شہری بچوں کو فطرت سے جوڑنے کے لیے ’فارم اسٹے‘ سیاحت کو فروغ دینے کی ضرورت: پرینکا گاندھی
پرینکا گاندھی نے شہری بچوں کو فطرت سے جوڑنے کے لیے فارم اسٹے سیاحت کو فروغ دینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ نہ صرف بچوں بلکہ بالغوں کے لیے بھی مفید ہے اور کسانوں کو نئی آمدنی کا ذریعہ فراہم کر سکتا ہے

وائناڈ سے کانگریس کی رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی واڈرا نے جمعرات کو سرکاری ایجنسیوں سے اپیل کی کہ وہ ’فارم اسٹے ٹورزم‘ کو فروغ دیں تاکہ شہری علاقوں میں رہنے والے بچوں کو فطرت سے قریب لایا جا سکے۔ خیال رہے کہ ’فارم اسٹے ٹورزم‘ ایک ایسی طرزِ سیاحت ہے جس میں مسافر گاؤں یا کھیتوں میں کسانوں کے ساتھ کچھ دن قیام کرتے ہیں، کھیتی باڑی کے عمل کو قریب سے دیکھتے اور دیہی طرزِ زندگی کا عملی تجربہ حاصل کرتے ہیں۔
پرینکا گاندھی نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا، ’’بہت سے بچے شہری ماحول میں پرورش پا رہے ہیں اور فطرت سے مکمل طور پر کٹ چکے ہیں۔ اسکولوں کے لیے یہ بہت مفید ہوگا اگر وہ اپنے طلبہ کو فارم اسٹے کے تجربات کے لیے بھیجیں۔‘‘
انہوں نے ایک ویڈیو بھی شیئر کی جس میں وہ کیرالہ کے ضلع کوزیکوڈ کے تروومباڈی قصبے کے قریب اناکمپویل گاؤں کے کارمل ایگرو فارم میں فارم ٹورزم اور ہوم اسٹے کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت کر رہی ہیں۔ ویڈیو کے ساتھ انہوں نے لکھا، ’’فارم اسٹے سیاحت کو حکومت کی طرف سے مناسب حوصلہ افزائی اور تشہیر کی ضرورت ہے۔‘‘
اپنی پوسٹ میں پرینکا گاندھی نے بتایا کہ ’’یہ ملاقات 27 سرگرم کسانوں کے ساتھ ہوئی جنہوں نے مل کر فارم اسٹے منصوبہ شروع کیا ہے۔ یہ اجلاس ایک نہایت خوشگوار جوڑے، ایلسی اور ڈومینک، کے فارم پر منعقد ہوا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’ایلسی مختلف پودوں، ان کے استعمال اور کاشت کے بارے میں علم کا خزانہ ہیں۔ میں نے ان سے کہا کہ وہ بہت خوش قسمت ہیں کیونکہ انہیں کچھ خریدنے کی ضرورت ہی نہیں پڑتی، ان کے کھیت میں وہ سب کچھ اگتا ہے جس کے بارے میں آپ سوچ سکتے ہیں۔‘‘
پرینکا گاندھی نے بتایا کہ جن 27 کسانوں سے وہ ملیں، ان میں سے ہر ایک کچھ نہ کچھ منفرد پیدا کرتا ہے۔ کچھ کافی، مصالحے اور مختلف پھل اگاتے ہیں، کچھ مچھلیاں اور بطخیں پالتے ہیں، کچھ نایاب جانوروں کی دیکھ بھال کرتے ہیں اور ایک صاحب تو ٹیرنٹيولا (زہریلا مکڑا) بھی پالتے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’فارم اسٹے سیاحت کا فروغ نہ صرف اسکولی بچوں بلکہ بڑوں کے لیے بھی مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ بالغوں کے لیے بھی یہ کھیتی باڑی کے بارے میں جاننے اور تجربہ حاصل کرنے کا دلچسپ اور تفریحی ذریعہ ہے۔ اسی کے ساتھ یہ چھوٹے کسانوں کے لیے آمدنی کا نیا راستہ فراہم کرے گا جنہیں اس وقت مدد کی سخت ضرورت ہے۔‘‘
پرینکا گاندھی نے ایک روز قبل وائناڈ کے کسانوں کے لیے سیلابی نقصانات کے معاملے پر بھی مرکز پر تنقید کی تھی۔ انہوں نے بدھ کے روز ’ایکس‘ پر لکھا، ’’یہ حیران کن ہے کہ مرکزی حکومت نے 2024 میں وائناڈ میں آنے والے تباہ کن تودے گرنے (لینڈ سلائیڈ) سے متاثرہ افراد کے قرضے معاف کرنے سے انکار کر دیا، جب کہ چند بڑے تجارتی گروپوں کے اربوں روپے کے قرض بلا جھجک ماف کیے جا چکے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا، ’’یہ قرضے ان لوگوں کی زندگیوں کی نمائندگی کرتے ہیں جنہوں نے اپنی کسی غلطی کے بغیر ناقابلِ تصور مصیبت برداشت کی ہے اور ان کی مجموعی رقم ان بڑے قرضوں کے مقابلے میں نہایت معمولی ہے۔‘‘ پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’’جب عوام کو سب سے زیادہ مدد کی ضرورت تھی، اُس وقت مرکزی حکومت نے اُن کا ساتھ نہیں دیا۔ میں کیرالہ ہائی کورٹ کے اس تبصرے سے مکمل طور پر متفق ہوں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔