جھارکھنڈ کے گورنر نے آج بھی چمپئی سورین کو نہیں دیا حلف برداری کا وقت، کہا ’ٹائم کل بتائیں گے‘

جھارکھنڈ میں ہیمنت سورین کے استعفیٰ کے ایک دن بعد آج پھر جے ایم ایم-کانگریس اتحاد کے نئے لیڈر چمپئی سورین نے راج بھون پہنچ کر حکومت سازی کا دعویٰ پیش کیا، لیکن گورنر نے فیصلہ جمعہ تک ٹال دیا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

جھارکھنڈ میں نئی حکومت کو لے کر تذبذب والے حالات پیدا ہو گئے ہیں۔ ہیمنت سورین کے استعفیٰ کے بعد جے ایم ایم-کانگریس-آر جے ڈی اتحاد کے نئے لیڈر چمپئی سورین نے بدھ کے روز ہی حکومت سازی کا دعویٰ پیش کیا تھا، لیکن گورنر کے ذریعہ انھیں مدعو نہیں کیا گیا۔ جمعرات کی شام راج بھون پہنچ کر حکومت بنانے کے لیے چمپئی سورین نے ایک بار پھر دعویداری پیش کی، لیکن گورنر سی پی رادھاکرشنن نے کہا کہ وہ اس بارے میں اپنا فیصلہ اگلے دن بتائیں گے۔

میڈیا رپورٹس کے طمابق گورنر نے جھارکھنڈ کے موجودہ حالات سے متعلق ضروری مشورہ طلب کیا ہے، جو اب تک نہیں ملا ہے۔ ایسے میں جمعرات کی شب تک ریاست میں حالات جوں کا توں بنا رہے گا۔ راج بھون سے نکلے چمپئی سورین نے کہا کہ ’’ہم نے کل بھی نئی حکومت بنانے کا دعویٰ پیش کیا تھا۔ گورنر حلف برداری کا وقت نہیں دے رہے ہیں۔‘‘


اس سے قبل چمپئی سورین نے جمعرات کی دوپہر گورنر کو ایک خط بھی لکھا تھا۔ اس میں انھوں نے کہا تھا کہ ہیمنت سورین کے استعفیٰ کے بعد ہی میری قیادت میں حکومت بنانے کا دعویٰ پیش کیا گیا ہے۔ ہم نے 47 اراکین اسمبلی کی حمایت کے دعویٰ اور 43 اراکین اسمبلی کے دستخط والا خط آپ کو سونپا ہے۔ 43 اراکین اسمبلی بدھ کو راج بھون کے دروازے کے باہر بھی کھڑے تھے۔ گزشتہ 18 گھنٹوں سے ریاست میں کوئی حکومت نہیں ہے۔ اس سے تذبذب والی حالت پیدا ہو گئی ہے۔ اس لیے گزارش ہے کہ حکومت بنانے کے لیے ہمیں بلایا جائے۔

اس درمیان خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ اکثریت ثابت کرنے راج بھون پہنچے چمپئی جیسے ہی وہاں سے باہر نکلے، جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم) اراکین اسمبلی سے بھری بس رانچی سے برسا منڈا ایئرپورٹ کے لیے نکل گئی۔ بتایا جا رہا ہے کہ سبھی جے ایم ایم اراکین اسمبلی کو حیدر آباد لے جایا جا رہا ہے۔ ظاہر ہے یہ قدم اس لیے اٹھایا جا رہا ہے تاکہ پارٹی کو کسی بھی طرح کی ٹوٹ پھوٹ سے بچایا جا سکے۔ حالانکہ چمپئی سورین نے اپنے بیان میں واضح لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ ’’ہم نے رپورٹ گورنر کو سونپ دی ہے۔ ہماری حمایت میں 43 اراکین اسمبلی ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ یہ تعداد 47-46 تک پہنچ جائے گی۔ اس لیے حکومت سازی میں کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوگا۔ ہمارا اتحاد بہت مضبوط ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔