جیل میں قید اعظم خان کو بڑی راحت، آٹھ سال پرانے مقدمے سے باعزت بری

فوجی جوانوں پر ریمارکس کے 8 سال پرانے میں ایم پی–ایم ایل اے کورٹ نے سماج وادی کے سینئر لیڈر اعظم خان کو ناکافی ثبوت کی بنا پر بری کر دیا، تاہم وہ دو پین کارڈ کیس میں اب بھی رامپور جیل میں قید رہیں گے

<div class="paragraphs"><p>اعظم خان / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

سماجوادی پارٹی کے سینئر رہنما اعظم خان کو منگل کے روز ایک بڑی قانونی راحت ملی ہے۔ رامپور کی ایم پی–ایم ایل اے اسپیشل کورٹ نے انہیں آٹھ برس پرانے اس مقدمے میں بری کر دیا جس میں ان پر الزام تھا کہ انہوں نے سال 2017 کے اسمبلی انتخابات کی مہم کے دوران فوجی جوانوں کے بارے میں قابلِ اعتراض ریمارکس کیے تھے۔ اس بیان کی بنیاد پر بی جے پی لیڈر آکاش سکسینہ نے اعظم خان کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا۔

اس معاملے کی سماعت گزشتہ آٹھ برسوں سے جاری تھی۔ دونوں فریقوں کی جانب سے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ استغاثہ کسی بھی الزام کو ثابت کرنے کے لیے مضبوط شواہد پیش کرنے میں ناکام رہا، لہٰذا اعظم خان کو تمام الزامات سے باعزت بری کیا جاتا ہے۔ فیصلے کے موقع پر عدالت کے اندر اور باہر سخت سکیورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے اور پولیس فورس تعینات رہی۔

فیصلہ آنے کے بعد سماجوادی پارٹی کے کارکنوں اور اعظم خان کے حامیوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ پارٹی کارکنان نے اس فیصلے کو انصاف کی جیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی محرکات کے تحت درج مقدمات ایک ایک کر کے عدالتوں میں ٹک نہیں پا رہے۔


تاہم اس بریت کے باوجود اعظم خان ابھی بھی رامپور جیل میں قید ہیں۔ انہیں دو پین کارڈ رکھنے کے معاملے میں عدالت نے حال ہی میں مجرم قرار دیا تھا، جس کے بعد وہ جیل بھیجے گئے۔ ان کے بیٹے عبداللہ اعظم خان بھی اسی مقدمے میں سزایافتہ ہیں اور اس وقت جیل میں ہیں۔

اعظم خان کی رہائی کے اس حالیہ فیصلے نے ان کے قانونی معاملات میں وقتی راحت تو ضرور پہنچائی ہے، مگر ان کے دیگر مقدمات اب بھی زیرِ سماعت ہیں۔ سیاسی حلقوں میں اس فیصلے کے اثرات اور آئندہ حکمتِ عملی پر بحث جاری ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔