بریلی میں بی جے پی پریشان! چھترپال گنگوار نے  ٹکٹ واپس کرنے کی دی دھمکی

اس بار بی جے پی نے بریلی سیٹ سے آٹھ بار کے رکن پارلیمنٹ سنتوش گنگوار کا ٹکٹ کاٹ  کر کے ان کی جگہ چھترپال گنگوار کو ٹکٹ دیا ہے، جس کی وجہ سے کارکن ناراض ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سنتوش گنگوارآئی اے این ایس</p></div>

تصویر سنتوش گنگوارآئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا انتخابات کے درمیان اتر پردیش کی بریلی سیٹ پر بی جے پی کے اندر زبردست اختلاف ہے۔ بی جے پی نے اس سیٹ سے چھترپال گنگوار کو ٹکٹ دیا ہے لیکن اس معاملے کو لے کر پارٹی میں ناراضگی ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ کوئی بھی  ہو  وہ مہم چلانے کو تیار نہیں۔ جس کے بعد چھترپال گنگوار نے ٹکٹ واپس کرنے کی وارننگ بھی دی ہے۔

نیوز پورٹل ’اے بی پی ‘ پر شائع خبر کے مطابق بریلی میں بی جے پی نے سنتوش گنگوار، جو اس سیٹ سے لگاتار 8 بار ایم پی رہے ہیں  ان کا ٹکٹ کاٹ  کر ان کی جگہ اسٹوڈنٹ یونین سے وابستہ چھترپال گنگوار کو ٹکٹ دیا ہے۔ جس کی وجہ سے پارٹی کارکن ناراض ہو گئے ہیں۔ تنظیم سے وابستہ کارکنان، مقامی ایم ایل اے اور ایم پی بھی ان کے ساتھ انتخابی مہم نہیں چلا رہے ہیں۔ ایک میٹنگ میں چھترپال گنگوار نے پارٹی لیڈروں کے اس رویہ پر کھل کر ناراضگی ظاہر کی ہے۔


چھترپال گنگوار نے تنظیم کے رہنماؤں سے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ الیکشن لڑنے میں کوئی میری مدد نہیں کر رہا، اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو میں اپنا ٹکٹ واپس کر دوں گا۔

ذرائع کی مانیں تو بریلی سیٹ  کے لیے اگلے 72 گھنٹے بہت اہم ہیں۔ معلومات کے مطابق چھترپال گنگوار کو لے کر پارٹی کارکنوں میں مخالفت کو دیکھتے ہوئے ان کا ٹکٹ کاٹا جا سکتا ہے۔ اگر چھترپال کا ٹکٹ کٹ جاتا ہے تو ان کی جگہ میئر امیش گوتم کو ٹکٹ مل سکتا ہے۔ امیش گوتم بھی کافی عرصے سے اس کے لیے اپنا کارڈ فٹ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے ٹکٹ کے لیے درخواست بھی دی ہے۔


اس بار بی جے پی نے 8 بار کے ایم پی سنتوش گنگوار کا ٹکٹ منسوخ کر کے چھترپال گنگوار کو ٹکٹ دیا ہے۔ بریلی لوک سبھا میں 23 لاکھ ووٹر ہیں، جن میں تقریباً 3.5 لاکھ کرمی ووٹر ہیں، جب کہ 35 فیصد مسلم ووٹر ہیں۔ ایسے میں ذات پات کے مساوات کو ذہن میں رکھتے ہوئے پارٹی نے سابق وزیر چھترپال گنگوار کو اپنا امیدوار بنایا۔ لیکن جس دن سے انہیں امیدوار بنایا گیا، اس دن سے ان کے خلاف زبردست مخالفت شروع ہوگئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔