دہلی کے براڑی میں منشیات تیار کرتے وقت دھماکہ، 2 افراد ہلاک

براڑی میں واقعہ ایک کرائے کے مکان میں کچھ لوگ منشیات تیار کر رہے تھے، اسی دوران کسی کیمیکل کے استعمال سے دھماکہ ہو گیا جس سے آگ لگ گئی اور دو لوگ اس میں بری طرح جھلس گئے

دھماکہ، علامتی تصویر آئی اے این ایس
دھماکہ، علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی کے براڑی علاقے کے مغربی کمل وہار کے ایک گھر میں 24 فروری کی رات ایک زوردار دھماکہ ہوا، جس میں دو افراد بری طرح جھلس گئے اور ان کی علاج کے دوران موت ہو گئی۔ دونوں ہلاک شدگان نائیجیریائی شہری تھے اور اس واقعہ نے اطراف کے لوگوں کو حیران کر دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق نائیجیرین نژاد 4 شہری 10 فروری کو مغربی کمل وہار میں کرائے کے مکان میں رہنے آئے تھے، جن میں کرسٹن اور کمباری نامی دو خواتین بھی شامل تھیں۔ 24 فروری کی رات یہ نائجیرین باشندے گھر میں کوئی منشیات تیار کر رہے تھے۔ انہوں نے اس کے لیے کوئی کیمیکل استعمال کیا، جس سے گھر میں دھماکہ ہوا اور آگ لگ گئی۔ اس آگ میں دو لوگ جھلس گئے۔ لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ اس سب کے بعد بھی نہ تو محلے کے لوگوں نے اور نہ ہی ان نائیجرین شہریوں نے پولیس کنٹرول روم کو فون کر کے اس کی کوئی اطلاع دی! زخمی افراد کو ان کے ساتھی اتم نگر میں اپنے ایک شناسا کے گھر لے گئے لیکن جب حالت بگڑنے لگی تو انہیں ایمس میں داخل کرایا۔


پولیس نے ابھی اس کیس کی تفتیش شروع کی ہی تھی کہ دونوں زخمیوں کی موت کی خبر ہو گئی۔ اس کے بعد براڑی پولیس مزید متحرک ہو گئی اور لاپرواہی سے ہوئی موت کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی۔

تفتیش سے معلوم ہوا کہ گھر کے مالک نفیس کا بنگالی کالونی میں ایک گھر ہے وہیں پر ان کے ایک واقف کار نے ان نائیجیریائی شہریوں کی ملاقات نفیس سے کروائی تھی۔ اس کے بعد مغربی کمل وہار میں ایک سنسان جگہ پر واقع مکان انہیں کرائے پر دے دیا گیا۔

تفتیش کے دوران پولیس کو یہ بھی معلوم ہوا کہ حادثے کے وقت مرنے والے اور اس کے دوست نشے کا کوئی سامان بنا رہے تھے جس میں کیمیکل ملاتے ہوئے دھماکہ ہوا اور پھر گھر میں آگ لگ گئی۔ پولیس کیس کی تحقیقات کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج کا تجزیہ کرنے کی بھی کوشش کر رہی ہے۔ اسی کے ساتھ پولیس نے نائجیریا کے سفارت خانے کو بھی اس واقعے کی اطلاع دے دی ہے۔ تفتیش کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ ان دونوں کی ویزے کی مدت گزشتہ سال دسمبر میں ہی ختم ہو گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔