری سے پنجاب سمیت ملک بھر کے کسانوں میں سخت غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ دریں اثنا، مغربی اتر پردیش کے کسان گنے کی کم قیمتوں اور واجبات کی عدم ادائیگی کی وجہ سے پریشان ہیں اور حکومت کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔

گنے کی کم قیمت اور واجبات کی عدم ادائیگی سے کسان ناراض، مظفرنگر میں عظیم الشان مظاہرہ و مہا پنچایت

مظفر نگر میں بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) نے گنے کے واجبات کی ادائیگی اور گنے کی قیمت 450 روپے فی کوئنٹل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ہفتہ کے روز عظیم الشان مظاہرہ کیا۔ گورنمنٹ انٹر کالج کے میدان میں منعقدہ جلسہ عام میں ضلع بھر سے آنے والے کسانوں کے ایک بڑے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے بی کے یو کے صدر چودھری نریش ٹکیت نے کہا کہ شوگر مل مالکان، انتظامیہ اور حکومت کسانوں کے صبر کا امتحان لینے سے باز آئیں۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو ہر طرح سے ہراساں کیا جا رہا ہے، انتظامیہ اور حکومت اس کے واجبات کی ادائیگی کے معاملے پر خاموش بیٹھی ہیں۔


گورنمنٹ انٹر کالج کے میدان پر ہونے والے اس جلسہ عام کو مہاپنچایت کا نام دیا گیا تھا۔ اس موقع پر کیے گئے اہم مطالبات میں گنے کی قیمت 450 روپے فی کوئنٹل کرنے، بقایہ جات کی ادائیگی کرنے اور تاخیر سے ادائیگی کرنے پر مناسب سود ادا کرنے کے مطالبات شامل تھے۔ ان مطالبات کے حوالے سے انتظامیہ کو ایک میمورنڈم بھی پیش کیا گیا۔ علاوہ ازیں، بی کے آئی یو کے لیڈران نے محکمہ بجلی اور آلودگی کے نام پر کسانوں کو ہراساں کرنے جیسے دیگر مسائل پر بھی ناراضگی کا اظہار کیا۔

اس موقع پر بی کے یو کے صدر نریش ٹکیت نے کہا کہ کسان دس دن سے زیادہ عرصے سے دھرنے پر بیٹھے ہیں لیکن انتظامیہ اور شوگر مل مالکان کے کانوں پر جوں نہیں رینگ رہی۔ یہ کسانوں کے کام کا وقت ہے لیکن انہیں اپنے مطالبات کے لئے احتجاج کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شوگر مل منیجر، انتظامیہ اور حکومت تینوں کسانوں کے صبر کا امتحان لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح کسانوں کو پرالی وغیرہ کے حوالے سے بے عزت کیا جا رہا ہے، یہ برداشت سے باہر ہے۔


اس موقع پر بی کے یو کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت نے بتایا کہ انہوں نے وزیر اعلیٰ سے ملاقات کی اور ان کے سامنے گنے کے واجبات کی ادائیگی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس پر وزیر اعلیٰ نے اکتوبر کے آخر تک شوگر مل چلانے سے پہلے گنے کے پورے بقایہ جات کو ادا کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ لیکن کاشتکاروں کے گنے کے واجبات ابھی تک ادا نہیں کیے گئے۔

ریاستی صدر راجویر سنگھ جادون نے کہا کہ کسان گزشتہ کئی سالوں سے گنے کی کم قیمتوں کی وجہ سے پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چار سال میں ایک پیسہ بھی نہیں بڑھایا گیا ہے اور اوپر سے ایک سال سے بقایہ جات کی ادائیگی بھی نہیں کی گئی ہے۔ چینی ملوں پر کروڑوں روپے بقایا ہیں اور بجلی محکمہ کسانوں کو الگ سے پریشان کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب کسان اس سب کو برداشت نہیں کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔