اتر پردیش: کسانوں کی حمایت میں ’یاترا‘ نکالنے کے لیے بضد اکھلیش یادو پولس حراست میں

سماجوادی پارٹی کے ذریعہ ’کسان یاترا‘ نکالنے کا اعلان کیا گیا تھا، لیکن یو پی پولس نے اکھلیش یادو کو گھر میں نظر بند کر دیا، اور جب وہ یاترا نکالنے کے لیے بضد رہے تو انھیں پولس نے حراست میں لے لیا۔

اکھلیش یادو / تصویر آئی اے این ایس
اکھلیش یادو / تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک کی حمایت میں سماجوادی پارٹی کی ’کسان یاترا‘ سے پہلے ہی پارٹی صدر اکھلیش یادو کو یو پی پولس نے نظربند کر دیا، اور پھر جب وہ ’کسان یاترا‘ نکالنے کے لیے بضد نظر آئے تو پولس نے انھیں حراست میں لے لیا۔ دراصل زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کر رہے کسانوں کی حمایت میں مظاہرہ کے لیے اکھلیش یادو لکھنؤ سے قنوج جانا چاہ رہے تھے جس کے لیے انتظامیہ نے انھیں منع کر دیا۔ اس کے باوجود جب وہ گھر سے نکلے تو پولس نے انھیں روک دیا۔ اس عمل پر ناراض اکھلیش یادو وہیں دھرنے پر بیٹھ گئے۔ بعد ازاں پولس نے انھیں حراست میں لے لیا۔

اس سے قبل پولس نے پیر کی صبح لکھنؤ میں سماجوادی پارٹی دفتر سے لے کر اکھلیش یادو کے گھر تک پورے علاقے کو چھاؤنی میں تبدیل کر دیا۔ لکھنؤ کے وکرمادتیہ مارگ پر ان کی رہائش میں ہی اکھلیش یادو کو نظر بند کیا گیا۔ حکومت کورونا انفیکشن کا حوالہ دے کر ان کو گھر سے باہر نہیں نکلنے دے رہی تھی۔ دوسری طرف قنوج میں بھی ضلع مجسٹریٹ نے اکھلیش یادو کی کسان یاترا کو منظوری نہیں دی۔

پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو پیر کی صبح 11 بجے قنوج سے ’سماجوادی پارٹی کسان یاترا‘ کو روانہ کرنے والے تھے، لیکن ان کو لکھنؤ میں ان کے ہی گھر پر نظر بند کر دیا گیا۔ اکھلیش یادو کی رہائش کے ساتھ ہی سماجوادی پارٹی ہیڈکوارٹر کو بھی بریکیڈنگ لگا کر سیل کر دیا گیا ہے۔ قنوج میں سماجوادی پارٹی لیڈران و کارکنان کو روکنے کے لیے انتظامیہ نے پوری تیاری کی ہے۔ لکھنؤ میں وکرمادتیہ مارگ پر پولس بڑی تعداد میں تعینات ہے اور پولس انتظامیہ ہائی الرٹ پر ہے۔


اکھلیش یادو کی گاڑی کے ساتھ ہی سیکورتی کو بھی بریکیڈنگ کے باہر ہی روک دیا گیا ہے۔ ان کو بھی اکھلیش یادو کے گھر میں داخل نہیں ہونے دیا گیا ہے۔ گوتم پلّی تھانہ کی فورس کے ساتھ ہی لکھنؤ کے دیگر تھانہ حلقوں کی فورس کو اکھلیش یادو کی رہائش کے پاس تعینات کیا گیا ہے۔

اکھلیش یادو سے ملنے ان کی رہائش پر جا رہے پارٹی کے دو ایم ایل سی ادے ویر سنگھ اور راج پال کشیپ کو بھی پولس نے سڑک پر ہی روک لیا۔ دونوں لیڈروں نے اپنا تعارف دینے کے ساتھ ہی اپنا شناختی کارڈ بھی دکھایا، اس کے باوجود انھیں روکا گیا ہے۔ قانون ساز کونسل رکن راج پال کشیپ کے ساتھ آشو ملک کو پولس نے گرفتار کیا ہے۔ راج پال کشیپ نے کہا کہ ریاستی حکومت اکھلیش یادو سے گھبرا گئی ہے۔ کسانوں کی آواز اٹھانے پر ناانصافی کی جا رہی ہے۔


دراصل کسان تحریک کی آگ پورے ملک میں پھیل چکی ہے۔ ملک کی 12 سے زیادہ سیاسی پارٹیوں نے کسانوں کی حمایت کا اعلان کیا ہوا ہے جو کہ دہلی میں مرکز کے ذریعہ لائے گئے تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ کسانوں کے ساتھ حکومت کی کئی دور کی بات چیت بے نتیجہ رہی ہے جس پر کسانوں نے 8 دسمبر کو ’بھارت بند‘ کا اعلان کیا ہے۔

قنوج کے ضلع مجسٹریٹ راکیش کمار مشر نے کہا کہ ابھی کورونا وائرس ختم نہیں ہوا ہے، لہٰذا بھیڑ جمع کرنے کی اجازت کسی بھی حالت میں نہیں دی جا سکتی۔ سماجوادی پارٹی سربراہ کو خط بھیج کر اس پر مطلع کرا دیا گیا ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اگر پھر بھی بھیڑ جمع ہوتی ہے تو کارروائی کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔