بارہ ربیع الاول کا پیغام... شمس تبریز قاسمی

بارہ ربیع الال کا یہ عظیم دن ہم سے مطالبہ کرتا ہے کہ ہم اپنے اعمال کا، اپنے اخلاق کا، اپنی زندگی کا محاسبہ کریں اور یہ دیکھیں کہ ہماری زندگی میں کس قدر تعلیمات نبویؐ کا اثر ہے۔

تصویر بشکریہ اسلامک فائنڈر
تصویر بشکریہ اسلامک فائنڈر
user

قومی آوازبیورو

آج بارہ ربیع الاول ہے، پوری دنیا کے مورخین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ آج ہی کے دن محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تھی، مورخین کا بڑا طبقہ یہ بھی مانتا ہے کہ آج ہی کے دن حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت بھی ہوئی تھی اور اسی کے پیش نظر اس دن کو خصوصی اہمیت دی جاتی ہے، عید میلاد النبی کا انعقاد کیا جاتا ہے، مختلف طرح کے جلوس نکالے جاتے ہیں اور پروگرام منعقد کئے جاتے ہیں، ہندوستان میں سرکاری چھٹی بھی ہوتی ہے۔

بارہ ربیع الاول کا یہ دن پوری دنیا کے مسلمانوں کے لئے بے پناہ اہمیت کا حامل ہے آج کا دن ہمارے لئے یوم احتساب ہے اور اپنے اعمال کا محاسبہ کرنے کا پیغام دیتا ہے، آج کی یہ تاریخ ہمیں اس بات کی دعوت فکر دیتی ہے کہ ہم آپ زندگی کا، اتباع رسول اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کے دعوی کا جائزہ لیں، غوروفکر کریں کہ کیا واقعی ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل پیرا ہیں، تعلیمات نبویؐ پر عمل کر رہے ہیں، حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے جس راستے پر ہمیں گامزن کیا تھا اس پر برقرار ہیں، امت مسلمہ کو جن چیزوں سے روکا گیا تھا اب بھی ہم اس سے رکے ہوئے ہیں یا نہیں۔


حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم عالم انسانیت کی سب سے عظیم شخصیت ہیں، اللہ تبارک وتعالی کی ذات کے بعد وہ سب سے زیادہ مقدس، محترم اور اہم ہیں، دنیا کے نامور اور انصاف پرور مورخین نے بھی انہیں سب سے عظیم انسان قرار دیا ہے، حضور پا ک صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دنیا کو ضلالت وتاریکی سے نکال کر راہ ہدایت کی جانب گامزن کیا، جہالت کی گھٹا ٹوپ تاریکیوں سے نکال کر کامیابی اور ہدایت کے شاہراہ عظیم پر گامزن کیا اور پوری دنیا کو تاقیامت عظیم نسخہ کیمیا فراہم کیا جس پر چل کر دنیا کی کوئی بھی قوم کامیاب بن سکتی ہے اور وہ معاشرہ دنیا کا سب سے مہذب اور بہترین معاشرہ ہونے کا خطاب حاصل کرسکتا ہے۔ لیکن المیہ یہ ہے کہ آج امت مسلمہ اپنے نبی کے عظیم فرمان کو فراموش کرچکی ہے، اسورہ رسول کو اپنی زندگی سے نکال چکی ہے، معاملات اور اخلاقیات کے باب میں تعلیمات نبویؐ سے بہت دور ہوچکی ہے، اپنی تہذیب وثقافت کو چھوڑ کر غیروں کی ثقافت کو اپنا نے لگی ہے، اسی کا نتیجہ یہ ہے کہ آج مسلمان ذلت و رسوائی سے دوچار ہیں، زوال وانحطا ط کی شکار ہے، ہر جگہ ذلیل وخوار ہیں۔

بارہ ربیع الال کا یہ عظیم دن ہم سے مطالبہ کرتا ہے کہ ہم اپنے اعمال کا، اپنے اخلاق کا، اپنی زندگی کا محاسبہ کریں اور یہ دیکھیں کہ ہماری زندگی میں کس قدر تعلیمات نبویؐ کا اثر ہے اور اگر ہم اپنے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتلائے ہوئے راستے پر گامزن نہیں ہیں تو کیوں نہیں ہیں اور کیا چیزیں ہماری راہ میں حائل ہیں۔ عصر حاضر میں سیرت کے پیغام کو عام کرنے کی بھی اشد ضرورت ہے، دنیا کو تعلیمات نبویؐ سے آگاہ کرنا وقت کا تقاضا ہے، ہندوستان سمیت دنیا بھر میں مختلف موضوعات پر پروگرام کا انعقاد کیا جاتا ہے لیکن سیرت نبویؐ کے اوپر اس کا کوئی خاص اہتمام نہیں کیا جاتا ہے، ہندوستان اور ان ممالک میں جہاں مسلمان اقلیت میں ہیں ایسے پروگرام منعقد کرنے کی بہت ضرورت ہے جہاں غیر مسلموں کو مدعو کیا جائے انہیں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مبارکہ اور حیات طیبہ کے بارے میں بتایا جائے۔


اس نوعیت کے پروگرام کا بہت فائدہ ہوگا لوگوں کے دلوں میں حضورپاک صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھنے کا جذبہ وشوق بیدار ہوگا اور وہ شوق و غبت کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا مطالعہ کریں گے۔ ہندوستان جیسے ملک میں یہ طریقہ اپنایا جائے تو زیادہ اچھا ہوگا کہ 12 ربیع الاول کے موقع پر سیرت النبی کے عنوان سے پروگرام کا انعقاد کیا جائے،غیر مسلموں بالخصوص اہم سرکاری عہدوں پر فائز افسران، سیاست داں اور سماجی کارکنان کو ایسے پروگرام میں شرکت کی دعوت دی جائے اور ان کے سامنے سیرت النبی پر لکچر دیا جائے، محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم کے انمول حیات وکردار سے آگاہ کیا جائے اور انہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بتایا جائے کہ آپ نے دنیا کو کیا کیا دیا ہے، آپ کی تشریف آوری سے قبل کیا ہو رہا تھا اور آپ کی آمد کے بعد دنیا میں کیسا انقلاب بر پا ہوا ہے۔

( شمس تبریز قاسمی، ملت ٹائمز)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔