پاکسو معاملات کی جلد از جلد تصفیہ کی ہو کوششیں: جسٹس محبوب علی

جسٹس محبوب علی نے کہا کہ پاکسو ایکٹ کے تحت درج معاملات میں موثر پیروی کر کے ملزمین کو زیادہ سے زیادہ سزا دلانے کی کوشش پراسیکیوشن افسران کے ذریعہ کی جائیں۔

جسٹس محبوب علی، تصویر allahabadhighcourt.in
جسٹس محبوب علی، تصویر allahabadhighcourt.in
user

یو این آئی

لکھنؤ: اترپردیش میں جوڈیشیل ٹریننگ اینڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر مین جسٹس محبوب علی نے کہا کہ پاکسو ایکٹ کے تحت درج معاملات میں موثر پیروی کر کے ملزمین کو زیادہ سے زیادہ سزا دلانے کی کوشش پراسیکیوشن کے افسران کے ذریعہ کی جائیں۔

جسٹس محبوب علی آج یہاں جوڈیشیل ٹریننگ اینڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں محکمہ داخلہ کے اشتراک سے منعقد پروگرام میں خصوصی جج (پاکسو) پولیس اور پراسیکیوشن کے سینئر افسران اور پاکسو معاملات میں پیروی کے لئے خصوصی بپلک پراسیکیوٹر کے لئے آن لائن ٹریننگ پروگرام سے خطاب کر رہے تھے۔


جسٹس محبوب علی نے کہا کہ اس پروگرام کا مقصد پاکسو معامالات کی پیروی کے لئے تعینات اسپیشل پبلک پراسیکیوٹرس کو جدید لیگل سسٹم سے متعاف کرانا، عملی دشواریوں کو دور کرنا اور ان کو ایسے معاملات کے تئیں مزید حساس بنانا تھا۔ تاکہ اس ایکٹ کے تحت درج معاملات کا تصفیہ جلد ہوسکے اور مجرمین کو زیادہ سے زیادہ سزا دلائی جاسکے۔

انسٹی ٹیوٹ کے چئیر مین جسٹس محبوب علی نے پروگرام میں شرکت کر رہے افسران سے اپیل کرتے ہوئے جنسی جرائم سے بچوں کا تحفظ ایکٹ 2012 کے اہم تجاویز پر روشنی ڈالی اور ان کا حساسیت کے ساتھ قانون کے مطابق نفاذ کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکسو ایکٹ کے تحت درج معاملات میں موثر پیروی کر کے ملزمین کو زیادہ سے زیادہ سزا دلانے کی کوشش پراسیکیوشن افسران کے ذریعہ کی جائیں۔


پرگرام کے افتتاح سیشن مین ریاست کے محکمہ داخلہ کے اڈیشنل چیف سکریٹری اونیش کمار اوستھی نے شریک افسران کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بچے ملک کے ورثہ کی حیثت رکھتے ہیں جن کی فلاح و تحفظ اور فروغ سبھی کی ذمہ داری ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔