ہند نژاد انجینئر نے 'فیس بک' پر لگایا نفرت کو فروغ دینے کا الزام، ملازمت سے دیا استعفی

فیس بک انجینئر اشوک چندوانے نے کمپنی پر امریکہ اور پوری دنیا میں سوشل میڈیا نیٹورک پر 'نفرت سے پیش آنے' کا الزام عائد کرتے ہوئے ملازمت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

فیس بک
فیس بک
user

تنویر

ہند نژاد فیس بک انجینئر اشوک چندوانے نے 'فیس بک' پر سخت الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمپنی امریکہ اور پوری دنیا میں سوشل میڈیا نیٹورک پر 'نفرت سے پیش' آ رہا ہے۔ چندوانے کا کہنا ہے کہ فیس بک نفرت کو فروغ دے رہا ہے جس پر کسی طرح کا کنٹرول نہیں ہے۔ اس الزام کے ساتھ ہی اشوک نے فیس بک کی ملازمت سے استعفیٰ دے دیا۔ گزشتہ 5 سال سے زیادہ مدت سے فیس بک کے لیے کام کرنے والے اشوک نے اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو نفرت پھیلانے والی تقریر اور غلط جانکاری کی تشہیر کے لیے تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔

اشوک نے اس ہفتہ ایک فیس بک پوسٹ ڈالا جس میں لکھا ہے کہ "میں اسے اس لیے چھوڑ رہا ہوں کیونکہ میں اب ایسے ادارے میں تعاون نہیں دے سکتا، جو امریکہ اور دنیا بھر میں نفرت کو فروغ دے رہا ہے۔" اشوک نے میانمار میں روہنگیاؤں کے قتل عام اور ملیشیا گروپ کی پوسٹ کو لے کر بھی لکھا، جس میں وسکانسن کے کینوشا میں جیکب بلیک کے خلاف مظاہرہ میں مسلح شہریوں کو حصہ لینے کے لیے کہا گیا تھا۔ انھوں نے لکھا کہ "نفرت کرنے والے تشدد پسند گروپ اور فار فائٹ ملیشیا وہاں موجود ہیں اور وہ فیس بک کا استعمال کر لوگوں کی بھرتی کرنے اور انھیں شدت پسند بنانے کے لیے کر رہے ہیں۔ اس بارے میں پیمانہ کہاں ہے؟"


واضح رہے کہ کینوشا میں ہوئی گولی باری میں دو لوگوں کے مرنے کے بعد فیس بک نے اس پوسٹ کو ہٹا دیا تھا۔ زکربرگ نے اسے تھرڈ پارٹی کانٹریکٹرس اور تجزیہ نگاروں کی 'آپریشنل غلطی' بتایا تھا۔ اشوک نے اپنے استعفیٰ نامہ میں کہا ہے کہ "فیس بک تاریخ کے غلط فریق کو منتخب کر رہا ہے۔" انھوں نے مزید کہا کہ "اگر چاہتے تو وقت رہتے مناسب فیصلہ کر کے انھیں روک سکتے تھے۔ ایسا لگتا ہے کہ فیس بک کو پلیٹ فارم سے نفرت کو دور کرنے کے لیے صحیح تجارتی قیمت نہیں ملی ہے۔ جب کہ اس پر شہریوں، اس کے اپنے ملازمین، مشیروں اور گاہکوں کے بائیکاٹ کرنے کا دباؤ ہے۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 10 Sep 2020, 4:11 PM