دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر نے عآپ اراکین اسمبلی پر قانونی کارروائی کا لیا فیصلہ

دہلی ایل جی دفتر کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ایل جی ونئے سکسینہ نے عام آدمی پارٹی کے لیڈروں سوربھ بھاردواج، آتشی، درگیش پاٹھک اور جیسمین شاہ سمیت دیگر کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔

ونے کمار سکسینہ، تصویر آئی اے این ایس
ونے کمار سکسینہ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

دہلی میں ایک بار پھر کیجریوال حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) کے درمیان جنگ تلخ ہو گئی ہے۔ عآپ اراکین اسمبلی کے ذریعہ بدعنوانی کے سنگین الزامات لگانے کے معاملے میں ایل جی ونئے کمار سکسینہ کے دفتر نے بیان جاری کر کہا ہے کہ ان پر عائد سبھی الزامات جھوٹے ہیں اور انھوں نے اس معاملے میں قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔

دہلی ایل جی دفتر کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ایل جی ونئے کمار سکسینہ نے عآپ لیڈروں سوربھ بھاردواج، آتشی، درگیش پاٹھک ارو جیسمین شاہ سمیت دیگر کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دراصل انہی لیڈروں نے لیفٹیننٹ گورنر پر بدعنوانی کے سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ اب اس معاملے میں ایل جی دفتر نے الزامات کو جھوٹا بتاتے ہوئے قانونی کارروائی کا فیصلہ لینے کی بات کہی ہے۔


حال میں دہلی اسمبلی میں پیش تحریک اعتماد پر بحث کرتے ہوئے عآپ رکن اسمبلی درگیش پاٹھک نے الزام عائد کیا تھا کہ دہلی کے موجودہ ایل جی نے کھادی گرامودیوگ کمیشن کے چیئرمین کے طور پر 1400 کروڑ روپے کا گھوٹالہ کیا ہے۔ پاٹھک کے مطابق یہ معاملہ 2016 میں ہوئی نوٹ بندی کے وقت کا ہے۔

درگیش پاٹھک کے مطابق نوٹ بندی کے دوران موجودہ ایل جی نے بڑے پیمانے پر پرانے نوٹ بدلوائے۔ نوٹ بندی کے بعد انھوں نے کالے دھن کو سفید کر لیا۔ یہ پورا کھیل کھادی گرامودیوگ کمیشن کے اندر چلا۔ اس گھوٹالے کو ظاہر کرنے والی کمیشن کے ہی کیشیر سنجیو کمار اور پردیپ یادو تھے، جن سے جبراً یہ کام کروایا گیا۔


عآپ اراکین اسمبلی کے الزامات کے مطابق ان لوگوں کے برانچ میں ہی 22 لاکھ روپے کی ہیرا پھیری ہوئی۔ اس طرح سے پورے ملک میں تقریباً 7000 برانچ سے تقریباً 1400 کروڑ کی بدعنوانی ہوئی ہے۔ سنجیو کمار اور پردیپ یادو نے ہر فورم میں اس کی شکایت بھی کی، لیکن اس کے باوجود جانچ کی صدارت خود ملزم نے کی اور دونوں شکایت دہندہ کو معطل کر دیا۔ اب انہی الزامات پر ایل جی سکسینہ نے قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔