بہار: سابق اسمبلی اسپیکر نے جے ڈی یو کا ساتھ چھوڑا

ادئے نارائن چودھری کا کہنا ہے کہ میں نے 20 سال تک پہلے سمتا پارٹی پھر جے ڈی یو کو بنانے کا کام کیا۔ آج جے ڈی یو کے پرانے کارکنان کو نظر انداز کر کے امیروں کو ترجیح دی جا رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

نیاز عالم

پٹنا : بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کو اس وقت ایک بڑا دھچکا لگا جب ان کی پارٹی جنتا دل یونائٹیڈ (جے ڈی یو) کے سینئر رہنما اور سابق اسمبلی اسپیکر ادئے نارائن چودھری نے پارٹی کا ساتھ چھوڑنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف کے رہنما تیجسوی یادو، راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی ) کے سربراہ لالو پرساد یادو اور جے ڈی یو سے علیحدہ ہو چکے پارٹی کے سابق قومی صدر شرد یادو جہاں بھی رہیں گے وہ بھی وہیں رہیں گے۔

پارٹی چھوڑنے کی وجہ پوچھے جانے پر سابق جے ڈی یو رہنما نے کہا کہ ’’میں نے 20 سال تک پہلے سمتا پارٹی پھر جے ڈی یو کو بنانے کا کام کیا۔ آج جے ڈی یو کے پرانے کارکنان کو نظر انداز کر کے امیروں کو ترجیح دی جا رہی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا ’’اس کے علاوہ حکومت دلتوں کے ریزرویشن کے مدے پر خاموش ہے۔ ترقی میں ریزرویشن ختم کردیا گیا ہے۔ نجی علاقوں میں بھی ریزرویشن کو ختم کر دیا گیا ہے۔ ‘‘

ادے نارائن چودھری نے کہا کہ دلت طلباء کو ملنے والے وظیفے بند کر کے انہیں کریڈٹ کارڈ بانٹے جار ہے ہیں اور لون دیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ عدلیہ میں ریزرویشن دیا جائے اس پر بھی پارٹی کچھ نہیں کہتی۔ ادے نارائن نے نتیش حکومت پر الزام عائد کیا کہ ان کی حکمرانی میں دلتوں اور اقلیتوں پر ظلم و ستم میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اقلیتی طبقہ کے لوگوں کو دھمکایا جا رہا ہے اور تلواریں بانٹ کر خوف کا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے۔

ادے نارائن نے کہا کہ اورنگ آباد میں چن چن کر مسلمانوں کے گھروں اور دکانوں کو جلایا گیا۔ نواد ہ میں ٹالے مانجھی کو محض اس لئے مار دیا گیا کیوں کہ اس نے اپنے گھر کی خاتون کو بھیجنے سے انکار کر دیا تھا۔ چودھری نے کہا کہ وہ یقینی طور پر عظیم اتحاد کے ساتھ جائیں گے۔

ادھر، ادے نارائن چودھری کے جے ڈی یو چھوڑنے کے قدم کو عظیم اتحاد کی جماعتوں نے قابل تحسین قدم قرار دیا ہے۔

آر جے ڈی کے قومی نائب صدر شیوانند تیواری نے ادے نارائن چودھری کو جے ڈی یو چھوڑنے پر مبارکباد دیتے ہوئے عظیم اتحاد میں شامل ہونے کے ان کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ حکومت کی پالیسیوں سے ادے نارائن چودھری کی ناراضگی پر شیوانند تیواری نے کہا ہے کہ ادے نارائن چودھری طویل مدت تک جے ڈی یو کے ساتھ رہے ہیں۔ حکومت چلاتے ہوئے انہیں قریب سے دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جے ڈی یو کے تعلق سے جو بھی وہ کہہ رہے ہیں وہی سچائی ہے۔ آر جے ڈی کے رہنما نے کہا کہ چودھری کا جے ڈی یو چھوڑنے کا فیصلہ بالکل صحیح ہے کیونکہ ان کا وہاں رہنے کا کوئی جواز نہیں تھا۔

بہار پردیش کانگریس کمیٹی کے انچارج کوکب قادری نے کہا ہے کہ جیتن رام مانجھی کی طرح ادے نارائن چودھری بھی کافی وقت سے پریشان تھے۔ انہوں نے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ انہیں جے ڈی یو کو پہلے ہی چھوڑ دینا چاہئے تھا۔ قادری نے کہا کہ ادے چودھری اور جیتن رام مانجھی جیسے رہنما اس لئے جے ڈی یو میں گئے تھے تاکہ ان کے سماج کا فروغ ہو لیکن کافی وقت سے ان کو نظر انداز کیا جا رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے وقت میں کئی اور رہنما بھی جے ڈی یو کا ساتھ چھوڑنے والے ہیں۔

وزیر اعلی نتیش کمار پر نشانہ لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’نتیش کمار ’وکاس ‘ کے نام پر بی جے پی کے ساتھ گئے تھے لیکن ان کی حالت بدتر ہوگئی ۔ سی ایم کو اب یہ فیصلہ کرنا چاہئے کہ انہیں اِس طرف رہنا ہے یا اُس طرف۔ ‘

ہندوستانی عوام مورچہ (ایس ) کے قومی ترجمان دانش رضوان نے بھی ادے نارائن کے جے ڈی یو چھوڑنے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ’’جو بھی دلت مفاد کی بات کرتا ہے وہ بی جے پی کے ساتھ نہیں رہ سکتا۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ پارٹی کے اور بھی کئی رہنما ہیں جو ناراض ہیں اور جلد ہی جے ڈی یو کو الوداع کہہ دیں گے۔ ‘‘

دوسری طرف، جے ڈی یونے ادے نارائن کے پارٹی چھوڑنے کے اعلان پر انہیں آڑے ہاتھ لیا ہے۔ پارٹی کے کلیدی ترجمان سنجے سنگھ نے کہا کہ ادے نارائن کو ہر وقت بس کرسی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ’’جب ادے نارائن اسمبلی کے اسپیکر تھے اس وقت انہیں دلتوں کا کوئی خیال نہیں تھا۔ آج کرسی چلی گئی ہے تو دلتوں کی یاد آ رہی ہے۔ ‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔