ہریانہ میں ’ووٹ چوری‘ سے متعلق راہل گاندھی کے انکشاف پر الیکشن کمیشن کا آیا جواب، جانچ کی جگہ پھر مانگا حلف نامہ
الیکشن کمیشن نے کہا کہ پہلے بھی راہل گاندھی سے حلف نامہ الیکشن کمیشن نے مانگا تھا اور ان کی طرف سے کسی بھی الزام کی جانچ کرانے کے لیے حلف نامہ یا شکایت نہیں دی گئی تھی۔
لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد اور کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے 5 نومبر کو دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ’ووٹ چوری‘ کے تازہ ثبوت پیش کر زبردست سیاسی ہلچل پیدا کر دی ہے۔ یہ ’ووٹ چوری‘ ہریانہ میں ہوئے انتخاب سے متعلق ہے اور پریزنٹیشن کے ذریعہ راہل گاندھی نے کئی طرح کی بے ضابطگیوں کو سامنے رکھا ہے۔ ’دی ایچ فائلز‘ نام سے کی گئی اس پریس کانفرنس کے بعد الیکشن کمیشن کا جواب بھی سامنے آ گیا ہے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ الیکشن کمیشن نے بے ضابطگیوں کی جانچ کرنے کا بھروسہ دلانے کی جگہ ایک بار پھر راہل گاندھی سے کہا ہے کہ وہ اپنی شکایتوں پر حلف نامہ داخل کریں۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ راہل گاندھی سبھی الزامات کے بارے میں مقررہ اصولوں کے مطابق حلف نامہ پیش کریں۔ حلف نامہ ملنے کے بعد ہر ایک شکایت پر قدم اٹھایا جائے گا۔ ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے کہا کہ الزام لگانے والی کی ذمہ داری بھی انتخابی اصول-1960 میں طے کی گئی ہے، تاکہ سیاسی پارٹی یا کوئی شخص بے بنیاد الزام لگائے تو ان کی ذمہ داری طے کی جا سکے۔
الیکشن کمیشن نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ راہل گاندھی سے حلف نامہ پہلے بھی مانگا گیا تھا اور ان کی طرف سے کسی بھی الزام کی جانچ کرانے کے لیے حلف نامہ یا شکایت داخل نہیں کی گئی تھی۔ الیکشن بغیر کسی شکایت اور حلف نامہ کے یہ مان کر چلتا ہے کہ بے بنیاد الزام لگائے جانے کے پیچھے کچھ دیگر وجہ ہو سکتی ہے۔ الیکشن کمیشن ایسے معاملوں میں از خود نوٹس نہیں لے سکتا، کیونکہ وہ اصولوں کا پابند ہے۔
الیکشن کمیشن نے ہریانہ میں ہوئے اسمبلی انتخاب سے متعلق کچھ دلیلیں بھی سامنے رکھی ہیں، جو اس طرح ہیں:
مسودہ ووٹر لسٹ شائع کی گئی اور منظور شدہ سیاسی پارٹیوں کے ساتھ 2 اگست 2024 کو شیئر کی گئی تھی۔
ایس ایس آر کے دوران موصول دعووں اور اعتراضات کی مجموعی تعداد 416408 تھی۔
بی ایل او کی مجموعی تعداد 20629 تھی۔
حتمی ووٹ لسٹ 27 اگست 2024 کو شائع کی گئی اور سبھی منظور شدہ سیاسی پارٹیوں کے ساتھ شیئر کی گئی۔
ضلع مجسٹریٹس کے پاس داخل ای آر او ایس کے خلاف اپیلوں کی تعداد ’صفر‘ تھی۔
ضلع مجسٹریٹس کے احکامات کے خلاف چیف الیکشن افسر کے پاس داخل دوسری اپیلوں کی تعداد ’صفر‘ تھی۔
نام واپسی کی آخری تاریخ تک ووٹر لسٹ کو حتمی شکل دے دی گئی تھی اور 16 ستمبر 2024 کو انتخاب لڑ رہے امیدواروں کے ساتھ شیئر کی گئی۔
پولنگ مراکز کی مجموعی تعداد 20632 تھی۔
انتخاب لڑنے والے امیدواروں کی مجموعی تعداد 1031 تھی۔
سبھی انتخاب لڑنے والے امیدواروں کے ذریعہ مقرر پولنگ ایجنٹس کی مجموعی تعداد 86790 تھی۔
پولنگ کے اگلے دن جانچ کے دوران امیدواروں کے ذریعہ دیے گئے اعتراضات کی تعداد ’صفر‘ تھی۔
ووٹ شماری کے لیے سبھی امیدواروں کے ذریعہ مقرر پولنگ ایجنٹس کی تعداد 10180 تھی۔
ووٹ شماری کے دوران ریٹرننگ افسر کے ذریعہ حاصل شکایتیں/اعتراضات 5 تھے۔
ریزلٹ 8 اکتوبر 2024 کو جاری کیا گیا تھا۔
انتخاب کو چیلنج کرنے کے لیے داخل انتخابی عرضیوں کی تعداد 23 تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔