سہولیات گھٹتی جا رہیں اور کرایہ و ٹول ٹیکس میں اضافہ کر بی جے پی عوام کی جیب کاٹ رہی: دیویندر یادو
دیویندر یادو نے کہا کہ بی جے پی خواتین کے مفت سفر کی بات کرتی ہے، لیکن بی جے پی کی ریکھا گپتا حکومت نے گزشتہ 7 مہینوں میں دہلی کی سڑکوں سے 2217 سی این جی ڈی ٹی سی بسیں ہٹا دی ہیں۔

نئی دہلی: دیویندر یادو نے ریکارڈ توڑ مہنگائی اور بے روزگاری سے پریشان دہلی کی عوام کی بڑھتی پریشانیوں کے لیے بی جے پی کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو کا کہنا ہے کہ بی جے پی عوام کی جیب کاٹنے میں مصروف ہے۔ گھٹتی سہولیات کے باوجود بی جے پی کرایوں اور ٹول ٹیکس کے ذریعے دہلی والوں پر مالی بوجھ ڈال رہی ہے۔ راجدھانی میں تباہ ہوتی ڈی ٹی سی (دہلی ٹرانسپورٹ کارپوریشن) اور یو ای آر دوارکا پر، ایک ہی شہر میں پہلی بار بھاری ٹول اور میٹرو کرایہ بڑھا کر بی جے پی کی دہلی حکومت نے دہلی کی عوام پر دوہرا حملہ کیا ہے۔
یہ بیان دیویندر یادو نے راجیو بھون میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں دیا۔ ان کے ہمراہ کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے چیئرمین اور سابق رکن اسمبلی انل بھاردواج نے بگڑتی ہوئی ٹرانسپورٹ سروسز اور میٹرو کے بڑھتے کرایوں پر مختصر خطاب کیا۔
دیویندر یادو نے کہا کہ بی جے پی خواتین کے مفت سفر کی بات کرتی ہے، لیکن بی جے پی کی ریکھا گپتا حکومت نے گزشتہ 7 مہینوں میں دہلی کی سڑکوں سے 2217 سی این جی ڈی ٹی سی بسیں ہٹا دی ہیں۔ جنوری 2024 میں دہلی کی سڑکوں پر 8040 بسیں تھیں، جو جولائی 2025 میں گھٹ کر 5835 رہ گئیں۔ اس مدت میں 2920 بسیں کم ہوئیں اور اگلے 8 مہینوں میں 1680 مزید بسیں ہٹائی جائیں گی، جبکہ اگلے مالی سال تک مزید 3897 بسیں ختم کر دی جائیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہلی میں روزانہ 40 لاکھ افراد ڈی ٹی سی میں سفر کرتے ہیں۔ بسوں کی کمی کی وجہ سے لوگوں کو گھنٹوں بس اسٹاپ پر انتظار کرنا پڑتا ہے، 5835 بسیں ناکافی ہیں۔ بسوں کی کمی کی وجہ سے لوگ نجی گاڑیوں کا استعمال کرتے ہیں اور پرانی بسوں اور گاڑیوں سے نکلنے والا زہریلا دھواں دہلی کے 51 فیصد آلودگی کا سبب ہے۔
دہلی کانگریس صدر کا کہنا ہے کہ ریکھا گپتا نے مالیاتی بجٹ یا دیگر تقاریر میں 5000 الیکٹرک بسیں لانے کا وعدہ کیا تھا، لیکن 7 مہینے میں صرف 785 بسیں ہی شامل ہو سکی ہیں، جن میں سے 400 دیوی بسیں ہیں۔ اگر 3897 ہٹائی جانے والی بسوں کے بعد 2865 بسیں بھی شامل کر دی جائیں تو بھی 1032 بسیں کم رہیں گی۔ بی جے پی کے ماسٹر پلان 2041 کے مطابق بسوں کی تعداد 18000 سے 21000 تک پہنچانے کا ہدف ہے تاکہ ہر 10 لاکھ کی آبادی پر 60 سے 70 بسیں دستیاب ہوں۔ میں پوچھتا ہوں، جو حکومت 7 مہینے میں صرف 785 بسیں جوڑ سکی، وہ 5835 کے بیڑے کو 21000 تک پہنچانے میں کتنا وقت لے گی؟ بی جے پی حکومت صرف ہوائی وعدے کر کے عوام کو گمراہ کر رہی ہے، جبکہ زمینی حقیقت کچھ اور ہے۔
دیویندر یادو نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ کانگریس نے دو رنگ روڈ بنائے تھے اور تیسرا یو ای آر-2 بنانے کی شروعات 2012 میں کی تھی، لیکن کانگریس حکومت کے بعد بدعنوانی اور ترقی سے بے توجہی کی وجہ سے اسے مکمل ہونے میں 13 سال لگ گئے۔ یہ نیشنل ہائی وے سب سے مہنگا ثابت ہوا، جہاں ایک کلومیٹر کی لاگت 150 کروڑ روپے پڑی۔ 55.4 کلومیٹر پر 5580 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔ یہ پہلا ہائی وے ہے جس کی تکمیل سے پہلے ہی اس میں بدعنوانی کی سی بی آئی جانچ جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج یو ای آر دوارکا پر غیر قانونی ٹول ٹیکس کے خلاف دہلی کے دیہاتوں کے کسان پنچایتیں کر رہے ہیں، جن کی زمینیں حاصل کر کے یہ سڑک بنائی گئی۔ اب ان کسان بھائیوں کو اپنی نجی گاڑی چلانے کے لیے 20 کلومیٹر کے لیے 350 روپے ٹول دینا پڑ رہا ہے، جبکہ ملک میں کہیں اور 20 کلومیٹر کے لیے 150 روپے کا ٹول ہے۔ کانگریس کسانوں کی پنچایت کی حمایت کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ جن کسانوں کی زمینیں لی گئی ہیں ان کے نجی گاڑیوں کو اس سڑک پر مفت آمدورفت کی اجازت دی جائے۔ حکومت کا نیا لوٹنے کا فارمولا یہ ہے کہ 34.153 کلومیٹر لمبے یو ای آر-2 دوارکا پر 119.260 کلومیٹر کے حساب سے ٹول وصولا جا رہا ہے، کیونکہ سڑک چوڑی ہونے کی وجہ سے لمبائی کو بڑھا چڑھا کر ماپا جا رہا ہے۔
دیویندر یادو نے مطالبہ کیا کہ کسانوں کی گاڑیوں کے رجسٹریشن اور مقامی رہائش کے ثبوت کی بنیاد پر انہیں یو ای آر پر مفت آمدورفت کی اجازت دی جائے، اور 350 روپے کے ٹول کو کم کر کے 150 روپے کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی میں میٹرو کرایہ میں اضافہ پہلی بار بغیر عوامی مشورے اور فکسیشن کمیٹی کے کیا گیا ہے، جبکہ 2017 میں جب کرایہ بڑھا تھا تو شرط رکھی گئی تھی کہ فکسیشن کمیٹی کی منظوری ضروری نہیں ہوگی۔ میٹرو نے کرایہ میں 1 سے 4 روپے اور ایئرپورٹ ایکسپریس لائن پر 5 روپے کا اضافہ رائیڈرشپ میں کمی اور نقصان پورا کرنے کے نام پر کیا ہے، جبکہ کانگریس نے کبھی کرایہ نہیں بڑھایا۔ عام آدمی پارٹی، جو مگرمچھ کے آنسو بہاتی ہے، نے 91 فیصد کرایہ بڑھا دیا تھا، جس کی وجہ سے نئی میٹرو لائنوں کے باوجود رائیڈرشپ میں زبردست کمی آئی۔ 2011 میں رائیڈرشپ 9921 فی کلومیٹر تھی، جو 2017-18 میں گھٹ کر 8543 ہو گئی۔
دہلی کانگریس صدر کا کہنا ہے کہ کرایہ میں اضافے کے وقت بی جے پی کے نمائندوں نے کسی طرح کی مخالفت تک نہیں کی۔ رائیڈرشپ کا تجزیہ فی کلومیٹر کے حساب سے ہونا چاہیے، نہ کہ صرف کل مسافروں کی تعداد پر۔ کووڈ کے دوران اور غلط انتظامات سے ہونے والے نقصان کی تلافی دہلی کے عوام پر کرایہ بڑھا کر کی جا رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ میٹرو کرایہ بڑھانے کے پیچھے نجی ایجنسیوں کو فائدہ پہنچانے کی سازش نظر آتی ہے۔ انہوں نے آخر میں یہ بھی کہا کہ بی جے پی کی ریکھا گپتا حکومت نے گزشتہ سات مہینوں میں مہنگائی اور بے روزگاری پر قابو پانے کے بجائے دہلی کی عوام کو لوٹنے کے راستے کھول دیے ہیں، جس کی کانگریس سخت مخالفت کرتی ہے۔
اس موقع پر انل بھاردواج نے کہا کہ عام آدمی پارٹی اور بی جے پی نے پہلے ڈی ٹی سی کا نظام تباہ کیا۔ کانگریس نے جو بہتر ٹرانسپورٹ نظام چھوڑا تھا، اسے بہتر کرنے کے بجائے ہر دن بسیں کم کی گئیں۔ اسی طرح میٹرو کرایہ میں اضافہ، جو 2017 میں عام آدمی پارٹی نے کیا تھا اور اب بی جے پی نے، دہلی کے متوسط اور نچلے طبقے کے خلاف براہ راست وار ہے۔