فیس بک-واٹس ایپ معاملے کی تفتیش پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کرے: کانگریس

کانگریس رہنماؤں کا کہنا ہے کہ محض 15 دن میں تین تحریریں امریکی اخبارات میں شائع ہو چکی ہیں جن میں انکشاف ہوا ہے کہ فیس بک اور واٹس ایپ بی جے پی کو انتخابی فائدہ پہنچانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس نے امریکی سوشل میڈیا کمپنی فیس بک اور واٹس ایپ پر ہندوستانی جمہوریت کو کمزور کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی خود مختاری کے لیے چیلنج بننے والی اس کمپنی کے افسران کے کردار کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے تفتیش کروائی جانی چاہیے، لوک سبھا میں کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چودھری، ترجمان پروین چکرورتی اور روہن گپتا نے پیرکو یہاں مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ فیس بک، واٹس ایپ جس طرح سے ملک کی خود مختاری پر حملہ کر رہے ہیں، وہ ہندوستانی جمہوریت کے لیے چلینج بن گیا ہے اور اس کے اس کردار کی تفتیش پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی سے کروائے جانے کی سخت ضرورت ہے۔

کانگریس کے رہنماؤں نے کہا کہ محض 15 دن میں تین تحریریں امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل اور ٹائم میگزین میں شائع ہو چکی ہیں جن میں انکشاف ہوا ہے کہ فیس بک اور واٹس ایپ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو انتخابی فائدہ پہنچانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ ان کمپنیوں کے اعلیٰ افسران تمام ضابطوں کو طاق پر رکھ کر برسراقتدار پارٹی کو سیاسی فائدہ پہنچانے کی پالیسی پر کام کر رہے ہیں۔ پارلیمانی مشترکہ کمیٹی ان کمپنیوں کے کردار کی تفتیش کرے اور ان کمپنیوں کو ایسی سزا ملے تاکہ غیر ملکی کمپنیوں کو یہ پیغام جائے کہ ہندوستانی جمہوریت کو کمزور کرنے کی کوشش کسی بھی صورت نہیں کی جانی چاہیے۔


انہوں نے کہا کہ امریکی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ ہندوستان میں فیس بک سربراہ انکھی داس مسلسل 2012 سے وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے کام کر رہی ہیں۔ 2014 کے الیکشن میں فیس بک کے ذریعے انہوں نے پی ایم مودی کی انتخابی کامیابی کے لیے کام کیا۔ فیس بک کی پالیسی کے سلسلے میں کمپنی کے سینیئر افسران نے بھی اعتراض کیا تھا لیکن اس کے باوجود ان کے کردار پر کسی نے کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ فیس بک انتظامیہ نے ان کے خلاف کاروائی کرنا مناسب نہیں سمجھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 31 Aug 2020, 6:11 PM
/* */