الیکشن کمیشن بے لگام اور بے ایمان حکومتی مشینری کو روکے: اکھلیش یادو

سماج وادی پارٹی کے سربراہ نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا ہی امید کی وہ کرن ہے جو بی جے پی حکومت کے ذریعے ای ڈی، سی بی آئی اور آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کے غلط استعمال پر لگام لگا سکتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو / آئی اے این ایس</p></div>

سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

سماج وادی پارٹی کے لیڈر اور یوپی کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے ای ڈی، سی بی آئی اور محکمہ انکم ٹیکس کی کارروائی پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے اس ضمن میں الیکشن کمیشن آف انڈیا سے بھی بڑا مطالبہ کیا ہے۔ اکھلیش یادو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر بھارتیہ جنتا پارٹی پر اس تعلق سے سنگین الزامات لگائے ہیں۔

سماج وادی پارٹی کے سربراہ نے اپنی پوسٹ میں ای ڈی، سی بی آئی اور انکم ٹیکس محکمہ کے پہلے لفظ کو ملا کر ای سی آئی یعنی الیکشن کمیشن آف آنڈیا بنایا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے ’’ ای ڈی= ای، سی بی آئی = سی اور انکم ٹیکس = آئی مل کر جس طرح ای سی بنتا ہے وہ دراصل ایک مثبت اشارہ ہے کہ ’الیکشن کمیشن آف انڈیا‘ ہی امید کی وہ کرن ہے جو بی جے پی حکومت کے ذریعے ای ڈی، سی بی آئی اور آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کے غلط استعمال پر آئندہ لگام لگا سکتا ہے۔‘‘


اکھلیش یادو نے لکھا ہے ’’آج سے ہم 2024 کے ابتدائی انتخابات کے مہینے میں داخل ہو رہے ہیں۔ امید ہے کہ الیکشن کمیشن اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے بے لگام اور بے ایمان حکومتی مشینری کو فعال نہیں ہونے دے گا اور ہمیشہ کی طرح جمہوری اقدار کے تحفظ کے لیے ڈھال کا کام کرے گا۔ جب جمہوریت زندہ رہے گی تب ہی الیکشن کمیشن کا وقار اور ساکھ برقرار رہے گی۔‘‘

ایس پی کے سربراہ نے مزید لکھا ہے کہ ’’بلا خوف و خطر منصفانہ انتخابات کرانے اور تمام پارٹیوں کو بغیر کسی تعصب اور امتیاز کے الیکشن لڑنے کے یکساں مواقع دینے پر الیکشن کمیشن کو دلی مبارکباد! منصفانہ انتخابات، الیکشن کمیشن جیتے گا۔‘‘

اکھلیش یادو نے یہ سوشل میڈیا پوسٹ ایسے وقت میں کیا ہے جب ایک طرف کانگریس کا یہ کہنا ہے کہ اس کے اکاؤنٹس کو ضبط کر لیا گیا ہے۔ ساتھ ہی عام آدمی پارٹی کا الزام ہے کہ ان کے لیڈر اور دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کو سیاسی انتقام کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ اتوار (31 مارچ) کو دہلی میں انڈیا الائنس کی ریلی میں بھی لیڈروں نے یہ مسئلہ خوب زور شور سے اٹھایا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔