لاک ڈاؤن میں 72 فیصد لوگوں نے کرانہ سامان کے لیے دیا زیادہ پیسہ: سروے رپورٹ

سروے میں کئی صارفین نے کہا کہ لاک ڈاؤن 1.0 سے 4.0 کے دوران انھوں نے پہلے کے مقابلے میں کئی ضروری اشیاء اور کرانہ سامانوں کے لیے رقم کی زیادہ ادائیگی کی۔ اس سروے نے حکومتی دعووں کی قلعی کھول دی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ہندوستان میں ملک گیر لاک ڈاؤن کے دوران کافی صارفین کو کئی ضروری اشیاء اور کرانہ سامان کے لیے زیادہ رقم کی ادائیگی کرنی پڑی۔ ایسا اس لیے کیونکہ تاجروں اور خوردہ سامان فروخت کرنے والوں نے چھوٹ کم کر دی اور ساتھ ہی سامانوں کو ان کی طے کردہ قیمت (ایم آر پی) سے زیادہ قیمت پر فروخت کیا گیا۔

یہ باتیں لوکل سرکلس کے ذریعہ کیے گئے ایک سروے میں سامنے آئی ہیں۔ یہ سروے ملک گیر لاک ڈاؤن کے دوران اور بعد میں صارفین کے ذریعہ خریدی گئیں ضروری سامان کو لے کر ان کے تجربات کو بیان کرتے ہیں۔ سروے میں ہندوستان کے 210 اضلاع سے 16500 سے زائد صارفین نے اپنے تجربات شیئر کیے۔ سروے میں کئی صارفین نے کہا کہ ملک گیر لاک ڈاؤن 1.0 سے 4.0 کے دوران انھوں نے بند سے پہلے کے مقابلے میں کئی ضروری اشیاء اور کرانہ کے سامانوں کے لیے زیادہ رقم کی ادائیگی کی۔ اس کی وجہ مینوفیکچرر کے ذریعہ قیمتوں میں اضافہ کرنا نہیں رہا بلکہ تاجروں اور خوردہ سامان فروخت کرنے والوں نے چھوٹ ختم کر دی اور ایم آر پی سے زیادہ قیمت پر بھی سامان فروخت کیے گئے۔


سروے میں یہ سامنے آیا کہ 72 فیصد صارفین نے لاک ڈاؤن 1.0 سے لے کر 4.0 کے دوران پیکیجڈ فوڈ اور کرانہ کے سامان کے لیے زیادہ ادائیگی کی گئی۔ سامانوں پر کم چھوٹ اور ایم آر پی سے زیادہ قیمت وصول کرنا اس کے اہم اسباب رہے۔ سروے میں صارفین سے پوچھا گیا کہ 22 مارچ سے پیکیٹ بند خوردنی اشیاء اور کرانہ کے سامان کی خریداری کو لے کر قیمت کے معاملے میں ان کے کیا تجربات ہیں۔

اس سوال پر 25 فیصد صارفین نے کہا کہ انھوں نے یکساں سامان کے لیے ملک گیر بند سے پہلے کی قیمت پر ہی خریداری کی ہے، جب کہ 49 فیصد لوگوں نے کہا کہ انھوں نے بند سے پہلے کے مقابلے میں اسی سامان کی زیادہ قیمت ادا کرنی پڑی، کیونکہ اب پہلے کے مقابلے چھوٹ کم تھی۔ اس کے علاوہ 23 فیصد لوگوں نے کہا کہ بند سے پہلے کے مقابلے میں یکساں سامان کے لیے زیادہ ادائیگی کرنی پڑی کیونکہ ان سے ایم آر پی سے کئی گنا قیمت وصول کی گئی۔


سروے میں سامنے آیا کہ اَن لاک 1.0 کے ذریعہ بند میں ملی کچھ راحت کے باوجود اب بھی 28 فیصد صارفین اپنے دروازے پر ہی پیکینگ کا کھانا اور کرانہ کا سامان لے رہے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ آن لائن یا خوردہ اسٹور پر ایم آر پی سے زیادہ قیمت وصول کرنا قانونی میٹرولوجی ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔