فڑنویس 10 سال پرانی باتوں کے بجائے آج کی زمینی حقیقت پر بات کریں: سنجے راؤت

فڑنویس کو ہدف تنقید بناتے ہوۓ راؤت نے کہا کہ اگر گڑے مردے اکھاڑے جائیں تو بات دور تک جائے گی۔ اس لیے فڑنویس کو چاہیے کہ وہ 10 سال پہلے کے بارے میں بات نہ کریں، یہ دیکھیں کہ آج کیا ہورہا ہے۔

تصویر بشکریہ ٹوئٹر / @pudharionline
تصویر بشکریہ ٹوئٹر / @pudharionline
user

یو این آئی

ممبئی: مرکزی حکومت کی جانب سے کسانوں پر زبردستی لادے گئے تینوں زرعی قوانین کو رد کرنے کے مطالبے کے لیے آج بھارت بند کی مکمل تائید اور اسے پوری طرح سے کامیاب قرار دیتے ہوۓ شیوسینا کے ترجمان اور رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت نے مہاراشٹرا کے سابق وزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس کے حالیہ بیان کا طنزیہ جواب دیتے ہوئے انھیں مشورہ دیا کہ وہ 10 سال قبل کی باتیں کرنا چھوڑیں اور آج کی زمینی حقیقت پر دھیان مرکوز کریں۔

سنجے راؤت نے کہا کہ بند کو ملک بھر میں زبردست تائید و حمایت حاصل ہوئی ہے اور لوگ اس بند میں بڑے پیمانے پر حصہ لے رہے ہیں۔ اگر حکومت بڑا دل کر کے کسانوں کے مطالبات پر غور کرے تو وہ اس تناو کی کیفیت سے باہر نکل سکتی ہے، سنجے راوت نے اپیل کی ہے کہ ملک میں کسانوں کی حالت زار سننی جانی چاہیے۔


حزبِ اختلاف کے رہنما دیویندر فڑنویس نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ اپوزیشن دوہرے معیار کی ہے اور انتشار پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس بارے میں صحافیوں کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوۓ راؤت نے کہا کہ " سرد ہواؤں اور حکومت کے جبر کے باوجود، پچھلے 10 سے 12 دن سے دہلی کے محاذ پر لڑنے والے کسانوں کی مدد کرنا، نہ صرف ملک کی عوام کا، بلکہ دنیا کے عوام کا فرض ہے۔" دہلی میں کسانوں کی حمایت میں دنیا کے کئی حصوں میں مظاہرے ہوئے ہیں۔ اگر حکومت وسعی القلبی کا مظاہرہ کر کے غورو فکر کرے تو کسانوں کے مسائل حل ہوسکتے ہیں اور حکومت بھی احتجاج کے نتیجے میں پیدا شدہ قومی اور بین الاقوامی دباؤ سے باہر نکل سکتی ہے۔

فڑنویس کو ہدف تنقید بناتے ہوۓ راؤت نے کہا کہ " اگر گڑے مردے اکھاڑے جائیں تو بات دور تک جائے گی۔ اس لیے فڑنویس کو چاہیے کہ وہ 10 سال پہلے کے بارے میں بات نہ کریں، یہ دیکھیں کہ آج کیا ہورہا ہے۔ کسان آج سڑک پر ہیں۔ آج کا بند شیوسینا، این سی پی یا کانگریس نے نہیں بلایا۔ ریاست میں حزب اختلاف کے رہنماؤں کو یہ سمجھانا چاہیے کہ جو کسان سڑکوں پر نکلا ہے اسے سیاسی حمایت حاصل نہیں ہے۔ کسانوں کے ہاتھوں میں کوئی سیاسی جھنڈا نہیں، دس سال پرانی باتیں کرنے کے بجائے فڑنویس کو دس بار سوچنا چاہیے کہ وہ حزب اختلاف کے قائد کی حیثیت سے کیا کردار ادا کر رہے ہیں!"


راؤت نے مزید کہا کہ اگر فڑنویس خاموشی سے اس کے بارے میں سوچتے اور غور کرتے کہ کسان آج اپنے سینوں پر گولیاں کھانے کو کیوں تیار ہیں۔ تو وہ اپنی سیاسی وابستگی کو ایک طرف رکھتے، اور کسانوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوئے ہوتے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔