بغیر نوٹس 'کشمیر ٹائمز' کا دفتر سیل ہونے پر 'ایڈیٹرس گلڈ' ناراض، بتایا بدلے کی کارروائی

ایڈیٹرس گلڈ نے 'کشمیر ٹائمز' کے دفتر کو بغیر کسی قبل اطلاع کے سیل کیے جانے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے میڈیا کی آزادی کا مطالبہ کیا ہے۔ ایک بیان میں ایڈیٹرس گلڈ نے اسے بدلے کی کارروائی قرار دیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

'کشمیر ٹائمز' کے سری نگر واقع دفتر کو بغیر کسی قبل اطلاع کے سیل کر دیا گیا ہے جس پر ایڈیٹرس گلڈ نے سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔ ایڈیٹرس گلڈ نے اس عمل کی پرزور مذمت کرتے ہوئے اسے بدلے کی کارروائی قرار دیا اور ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ "کشمیر ٹائمز کے سری نگر واقع دفتر کو اچانک سیل کیا جانا قابل مذمت ہے اور اس کا پہلے سے ہی دقتوں سے دو چار مرکز کے ماتحت جموں و کشمیر اور لداخ کی میڈیا پر وسیع اثر پڑے گا۔" بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "غیر منقسم جموں و کشمیر میں پہلے سے ہی نیوز پیپرس اور رسائل وہاں جاری جدوجہد کے سبب تباہ ہو گئے تھے، اور ایڈیٹر و نامہ نگار بے حد مشکل حالات میں کام کر رہے تھے۔"

بیان میں ایڈیٹرس گلڈ نے جموں و کشمیر کے حالات کا تذکرہ کرتے ہوئے اخبارات اور رسائل کو پیش آ رہی دقتوں کا حوالہ دیا ہے۔ اس نے کہا ہے کہ "گزشتہ ایک دہائی کے دوران سبھی پبلشرز کو اشتہارات کا خاصہ نقصان ہوا ہے۔ جموں و کشمیر میں مواصلات بند ہونے کے بعد وبا اور لاک ڈاؤن کے سبب پبلشرز کی آمدنی پر تقریباً پوری طرح فل اسٹاپ لگ گیا ہے۔ اس کے علاوہ حکومت کے ذریعہ انٹرنیٹ کی اسپیڈ پر پابندی لگانے سے اشاعتوں کے آن لائن ایڈیشن کو بھی مسائل کا سامنا ہے۔ اسی سال مارچ میں 55 سال پرانے 'کشمیر ٹائمز' کو اپنا سری نگر ایڈیشن بند کرنا پڑا تھا۔"


ایڈیٹرس گلڈ کی نئی سربراہ سیما مصطفیٰ، جنرل سکریٹری سنجے کپور اور خزانچی اننت ناتھ کے ذریعہ جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت کو موجودہ حالات میں میڈیا کی مدد کرنی چاہیے، لیکن اس کے برعکس حکومت ایسی کارروائی کر رہے ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "موجودہ تاریک وقت میں جب میڈیا کو سب سے زیادہ مدد کی ضرورت تھی، حکومت نے بغیر کسی قبل نوٹس کے کشمیر ٹائمز کے دفتر کا قبضہ لے لیا اور اخبار کے دفتر پر تالا لگا دیا۔ اتنا ہی نہیں، اخبار کی ایڈیٹر انورادھا بھسین اور دیگر اسٹاف کو اخبار کے ریکارڈ، کمپیوٹر، فرنیچر اور دیگر مشینوں تک جانے سے روک دیا گیا۔"

ایڈیٹرس گلڈ نے اس کارروائی کو پورے علاقے کی صحافت کے لیے مضر بتایا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ "ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا جموں و کشمیر حکومت کے ذریعہ اس کارروائی کو نہ صرف کشمیر ٹائمز کے لیے، بلکہ مرکز کے ماتحت علاقہ میں پوری آزاد میڈیا کے لیے بدلے کے جذبہ سے کی گئی کارروائی اور نقصان کا سبب مانتا ہے۔ گلڈ نے جموں و کشمیر کی حکومت سے قبل کی صورت حال بحال کرنے، اور ایسے حالات پیدا کرنے کا مطالبہ کیا جس میں میڈیا بغیر کسی رخنہ کے اور بغیر کسی خوف کے کام کر سکے۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 22 Oct 2020, 10:11 PM