’ووٹ چوری پر الیکشن کمیشن کو جواب دینا چاہیے‘، راہل گاندھی کے انکشافات پر اراکین پارلیمنٹ کا رد عمل
پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’’راہل گاندھی جی نے ووٹ چوری کے پختہ ثبوت دیے ہیں۔ الیکشن کمیشن ان ثبوتوں کو لے، جانچ کرے اور ملک کو بتائے یہ کیا ہو رہا ہے۔‘‘

لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے ’ووٹ چوری‘ معاملے پر کسی بھی طرح کی نرمی اختیار کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ 7 اگست کو پریس کانفرنس اور 8 اگست کو کرناٹک میں ہوئی ’ووٹ ادھیکار ریلی‘ کے دوران انھوں نے واضح لفظوں میں کہہ دیا کہ ’ووٹ چوری‘ کے لیے ذمہ دار افسران کو کسی بھی صورت میں بخشا نہیں جائے گا۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بیان بھی دیا کہ ’’نریندر مودی ووٹ چوری کر کے وزیر اعظم بنے ہیں۔ الیکشن کمیشن ہمیں ڈاٹا دے، ہم ثابت کر دیں گے۔‘‘ راہل گاندھی کے ذریعہ ’ووٹ چوری‘ سے متعلق کیے گئے انکشافات اور دعووں پر پارٹی کے کئی اراکین پارلیمنٹ نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ راہل گاندھی کے سوالات کا جواب دیں۔ آئیے یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ کانگریس اراکین پارلیمنٹ کا ’ووٹ چوری‘ معاملہ پر کیا نظریہ ہے...
پرینکا گاندھی:
راہل گاندھی جی نے ووٹ چوری کے پختہ ثبوت دیے ہیں۔ الیکشن کمیشن ان ثبوتوں کو لے، جانچ کرے اور ملک کو بتائے یہ کیا ہو رہا ہے۔ یہ حکومت ووٹ چوری اور ایس آئی آر پر بحث کی ہمت نہیں جمع کر پا رہی ہے، ایوان نہیں چلا پا رہی ہے۔ یہ ایک کمزور حکومت ہے۔
پرمود تیواری:
راہل گاندھی جی نے جمہوریت کی حفاظت میں ایک ہمت بھرا قدم اٹھایا ہے۔ راہل گاندھی جی نے اپنی پریس کانفرنس میں وہی ڈاٹا دکھایا، جو انھیں الیکشن کمیشن نے دیا تھا۔ انھوں نے ساری باتیں رکھیں اور بتایا کہ کن 5 طریقوں سے ووٹ چوری کی گئی۔ اب دیکھنا ہوگا کہ الیکشن کمیشن ان نکات کی کیسے تردید کرتا ہے؟ اگر وہ یہ کام نہیں کر پائیں گے تو سمجھا جائے گا کہ وہ بی جے پی کے چنگل میں ہیں۔
گورو گگوئی:
راہل گاندھی جی کی پریس کانفرنس کے بعد جس طرح الیکشن کمیشن نے اپنا جواب دیا، وہی ان کی ہچکچاہٹ ظاہر کرتا ہے۔ الیکشن کمیشن راہل گاندھی جی کے نکتہ وار سوالات کے نکتہ وار جواب نہیں دے پایا۔ الیکشن کمیشن کو غیر جانبدار شکل میں کام کرنا چاہیے۔
وویک تنکھا:
راہل گاندھی جی نے پریس کانفرنس کر کے ووٹ چوری کے ثبوت دیے۔ ثبوت دینے کا اور کیا طریقہ ہوتا ہے؟ ہم پورے ملک کی ووٹر لسٹ اسکین کر کے الیکشن کمیشن کو ثبوت دیتے رہیں، تو پھر الیکشن کمیشن کا کام ہی کیا بچا ہے؟ الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داری نبھائے۔
راجیو شکلا:
راہل گاندھی جی نے ووٹ چوری کے سارے ثبوتوں کے ساتھ اپنی بات رکھی ہے۔ اس پر الیکشن کمیشن کو جواب دینا چاہیے۔ الیکشن کمیشن کو جواب دینے سے راہِ فرار اختیار نہیں کرنا چاہیے۔
پرینیتی شندے:
راہل گاندھی جی نے ووٹ چوری کو لے کر جو انکشافات کیے ہیں، اس نے بی جے پی کو حیران کر دیا ہے۔ بی جے پی کے پاس جواب دینے کے لیے کچھ نہیں بچا ہے، وہ بیک فُٹ پر چلی گئی ہے۔
گرجیت سنگھ اوجلا:
راہل گاندھی جی لگاتار الیکشن کمیشن سے الیکٹرانک ڈاٹا مانگ رہے ہیں، لیکن وہ ڈاٹا نہیں دے رہا ہے۔ آخر انھیں کس بات کا خوف ہے؟ راہل گاندھی جی نے جو ڈاٹا دکھایا ہے، اس میں صاف ہے کہ الگ الگ طریقوں سے ووٹ چوری کی گئی ہے۔ اگر الیکشن کمیشن صحیح ہے تو اسے اپنی بات رکھنی چاہیے۔ لیکن یہ صاف ہو چکا ہے کہ یہ بہت بڑی بے ضابطگی ہے اور لوگوں کے حقوق چھینے جا رہے ہیں۔
رنجیت رنجن:
راہل گاندھی جی نے کرناٹک میں ووٹ چوری کے پختہ ثبوت دے دیے ہیں۔ اس ایک اسمبلی حلقہ کی جانچ کرنے میں ہمیں 6 مہینے لگے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن ہمیں ووٹرس کا الیکٹرانک ڈاٹا دے، تاکہ اس کی جانچ ہو سکے۔
سکھدیو بھگت:
راہل گاندھی جی نے ووٹ چوری کا جو فرضی واڑہ ظاہر کیا ہے، اس پر الیکشن کمیشن کو جواب دینا ہی ہوگا۔ یہ کوئی مذاق نہیں ہے، یہ ایک سنگین معاملہ ہے۔ بی جے پی اور الیکشن کمیشن جمہوریت کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ہم جمہوریت کو بچانے کے لیے جدوجہد کرتے رہیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔