عید میلاد النبیؐ اور ہماری ذمہ داریاں... جمال عباس فہمی

نبیؐ کی اطاعت ہی اللہ کی اطاعت ہے۔ اخوت و رواداری کا دامن اگر مضبوطی سے تھام لیا جائے تو عالم اسلام کے سر سے زوال کے بادل چھٹ سکتے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

جمال عباس فہمی

آج ہم اس نبی آخر ﷺ کی ولادت کا جشن منا رہے ہیں جو بنی نوع انسان کی فلاح کا ایجنڈہ لے کر اس دنیا میں آیا تھا۔ لیکن اگر عمومی طور پر اپنا محاسبہ کریں تو ہمیں یہ یقین کرنا پڑے گا کہ ہم نے نہ احکام قرآن کو سمجھا ہے اور نہ تعلیمات پیغمبرﷺ کی گیرائی اور گہرائی کا درک کیا ہے۔ آج دنیا بھر میں ذلت و رسوائی مسلمان کا مقدر بن چکی ہے۔ کیا ہمیں اس کے اسباب پر غور نہیں کرنا چاہئے اور اگر غور کرنا چاہئے تو وہ کون سا وقت آئے گا کہ ہم اپنی پسپائی، ذلت و رسوائی اور پسماندگی کے اسباب کا پتہ لگائیں اور ان کے سدباب کی کوشش کریں۔ کیا وہ وقت نہیں آگیا ہے۔

بیشک جدید تعلیم سے دوری مسلمانوں کی پسماندگی کا ایک سبب ہے۔ لیکن صرف ایک واحد سبب یہ نہیں ہے۔ میرے خیال میں کئی بڑے اہم اور واضح اسباب مسلمانوں کی ذلت اور رسوائی کے ہیں۔ اول قرآن و سنت کو فراموش کردینا اور دوسرا مسلمانوں کے مسلکی اختلافات۔ حکم قرآنی اور سنت خاتم النبینؐ کا تقاضہ ہے کہ امت محمدیؐ کی وحدت اور اتحاد کے لئے کام کیا جائے اور موجودہ پرفتن اور سنگین حالات میں پیغمبرؐ گرامی کی سیرت سے درس لیتے ہوئے باہمی اختلافات اور فروعی و جزوی مسائل کے حل کے لئے امن، محبت، رواداری، تحمل اور برداشت کا راستہ اختیار کیا جائے تاکہ امت مسلمہ میں مسلکی تفریق و اختلافات کے خاتمے، امن و آشتی کے فروغ کا راستہ اپنا کر ہم خالق کائنات اور منجی بشریت، رحمت اللعالمین کی خوشنودی حاصل کرسکیں۔


خاتم المرسلینؐ کے میلاد کا جشن منانے کا سب سے بہتر اور موزوں طریقہ یہ ہے کہ امت مسلمہ بالخصوص اور عالم انسانیت بالعموم حضور اکرمؐ اور خانوادہ رسالت کی سیرت اور فرامین پر عمل کرے اور اپنی انفرادی، اجتماعی، روحانی، دینی و دنیاوی مسائل کا حل تلاش کرنے کے لئے حضور اکرم کے اسوہ حسنہ کو نمونہ عمل قرار دے۔ پیغمبر اکرمؐ نے اپنی سیرت عالیہ کی شکل میں عمل کے لئے جو اثاثہ ہمارے لئے چھوڑا ہے اس پر صحیح معنوں میں عمل کرنا ہی ہمارے لئے باعث نجات ہے۔

قرآنی تعلیمات اور اسلام کی عملی تعبیر کے لئے ہمیں سیرت رسول اکرمؐ سے استفادہ کرنا ہوگا۔ بدقسمتی سے امت مسلمہ عملی طور پر ان تعلیمات پر عمل پیرا نہیں ہے جس کی وجہ سے مسلسل مصائب و آلام میں مبتلا ہے۔ یہی موقع ہے کہ تمام مسالک اور مکاتب فکر کے مابین وحدت و یگانگت اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ کے لئے مشترکہ پروگرامز اور اجتماعات منعقد کئے جائیں۔ اسلام کے تمام مسالک میں سیکڑوں مشترکات موجود ہیں جن کو بنیاد بناکر معمولی اور جزوی نوعیت کے اختلافی مسائل کو پس پشت ڈال کر ملت اسلامیہ کی وحدت کو قائم کیا جاسکتا ہے۔


صرف ملت کا اتحاد ہی انسانیت دشمن عناصر کی ریشہ دوانیوں کو شکست دے سکتا ہے اسلام اور انسانیت دشمن اتحاد و وحدت کو کسی صورت برداشت کرنے کو تیار نہیں ہے۔ نبی کریم ختمی مرتبت حضرت محمد کی ذات با برکات اہل ایمان کے لیے مرکز اتحاد ہے، اسلام دشمن طاقتوں کا آسان ہدف اسلام کے نام پر نبی کریمؐ کے نام لیواؤں کے درمیان بدگمانیاں اور اختلافات پیدا کرنا ہے۔ اسلام مسلمانوں کو بھائی بھائی قرار دیتا ہے۔ نبیؐ سے عشق کا تقاضہ ہے کہ نبی کے احکامات پر دل وجاں سے عمل کیا جائے۔

نبیؐ کی اطاعت ہی اللہ کی اطاعت ہے۔ اخوت و رواداری کا دامن اگر مضبوطی سے تھام لیا جائے تو عالم اسلام کے سر سے زوال کے بادل چھٹ سکتے ہیں۔ اس مبارک موقع پر ہر فرد بشریہ عہد کرے کہ قرآن کے احکامات اور تعلیمات رسولؐ پر عمل کرتے ہوئے ملت میں اتحاد کو فروغ دینے میں اپنی شرکت کو یقینی بنائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔