پی ایم مودی کو کلین چٹ! الیکشن کمیشن کا اپنے ہی افسران کی رائے سے عدم اتفاق

مہاراشٹر چیف الیکٹورل افسر اور عثمان آباد ضلع الیکٹورل افسر کی رائے میں پی ایم مودی کی تقریر انتخابی کمیشن کے شرائط کے مطابق درست نہیں تھی اور وہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے قصوروار تھے۔

الیکشن کمیشن
الیکشن کمیشن
user

قومی آوازبیورو

اپوزیشن پارٹیوں کے کئی رہنما الیکشن کمیشن پر جانبداری کا الزام عائد کرتے رہے ہیں اور پی ایم مودی کو جس طرح سے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی معاملہ میں ’کلین چٹ‘ دی گئی ہے اس کے بعد الیکشن کمیشن کے غیر جانبدار ہونے پر سوال کھڑے ہو رہے ہیں ۔ دراصل پی ایم مودی نے 9 اپریل کو پہلی بار ووٹ دینے والے نوجوانوں کو جس طرح بالاکوٹ کا نام لے کر ووٹ ڈالنے کی اپیل کی تھی، اس کو مہاراشٹر کے چیف الیکٹورل افسر (سی ای او) اور عثمان آباد کے ضلع الیکٹورل افسر (ڈی ای او) نے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قرار دیا تھا، لیکن اس رپورٹ کو درکنار کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے اپنا فیصلہ پی ایم مودی کے حق میں سنا دیا۔

انگریزی روزنامہ ’انڈین ایکسپریس‘ میں اس تعلق سے ایک خبر شائع ہوئی ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ انتخابی کمیشن کی میٹنگ میں گزشتہ منگل کو پی ایم مودی کے بیان پر کافی غور و خوض ہوا۔ سی ای او اور ڈی ای او کی رائے میں پی ایم مودی کی تقریر انتخابی کمیشن کے شرائط و ضوابط کے مطابق درست نہیں تھی۔ ان افسران کا کہنا ہے کہ انتخابی کمیشن کے مطابق اپنی تقریروں میں سیاسی فائدے کے لیے فوجی دستوں کا تذکرہ یا ان کے نام کا استعمال کرنا ممنوع ہے، لیکن پی ایم نریندر مودی نے ایسا کیا۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ الیکشن کمیشن نے اس ایشو کو تکنیکی بنیاد پر نظر انداز کر دیا اور کہا کہ مودی نے بالاکوٹ ہوائی حملے کا تذکرہ کر کے اپنے یا اپنی پارٹی کے لیے ووٹ نہیں مانگا۔


ذرائع کے مطابق انتخابی کمیشن کی طرف سے کانگریس لیڈر رندیپ سنگھ سرجے والا کو بھی جواب بھیج دیا گیا جنھوں نے پی ایم مودی کی تقریر پر اعتراض ظاہر کیا تھا۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انتخابی کمیشن کے کچھ افسران نے واضح لفظوں میں ’انڈین ایکسپریس‘ سے کہا کہ سی ای او اور ڈی ای او کے تبصروں پر الیکشن کمیشن نے غور نہیں کیا جب کہ ان کی رپورٹ تقریر کی پانچ لائنوں پر مبنی تھی۔ ایک افسر نے یہ بھی بتایا کہ انتخابی کمیشن کی طرف سے جو فیصلہ سنایا گیا وہ پوری تقریر کی بنیاد پر تھا۔

انتخابی کمیشن کے ذریعہ پی ایم نریندر مودی کو کلین چٹ دیئے جانے پر کئی لوگوں کو حیرانی ضرور ہوئی تھی اور کچھ اپوزیشن لیڈروں نے کمیشن پر سوال بھی اٹھائے تھے۔ سوشل میڈیا پر بھی الیکشن کمیشن کا کافی مذاق بن رہا ہے۔ کئی پوسٹ سوشل میڈیا پر ایسے وائرل ہو رہے ہیں جس میں طنزیہ انداز میں بتایا جا رہا ہے کہ بی جے پی اور الیکشن کمیشن دونوں ’ساتھ ساتھ‘ ہیں۔ ایک پوسٹ میں تو الیکشن کمیشن کا مذاق بناتے ہوئے یہاں تک لکھا گیا ہے کہ ’’انتخابی کمیشن نے بی جے پی میں انضمام سے کیا انکار۔ باہر سے حمایت رہے گی جاری۔‘‘ ظاہر ہے ملک کے آئینی اداروں پر اس طرح سے تنقید کرنا درست نہیں ہے۔ عوام اور اداروں دونوں کو ان آئینی اداروں کا وقار مقدم رکھنا ہوگا۔


واضح رہے کہ 9 اپریل کو پی ایم مودی نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ ’’میں ذرا کہنا چاہتا ہوں میرے فرسٹ ٹائم ووٹروں کو۔ کیا آپ کا پہلا ووٹ پاکستان کے بالاکوٹ میں ائیر اسٹرائیک کرنے والے بہادر جوانوں کے نام ہو سکتا ہے کیا؟ میں میرے فرسٹ ٹائم ووٹر سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کا پہلا ووٹ پلوامہ میں جو بہادر شہید ہوئے ہیں ان بہادر شہیدوں کے نام آپ کا ووٹ ہو سکتا ہے کیا؟‘‘ اسی حصے پر اپوزیشن پارٹیوں کو اعتراض تھا اور مہاراشٹر چیف الیکٹورل افسر و عثمان آباد ضلع الیکٹورل افسر نے بھی اسی بیان کے پیش نظر پی ایم مودی کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا قصوروار بتایا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔