مہاراشٹر: ناندیڑ کی ووٹر لسٹ میں فرضی اندراجات، کانگریس نے پھر لگایا ’ووٹ چوری‘ کا الزام
کانگریس نے ووٹر لسٹ میں ہزاروں فرضی اندراجات کے انکشاف پر بی جے پی پر حملہ بولا اور اسے ’ووٹ چوری‘ قرار دیا۔ ناندیڑ میں 3500 سے زائد ووٹر بغیر پتے اور 600 ووٹر دو کوچنگ سینٹرز پر رجسٹر پائے گئے ہیں
مہاراشٹر کے ناندیڑ میں ووٹر لسٹ کی شفافیت پر ایک بار پھر سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔ انڈین نیشنل کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ مقامی بلدیاتی انتخابات کے پیشِ نظر ووٹر لسٹ میں منظم طریقے سے فرضی اندراجات کیے گئے، جس کا مقصد سیاسی فائدہ حاصل کرنا تھا۔ پارٹی کے مطابق یہ معاملہ محض بے ضابطگی نہیں بلکہ ایک سوچا سمجھا عمل ہے جس سے ’ووٹ چوری‘ کی کوشش صاف ظاہر ہوتی ہے۔
کانگریس کا ردعمل اس وقت سامنے آیا جب ’دی کوئنٹ‘ کی ایک تفصیلی رپورٹ میں ناندیڑ واگھالا میونسپل کارپوریشن کے وارڈ نمبر 5 میں بڑے پیمانے پر مشکوک اندراجات کا انکشاف کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق اس وارڈ میں کل 23661 ووٹر درج ہیں مگر ان میں سے 3500 سے زیادہ ووٹر ایسے پتوں پر رجسٹرڈ پائے گئے جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ ووٹر لسٹ میں ان کے پتے کے خانے میں ’0‘ ’NA‘ اور ’–‘ جیسی علامتیں لکھی ہوئی تھیں، جو فرضی اندراج کی جانب واضح اشارہ ہیں۔
مزید تشویش ناک انکشاف یہ ہوا کہ 600 سے زائد ووٹر دو نیٹ (این ای ای ٹی) کوچنگ سینٹروں کے پتے پر درج تھے۔ جب اداروں کے انتظامیہ سے پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ متعلقہ طلبہ نہ تو کبھی وہاں مقیم رہے اور نہ ہی ادارے کے احاطے میں رہائش کا کوئی انتظام تھا۔ چند طلبہ کبھی کبھار آس پاس کرایے کے کمروں میں رہتے تھے مگر وہ بھی اب وہاں سے منتقل ہو چکے ہیں۔
کانگریس نے کہا کہ یہ تفصیلات ثابت کرتی ہیں کہ بلدیاتی انتخابات کے دوران ووٹر لسٹ میں جان بوجھ کر فرضی نام جوڑے گئے۔ پارٹی کے مطابق یہ معاملہ انتخابی نظام کی ساکھ پر براہِ راست حملہ ہے اور ریاستی حکومت اس کی ذمہ دار ہے۔ پارٹی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ایسے شواہد ملک کے مختلف حصوں سے سامنے آ رہے ہیں اور راہل گاندھی متعدد بار اس طرح کی ’ووٹ چوری‘ کے سلسلے کو اجاگر کر چکے ہیں۔
کانگریس کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کو ان انکشافات پر فوری کارروائی کرنی چاہئے مگر ادارہ مسلسل خاموش ہے۔ پارٹی نے الزام لگایا کہ کمیشن کی یہ خاموشی اتفاق نہیں بلکہ حکومت کے ساتھ ملی بھگت کا نتیجہ ہے، جس سے عوام کا اعتماد مجروح ہو رہا ہے۔