’وائناڈ میں لینڈسلائیڈ سے متاثر لوگوں کا قرض معاف کرنے سے مرکزی حکومت کا انکار حیرت انگیز‘، پرینکا گاندھی کا چھلکا درد

پرینکا گاندھی کا کہنا ہے کہ ’’کیرالہ ہائی کورٹ نے مشاہدہ کیا ہے کہ جب لوگوں کو سب سے زیادہ مدد کی ضرورت تھی، اُس وقت مرکزی حکومت نے انہیں مایوس کیا۔ میں اس سے پوری طرح متفق ہوں۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>پرینکا گاندھی / ویڈیو گریب</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

گزشتہ سال کیرالہ کے وائناڈ میں تباہ کن لینڈسلائیڈ پیش آیا تھا، جس میں کئی افراد جاں بحق ہو گئے تھے اور بڑی تعداد میں لوگ بے گھر بھی ہوئے تھے۔ متاثرہ کنبوں امداد دلانے کے لیے وائناڈ سے کانگریس رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی مستقل آواز اٹھاتی رہیں اور مرکزی حکومت کے سامنے کئی بار اپنے مطالبات رکھے، لیکن اب انھیں مایوسی ہاتھ لگی ہے۔ مرکزی حکومت نے وائناڈ لینڈسلائیڈ سے متاثر ہوئے لوگوں کا قرض معاف کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اس بات کی جانکاری پرینکا گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر دی ہے۔

وائناڈ میں قدرتی آفت سے متاثر ہوئے کنبوں کو مرکز کی طرف سے مدد نہ ملنے پر کانگریس رکن پارلیمنٹ کا درد سوشل میڈیا پر چھلکا ہے۔ انھوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’مرکزی حکومت کی جانب سے 2024 کے تباہ کن وائناڈ لینڈسلائیڈ سے متاثرہ لوگوں کا قرض معاف کرنے سے انکار حیرت انگیز ہے۔ خاص طور پر ایسے حالات میں جب بعض بڑے کاروباری گھرانوں کے قرض بہ آسانی معاف کر دیے جاتے ہیں۔‘‘


پرینکا گاندھی نے اس سوشل میڈیا پوسٹ میں آگے لکھا ہے کہ ’’یہ قرض اُن لوگوں کی زندگیوں کی نمائندگی کرتے ہیں جن کی کوئی غلطی نہیں تھی، لیکن پھر بھی وہ ناقابل تصور اذیت کا سامنا کرنے پر مجبور ہوئے۔‘‘ وہ یہ بھی واضح کرتی ہیں کہ ’’ان (متاثرہ کنبوں) کی (قرض لی ہوئی) مجموعی رقم بڑے کاروباری اداروں کے قرضوں کے مقابلے نہایت معمولی ہے۔‘‘

پرینکا گاندھی نے اس پوسٹ میں کیرالہ ہائی کورٹ کے ایک تبصرہ کا بھی ذکر کیا ہے، جس میں وائناڈ کے لینڈسلائیڈ متاثرین کی تکلیف اور مرکز کی طرف سے ان کی امداد نہ کیے جانے کا ذکر کیا گیا تھا۔ پرینکا نے لکھا ہے کہ ’’قابلِ احترام کیرالہ ہائی کورٹ نے مشاہدہ کیا ہے کہ جب لوگوں کو سب سے زیادہ مدد کی ضرورت تھی، اُس وقت مرکزی حکومت نے انہیں مایوس کیا۔ میں (عدالت کی) اس بات سے پوری طرح متفق ہوں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔