شری دھرن کی ’بی جے پی ٹرین‘ دوڑنا شروع، کہا ’کیرالہ میں ہندو لڑکیوں کو بہکایا جا رہا ہے‘

میٹرومین ای شری دھرن نے بی جے پی میں شامل ہونے کے اپنے فیصلے کے ساتھ وزیر اعلی کے امیدوار ہونے کی خواہش بھی ظاہر کردی ہے اور کہا ہے کہ کیرالہ میں ہندو لڑکیوں کو بہکایا جا رہا ہے۔

ای شری دھرن، تصویر آئی اے این ایس
ای شری دھرن، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

88 سالہ ای شری دھرن جو ’میٹرو مین‘ کے نام سے مشہور ہیں، انہوں نے بی جے پی میں شامل ہونے کے اعلان کے ساتھ اپنی سیاسی پاری کا آغاز کر دیا ہے۔ انہوں نے بی جے پی کےایک منجھے ہوئے سیاست داں کے اندازمیں اپنی سیاسی پاری کا آغاز کرتے ہوئے پارٹی کے پسندیدہ مدے ’لو جہاد‘ پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیرالہ میں ’لو جہاد‘ ہو رہا ہےاور وہ اس کے خلاف ہیں۔

نیوز18 میں شائع ایک خبر کے مطابق انہوں نے اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پارٹی چاہے گی تو وہ چناؤ لڑنے کے لئے تیار ہیں اور انہوں نے وزیر اعلی کے عہدے کے امیدوار ہونے کی بھی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ خبر کے مطابق ای شری دھرن نے ’لو جہاد‘ کے تعلق سے اپنا موقف صاف کر دیا ہے۔ انہوں نے دعوی کیا ہے کہ ریاست میں ہندو لڑکیوں کو بہکایا جا رہا ہے اور وہ اس کے خلاف ہیں۔ نیوز 18 پر شائع خبر کے مطابق انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’میں نے دیکھا ہے کہ کیرالہ میں کیا ہوا ہے۔ کیسے ہندوؤں کو شادی کے جھانسے میں پھنسایا جاتا ہے، اور کیسے وہ برداشت کرتی ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’صرف ہندو اور مسلم ہی نہیں، عیسائی لڑکیوں کو بھی پھنسا کر شادی کی جا رہی ہے۔‘‘


کل یعنی جمعہ کے روز انہوں نے این ڈی ٹی وی سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’میں نے بی جے پی میں شامل ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اب صرف رسم باقی ہے۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد سے گزشتہ دس سالوں سے وہ کیرالہ میں ہی رہ رہے ہیں اوراس دوران انہوں نے کئی حکومتیں دیکھی ہیں، لوگوں کے لئے جو کیا جانا چاہئے وہ حکومتوں نے نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے تجربات کا استعمال کر کے بی جے پی میں اپنا کردار نبھانے کے لئے شامل ہو رہے ہیں۔

واضح رہے کہ 140 رکنی کیرالہ اسمبلی میں بی جے پی کا محض ایک رکن ہے۔ ای شری دھرن نے یہ بھی صاف کر دیا ہے کہ ان کی گورنر بننے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ انہوں نے گورنر عہدے کے تعلق سے کہا کہ اس میں کوئی طاقت نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔