ہندوستان میں ایک بیماری ایسی بھی جس سے ہر 4 منٹ میں جا رہی ایک شخص کی جان، محتاط رہنے کی ضرورت!

اسٹروک یعنی دورہ خطرناک ہو سکتا ہے یا فالج کی وجہ بن سکتا ہے، جتنی جلد ہو سکے اس کا علاج کیا جانا چاہیے، اسٹروک کے علاج کے لیے ’سنہری کھڑکی‘ کا استعمال 5-4 گھنٹے تک کیا جاتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>اسٹروک، علامتی تصویر</p></div>

اسٹروک، علامتی تصویر

user

قومی آوازبیورو

آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) کے نیورولوجسٹ پروفیسر ایم وی پدما شریواستو نے جمعرات کو اپنی ایک تقریر کے دوران کہا کہ اسٹروک (دورہ) ہندوستان میں موت کی دوسری سب سے عام وجہ ہے۔ یہ ملک میں ہر 4 منٹ میں ایک شخص کی جان لے لیتا ہے۔ سر گنگا رام اسپتال میں منعقد ایک تقریب میں پدم شری سے سرفراز نیورولوجسٹ نے اسٹروک کے تعلق سے جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہندوستان میں ہر سال اسٹروک کے تقریباً 1 لاکھ 85 ہزار معاملے آتے ہیں، جس میں تقریباً ہر 40 سیکنڈ میں اسٹروک کا ایک معاملہ آتا ہے۔‘‘

گلوبل برڈرن آف ڈیزیز (جی بی ڈی) کے مطابق ہندوستان میں اسٹروک کے 68.6 فیصد واقعات ہوتے ہیں، 70.9 فیصد اموات اسٹروک سے ہوتی ہیں اور 77.7 فیصد معذوری کے مطابق زندگی کے سال (ڈی اے ایل وائی) گنوا چکے ہیں۔ شریواستو نے کہا کہ یہ اعداد و شمار ہندوستان کے لیے خطرناک ہیں۔ خصوصاً خراب وسائل سیٹنگ میں رہنے والے لوگوں کے لیے۔ اس کے علاوہ اسٹروک کا معاملہ نوجوان اور متوسط عمر والے طبقہ کے لوگوں میں زیادہ ہوتا ہے۔ جی بی ڈی تجزیہ سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ 20 سال سے کم عمر کے تقریباً 52 لاکھ (31 فیصد) بچوں میں اسٹروک کے معاملے پائے گئے۔


شریواستو کا کہنا ہے کہ ان خطرناک اعداد و شمار کے باوجود کئی ہندوستانی اسپتالوں میں اسٹروک کے مریضوں کا فوری اور کامیابی سے علاج کرنے کے لیے ضروری بنیادی ڈھانچے کی کمی ہے اور مناسب اسٹروک دیکھ بھال فراہم نہیں کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’ملک بھر میں خصوصی طور سے پبلک سیکٹر کے اسپتالوں میں اسٹروک کے علاج کے کئی پہلوؤں میں کمی ہے۔‘‘

اسٹروک کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ خطرناک ہو سکتا ہے اور فالج کی وجہ بن سکتا ہے۔ جتنی جلدی ہو سکے اس کا علاج کیا جانا چاہیے۔ اسٹروک کے علاج کے لیے ’سنہری کھڑکی‘ کا استعمال 5-4 گھنٹے تک کی جاتی ہے۔ اس کے بعد کچھ علاج نیورانس کے نقصان کو دور کرنے میں مدد نہیں کریں گے۔ جب وقت پر اسٹروک کے مریض کی دیکھ بھال کی بات آتی ہے تو ہندوستان کو شہری اور دیہی آبادی کے درمیان بنیادی ڈھانچہ پر مبنی فرق کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انھوں نے مشورہ دیا کہ ٹیلی میڈیسن حالات کی بہتری میں مدد کر سکتا ہے۔


شریواستو نے کہا کہ ’’ہندوستان میں امیر اور غریب وسائل انتظام میں کمی کے حل کے لیے ٹیلی اسٹروک ماڈل کو اختیار کیا جاتا ہے۔ ٹیلی میڈیسن/ٹیلی اسٹروک سہولیات پر عمل آوری سماج کے معاشی و جغرافیائی طور سے معذور اور محروم طبقات کے درمیان فرق کو ختم کرنے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔‘‘ جرنل نیورولوجی میں شائع ایک مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ ڈپریشن اسٹروک سے جڑا ہو سکتا ہے۔ جن لوگوں میں ڈپریشن کی علامت ہوتی ہے، ان میں اسٹروک ہونے کا جوکھم بڑھ سکتا ہے۔ اسٹروک کے بعد ڈپریشن بھی ریکوری کو خراب کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ کووڈ کو بھی اسٹروک کی بڑھی ہوئی سطح سے جوڑا گیا ہے۔ امریکہ میں تھامس جیفرسن یونیورسٹی کے محققین کے ذریعہ کیے گئے ایک حالیہ مطالعہ کے مطابق کووڈ والے لوگوں میں منفی نتائج ہونے اور اسٹروک کے بعد ٹھیک ہونے میں مشکلات کا سامنا کرنے کا امکان 2.5 گنا زیادہ پایا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */